نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے۔۔چیئر مین نیب

Jun 05, 2021 | 20:42:PM
 نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے۔۔چیئر مین نیب
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے، بڑی مچھلیوں کے خلاف وائٹ کالر کرائمز کے میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اورکرپشن فری پاکستا ن نیب کی اولین ترجیح ہے۔
 قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہانیب احتساب سب کے لئے کی پالیسی پر قانون کے مطابق عمل پیرا ہے۔ نیب انسداد بدعنوانی کا قومی ادادرہ ہے۔نیب نے 2020 میں 323 ارب روپے بلواسطہ اور بلاواسطہ طور پربدعنوان عناصر سے برآمد کئے جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔نیب نے اپنے قیام سے اب تک814 ارب روپے بدعنوان عناصر سے بلواسطہ اور بلا واسطہ طور پر برآمدکئے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔نیب شوگر، آٹا، منی لانڈرنگ، جعلی اکاو¿نٹس، اختیارات کا ناجائزاستعمال، آمدن سے زائد اثاثے، غیر قانونی ہاو¿سنگ سوسائٹیز اور مضاربہ سکینڈل کے ملزموں کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے کو شاں ہے۔
 انہوں نے کہا کہ نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الا قوامی اداروں نے سراہا خصوصاَ َ ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل پاکستان، ورلڈ اکنامک فورم،گلوبل پیس کینیڈا، پلڈاٹ اور مثال پاکستان نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ جو نیب کیلئے اعزاز ہے۔انہوں نے کہاکہ نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت، گروہ یا فرد سے نہیں بلکہ صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے۔ نیب اور پاکستان ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں جبکہ نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔
جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب غیر قانونی ہاو¿سنگ سوسائٹیوں /کوآپریٹو ہاو¿سنگ سوسائٹیوں اور مضاربہ سیکنڈلز کے ملزموں سے عوام کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کیلئے نہ صرف سنجیدہ کاوشیں کر رہا ہے بلکہ نیب نے اربوں روپے غیر قانونی ہاو¿سنگ سوسائٹیوں /کوآپریٹو ہاو¿سنگ سوسائٹیوں اور مضاربہ سیکنڈلز کے ملزموں سے بر آمد کر کے متاثرین کو واپس کئے ہیں ۔
نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بارے میں تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں جو طریقہ گزشتہ کئی سالوں سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں۔ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جو قانون کے مطابق ہر شخص کی عزت نفس کا احترام کر نے پر سختی سے یقین رکھتا ہے۔نیب کی تمام انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز الزامات کی بنیاد پر شروع کی جاتی ہیں جوکہ حتمی نہیں ہوتیں۔ نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کر نے کے بعدمزید تحقیقات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تاکہ انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں۔”آنکھیں کبھی جھوٹ نہیں بولتیں“ صباقمر کے بیان پر اسد صدیقی کا دلچسپ تبصرہ