بھارت:مسلمانوں کےقتل کا اعلان،عالمی میڈیا کی بے جی پی پر تنقید

Aug 12, 2021 | 14:20:PM
بھارت:مسلمانوں کےقتل کا اعلان،عالمی میڈیا کی بے جی پی پر تنقید
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) بھارتی دارالحکومت دہلی میں  پیش آئے ایک انتہائی مذموم واقعہ اس وقت سوشل  میڈیا پر موضوع بحث ہے  ۔ دہلی میں کچھ ہندو انتہا پسندوں نے دہلی کے علاقے جنتر منتر پر ایک مظاہرہ کیا تھا جس میں انہوں نے مسلمانوں کے خلاف انتہائی نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے ان کے قتل تک کا اعلان کیا تھا۔ اس معاملے پر  عالمی میڈیا  ہائوسز نے سخت نوٹس لیا ہے اور اس خبر کو نہ صرف نمایاں طور پر شائع کیا ہے بلکہ اس پر تبصرہ بھی کیا ہے۔ 
  بھارت کے ایک اردو اخبار کی رپورٹ کےمطابق  اتوار  کے روز  دہلی کے علاقے جنترمنتر پر برسراقتدار پارٹی بی جے پی کے سابق ترجمان  اشونی اپادھیائے کی قیادت میں احتجاج کیا گیا تھا جس میں ’’ہندوستان میں رہنا ہوگا ، تو جے شری رام کہنا ہوگا‘‘ اور’’ جب ملے کاٹے جائیں گے تو رام رام چلائیں گے‘‘ جیسے بے ہودہ نعرے لگائے گئے تھے۔  انتہا یہ تھی کہ اس بدبختانہ عمل میں  دس دس سال کے معصوم بچوں کو بھی شامل کیا گیا تھا۔ 
 اس حوالے سے عالمی شہرت یافتہ ویب سائٹ بی بی سی نے اس خبر کو  اور پھر اس معاملے میں  گرفتار کئے گئے لوگوں کی  خبر کو نمایاں طور پر شائع کیا ہے۔  بی بی سی نے گرفتار کئے گئے اشون اپادھیائے کی شناخت بھی  ’بی جے پی کے سابق ترجمان‘ کے طور پر کی ہے۔ ساتھ ہی یہ حوالہ دیا ہے کہ مسلم تنظیموں کا کہنا ہے کہ 2014سے  یعنی مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مسلمانوں کے خلاف ظلم بڑھ گیا ہے۔ بی بی سی  اپنی رپورٹ کے آخر میں یہ یاد دلانا نہیں بھولا کہ گزشتہ سال فروری میں ہوئے فساد کے دوران  ہلاک ہونے والوں میں اکثریت  مسلمانوں کی تھی، جن کی تعداد 40تھی۔ اس خبرپر الجزیرہ نے تفصیلی طور پر کام کیا اور اس نےخبر کے ساتھ  ٹویٹر پروائرل ہونے والی دو تصویریں بھی شائع کی ہیں ۔ ان میں سے ایک ان معصوم بچوں کی ہے جنہیں یہ ہندو انتہا پسند اپنے ساتھ لائے تھے جبکہ دوسری اس پمفلٹ کی ہے جو ان بچوں نے اپنے ہاتھ میں پکڑ رکھا تھا۔ اس پمفلٹ میں جو تحریر ہے اس کا پہلا جملہ یہ ہے کہ ’’ ہندو تنظیموں نے مسلمانوں کے خلاف ہمیشہ احتجاج ہی کیا ہے جو ان کی کمزوری اور بزدلی کا ثبوت ہے، شاید قتل عام کرنا ہندوئوں کی اوقات ہی نہیں ہے‘‘۔ یعنی اس میں براہ راست ایک طبقے کومسلمانوں کے قتل عام کیلئے اکسایا جا رہا ہے۔ الجزیرہ  نے’’ ہندوستان میں رہنا ہوگا تو جے شری رام کہنا ہوگا‘‘ کے نعرے کے تعلق سے لکھا ہے کہ ’’ رام ہندوئوں کی مقدس ترین ہستیوں میں سے ایک ہیں 80 کی دہائی میں بی جے پی نے ایودھیا میں ایک مسجد کے خلاف یہ کہہ کر تحریک چلائی تھی کہ یہ رام کی جائے پیدائش پر بنائی گئی ہے۔ اس کی وجہ سے بی جے پی کو خوب سیاسی فائدہ حاصل ہوا تھا۔’’  الجزیرہ نے اس کے علاوہ دہلی کے مسلم باشندوں سے بات کرکے  ان کے احوال معلوم کرنے کی کوشش کی ہے جس میں بیشتر لوگوں نے اس طرح کے مظاہروں کو خطرناک قرار دیا ہے ۔ اور بتایا کہ انہیں گزشتہ سال کی طرح کسی فساد کے ہونے کا اندیشہ ہے۔اس معاملے پر ایک چینی ویب سائٹ شین ہوا نیٹ نے بھی اس خبر کو شائع  کیاہے۔ اس نے سرخی لگائی ہے ’’ہندوستان کی برسراقتدار پارٹی کے رکن اور دیگر 5افراد گرفتار‘‘ اس کا سیدھا اشارہ اشونی اپادھیائے کی جانب تھا جو دہلی بی جے پی کے سابق ترجمان ہیں۔ ویب سائٹ نے بھی یہ یاد دلایا ہے کہ گزشتہ سال اسی طرح کی حرکتوں کے بعد دہلی میں فساد ہوا تھا جس میں40ے زائد مسلمان مارے گئے تھے.برطانوی اخبار ’ دی انڈی پینڈنٹ‘ اور پاکستانی اخبار ’ ڈان ‘  نے بھی اس کو تشویشناک بتایا ہے جبکہ کچھ عالمی اردو ویب سائٹ نے بھی خبر کو نمایاں طور پر شائع کیا ہے.

یہ بھی پڑھیں: شلپا سیٹھی تین دن کے اندر جواب دو ورنہ۔۔ پولیس کا نوٹس