آلودگی کے اختتام کی جانب ایک اور قدم
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) سائنسی ترقی نے آسانی کے ساتھ ساتھ مشکلات میں بھی اضافہ کیا ہے۔ پلاسٹک آج کے دور میں مختلف مسائل کی بنیادی وجہ بن چکا ہے۔ اس کے استعمال سے بچنے کیلئے ماہر ماحولیات نے مختلف تجاویز پیش کی ہیں۔ پلاسٹک زمین کے ساتھ ساتھ آبی حیات کو بھی نقصان پہنچانے کا باعث بن رہا ہے۔ پلاسٹک باریک ذروں میں ٹوٹ کر جانداروں کےجسم کا حصہ بن جاتا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق ہر سال برطانیہ میں 60 کروڑ جوتے پھینک دیے جاتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پانی میں چمڑا گلنے میں 40 سال اور ربڑ کا تلا گلنے میں 80 سال تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ جبکہ پہننے کے لیے اب تک جو بھی پلاسٹک کی چیز استعمال کی گئی کسی نہ کسی شکل میں وہ دنیا میں موجود ہے۔ اس بات کو مدنظر رکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ سمندر میں پھینکےجانے والے جوتے مستقبل میں ہزاروں سالوں تک کرہ ارض پر موجود رہیں گے۔ امریکی سائنس دانوں نے اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے لیے ایک ایسا ہلکے ربر کا جوتے کا تلا بنایا ہے جو پانی میں جاکر محض چار ہفتوں میں گلنا شروع ہوجاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سائنس دانوں کی جانب سے بنائے گئے اس جوتے کا مواد اس طرح تشکیل دیا گیا ہے کہ سمندری حیات اس کو اس کے بنیادی کیمیائی عناصر میں توڑ سکیں گے اور بطور غذا استعمال کرسکیں گے۔محققین کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کا یہ متبادل دنیا کے سمندروں کو اپنی لپیٹ میں لیتی آلودگی سے نمٹ سکتا ہے.
پروفیسر اسٹیفن مے فیلڈ کا کہنا تھا کہ سمندروں میں پلاسٹک کا نامناسب تصرف ان کو مائیکرو پلاسٹک میں توڑ دیتا ہے جو انتہائی سنگین ماحولیاتی مسئلہ بن چکا ہے ،ہم نے تحقیق میں دِکھایا ہے کہ ایسی اعلیٰ معیاری پلاسٹک اشیاء کا بنایا جانا بالکل ممکن ہے جو سمندر میں گل سکتی ہیں۔ 2010 میں کئے جانے والے اندازے کے مطابق مطابق ہر سال 8 ارب کلوگرام پلاسٹک سمندروں میں پھینکی جاتی ہے اور آنے والے سالوں میں اس کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔