بھارت میں صحافیوں کو غدار نہیں کہا جا سکتا۔۔عدالت کافیصلہ 

Jun 03, 2021 | 20:20:PM
 بھارت میں صحافیوں کو غدار نہیں کہا جا سکتا۔۔عدالت کافیصلہ 
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

  (24نیوز )بھارتی سپریم کورٹ نے معروف صحافی ونود دووا کے خلا ف دائر کردہ ملک سے غداری کا کیس خارج کر تے ہوئے کہاہے کہ عدالت عظمیٰ کے ایک پرانے فیصلے کے تحت صحافیوں کو ایسے الزامات سے تحفظ حاصل ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق ایسے وقت میں جب بھارت میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے فیصلوں اور اقدامات، حالات و واقعات کے حوالے سے اپنی رائے ظاہر کرنے پر صحافیوں کے خلاف غداری جیسے الزامات کے تحت مقدمات دائر کرنے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو نہایت اہم قرار دیا گیا ہے۔
صحافیوں کی تنظیموں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا تاہم کہا کہ بھارت میں صحافت کی آزادی کے لیے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔صحافیوں کی ملک گیر تنظیم ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کے جنرل سکریٹری سنجے کپورنے کہاکہ ہم ماضی کے اپنے تجربات کی بنیاد پر کہہ سکتے ہیں کہ یہ فیصلہ کافی نہیں ہے۔ کیونکہ حکومتیں سلامتی کے نام پر غداری کے قانون کی اپنی مرضی کے مطابق تشریح اور غلط استعمال کرتی ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ اس قانون کو بھارتی تعزیرات سے حذف کر دیا جائے۔
ملک کے اہم ترین سویلین ایوارڈ پدم شری یافتہ معروف بھارتی صحافی ونود دووا پر گزشتہ برس دہلی کے فسادات کے سلسلے میں ایک رپورٹ نشر کرنے پر ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رہنما نے ملک سے غداری کا مقدمہ دائر کر دیا تھا۔ ان پر فرضی خبریں پھیلانے، عوام میں افراتفری پیدا کرنے، اہانت آمیز مواد شائع کرنے اور حکومت کو بدنام کرنے والے بیانات دینے جیسے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ بی جے پی رہنما نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ ونود دووا نے اپنے پروگرام میں وزیر اعظم نریندر مودی پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے ووٹ حاصل کرنے کے لیے ہلاکتوں اور دہشت گردانہ حملوں کا استعمال کیا۔ فروری سن 2020 میں ہونے والے دہلی فسادات میں پچاس سے زائد افراد جاںبحق اور تقریبا دو سو زخمی ہوئے تھے۔ ان میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔
فسادات ایسے وقت ہوئے تھے جب امریکا کے اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ دہلی میں موجود تھے۔سپریم کورٹ نے ونود دووا کے خلاف دائر کیس کو منسوخ کر دیا تاہم ان کی اس درخواست کو تسلیم نہیں کیا کہ دس برس سے زیادہ عرصے سے کام کرنے والے کسی صحافی کے خلاف کوئی کیس دائر کرنے سے قبل ہائی کورٹ کے کسی جج کی صدارت والے پینل سے اس کی منظوری لی جائے۔ سپریم کورٹ کا خیال تھا کہ ایسا کرنا عدلیہ کے دائرہ کار میں مداخلت کرنے کے مترادف ہو گا۔
فاضل ججوں نے اس انتہائی اہم فیصلے میں سپریم کورٹ کے ایک سابقہ فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر صحافی کو غداری جیسے الزامات سے تحفظ حاصل ہے۔ سپریم کورٹ کے مطابق ملک سے غداری کے حوالے سے سن 1962کے کیدار ناتھ سنگھ کیس کے تحت تمام صحافیوں کو تحفظ حاصل ہے۔رپورٹرز ودآوٹ بارڈر کا کہناتھا کہ صحافیوں پر ہندو قوم پرست جماعت کے نظریے کی تائید کرنے کے لیے دبا بڑھتا جا رہا ہے۔ پریس کی آزادی کی مسلسل خلاف ورزیاں ہو رہی ہے اور صحافیوں پر پولیس تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں آجکل صحافیوں کو سخت تنی د کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔کوئی بھی صحافی یا اینکر کسی ادارے پر تنقید کرے تو سوشل میڈیا پر ایک ہنگامہ کھڑا ہو جاتا ہے بغیر تحقیق کے لوگ ان پر غداری جیسے سنگین الزام عائد کر دیتے ہیں انہیں میر جعفر اور میر صادق جیسے القاب سے نوازا جاتاہے۔
یہ بھی پڑھیں ۔اداکارہ وماڈل جیاعلی کا شا دی کے بعد پہلا انٹر ویو ۔۔شوہر سے متعلق اہم انکشاف