بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا ،  وزیرخزانہ شوکت ترین  کی یقین دہانی 

May 30, 2021 | 14:33:PM
بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا ،  وزیرخزانہ شوکت ترین  کی یقین دہانی 
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)  وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے مستقبل میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہ کر نے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ 60 کی دہائی کے علاوہ ہمارے پاس کبھی پائیدار معاشی پالیسی نہیں رہی،ترکی کی طرح معاشی ترقی کے خواہاں ہیں، جو طویل المعیاد معاشی پالیسی کی بدولت ممکن ہے،پائیدار ترقی کےلئے برآمد ناگزیر ہے ،اہم اقدامات لیے جائیں گے،آنے والے بجٹ میں زرعی شعبے میں غیرمعمولی مراعات دیں گے، ٹیکس چوری کرنے والوں کا جدید ٹیکنالوجی اور بجلی کے بلوں سے سراغ لگایا جائے گا۔

بجٹ سے متعلق منعقدہ ویبینار سے خطاب کے دوران وزیر خزانہ نے کہا کہ 60 کی دہائی کے علاوہ ہمارے پاس کبھی پائیدار معاشی پالیسی نہیں رہی۔انہوں نے کہا کہ جب میں نے قلمدان سنبھالا تو چند ماہر معاشیات کو شامل کیا ، ایک اکنامکس ایڈوائزری کونسل موجود ہے۔شوکت ترین نے کہا کہ میں نے کونسل سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز سے درخواست کی کہ اس حوالے سے معلومات حاصل کریں کہ ہمارے پاس پائیدار معاشی پالیسی کیوں نہیں رہی اور اس کی وجہ سے کن معاشی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ اس پر کام ہورہا ہے آئندہ ہفتے رپورٹ میں اس امر کی نشاندہی ہوجائے گی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ میں نے ایڈوائزری کونسل کو حکومت کے ساتھ مل کر 12 شعبہ جات میں کام کرنے کا کہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس طویل المعیاد اور مختصر المعیاد پالیسیاں ہیں، اتنے وسائل نہیں کہ تمام شعبہ جات میں ایک ساتھ کام کریں۔شوکت ترین نے کہا کہ 60 کی دہائی میں پاورفل پلاننگ کمیشن تھا اور اسے حکومت کی ماں کا درجہ حاصل تھا تاہم بعد میں آنے والی حکومتوں نے کمیشن کو غیر مو¿ثر کردیا۔انہوں نے کہا کہ آنے والے بجٹ میں زرعی شعبے میں غیرمعمولی مراعات دیں گے۔وزیر خزانہ نے برآمد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پائیدار ترقی کےلئے برآمد ناگزیر ہے اور اس ضمن میں اہم اقدامات لیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم شعبہ سروسز میں مراعات دیں گے اور ای کامرس کو ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے مزید پائیدار بنائیں گے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری ساری توجہ شرح نمو میں بہتری پر مرکوز ہے۔ انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان نے معیشت کے لیے بڑے فیصلے کیے اور حکومت سنبھالی تو معیشت کو شدید بحران کا سامنا تھا۔انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں اضافے کے لیے ترجیحی اقدامات کیے۔انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبے سے منسلک 40 سے زائد صنعتوں کو بھی فعال کیا گیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پروگرام بہت مشکل تھا، جب مہنگائی 7 فیصد تھی تب ڈسکاو¿نٹ ریٹ 13.25 فیصد بڑھا دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ مجھے اس سے مسئلہ ہے کیونکہ ڈسکاو¿نٹ ریٹ دراصل ضرورت اشیا سے متعلق مہنگائی کو قابو نہیں کرتا۔شوکت ترین نے کہا کہ اس مد میں قومی خزانے کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی ہوئی اور بجلی کے ٹیرف میں غیرمعمولی اضافہ کیا گیا تاکہ گردشی قرضے کم کیے جا سکیں۔انہوں نے کہا کہ گروتھ ریٹ تنزلی کا شکار ہوا اور اس کے بعد کووڈ 19 کی وبا شروع ہوئی تو شرح نمو منفی میں داخل ہوگئی۔شوکت ترین نے کہا کہ اس دوران حکومت نے احساس پروگرام کے تحت مستحق افراد میں نقد رقم تقسیم کی۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے شعبہ تعمیرات کو اہمیت دی اور اس طرح اس شعبے سے منسلک 40 سے زائد صنعتوں میں معاشی سرگرمیاں بحال رہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس طرح معیشت تھوڑی بحال ہونے لگی، کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ اپنی جگہ رک گیا اور حالیہ برس میں یہ سرپلس میں ہے لیکن اکنامک گروتھ منفی رہی۔شوکت ترین نے کہا کہ رواں برس بڑی صنعتوں میں کاروباری سرگرمیاں شروع ہوئیں اور ایکسپورٹ میں بہتر آئی۔انہوں نے کہا کہ کاٹن کے علاوہ تمام زرعی مصنوعات اور شعبہ ہاو¿سنگ کے ساتھ ساتھ سروسز سیکٹر میں نمایاں بہتری آئی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس وصول کرنے والے ادارے نے رواں مالی سال کے 11 ماہ میں 41 کھرب 43 ارب روپے اکھٹا کیا جو تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔