بھارت: کیرالہ میں مودی کیخلاف بننے والی فلم بڑی سکرینوں پر دکھانے کا اعلان

Jan 24, 2023 | 13:04:PM
بھارتی ریاست کیرالہ کی حکمران جماعت ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا (ڈی وائی ایف آئی) کی یوتھ ونگ نے بی بی سی کی جانب سے نریندر مودی پر بننے والی دستاویزی فلم بڑی سکرین پر دکھانے کا اعلان کر دیا
کیپشن: بھارتی وزیراعظم مودی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (عثمان دل محمد) بھارتی ریاست کیرالہ کی حکمران جماعت ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا (ڈی وائی ایف آئی) کی یوتھ ونگ نے بی بی سی کی جانب سے نریندر مودی پر بننے والی دستاویزی فلم بڑی سکرین پر دکھانے کا اعلان کر دیا۔

سوشل میڈیا پر اپنے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا نے کہا کہ پوجا پورہ علاقے میں شام 6 بجے دستاویزی فلم دکھانے کے لیے ایک بڑی اسکرین لگائی جائے گی، لوگوں کو سنگھ پریوار کی تنظیموں کا فاشسٹ چہرہ دیکھائیں گے اور آنے والے دنوں میں دیگر مقامات پر بھی مزید اسکریننگ کی جائے گی۔

یہاں تک کہ یوتھ کانگریس نے بھی ریاست بھر کے کئی کیمپس میں دستاویزی فلم دکھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

بی جے پی نے اس پیشرفت کی سخت مخالفت کی اور چیف منسٹر پنارائی وجین سے کہا کہ وہ اسے ہونے سے روکیں، یہ ملک اور اس کے عدالتی عمل کی توہین ہے، کچھ لوگ بدامنی پھیلانے کے لیے دو دہائیاں قبل پیش آنے والے ایک افسوس ناک واقعے کو دوبارہ زندہ کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ایک بار پھر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرے گا اور گجرات میں گزشتہ دو دہائیوں میں فرقہ وارانہ فسادات نہیں ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ گجرات کے ان فسادات کے دوران ایک ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے جب کہ مارے جانے والے زیادہ افراد مسلمان تھے۔ یہ فسادات اس وقت پھوٹ پڑے تھے جب ہندو زائرین کو لے جانے والی ٹرین میں آگ لگنے سے 59 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

دستاویزی فلم کے مطابق ’مغرب، نریندر مودی کو ایشیا میں چینی تسلط کے خلاف دفاع کے طور پر دیکھتا ہے، انہیں امریکا اور برطانیہ دونوں اہم اتحادی کے طور پر دیکھتے ہیں تاہم نریندر مودی کی حکومت پر الزامات لگتے رہے ہیں اور اس کی وجہ بھارت کی مسلم آبادی سے متعلق اس کا رویہ ہے۔‘

دستاویزی فلم میں ان الزامات کی حقیقت پر تحقیقات کی گئی ہے۔ دستاویزی فلم میں نریندر مودی کی جانب سے برطانوی صحافی کو دیا گیا غیر معمولی انٹرویو بھی شامل ہے، اس صحافی نے بعد میں نریندر مودی کو طاقتور، خطرناک قرار دیا تھا۔

صحافی کی جانب سے بھارت کی سب سے بڑی مذہبی اقلیت سے متعلق سوال پر نریندر مودی نے عدم دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے اسے جھوٹا پروپیگنڈا قرار دیا تھا۔

اگرچہ دستاویزی فلم کا بڑا حصہ محفوظ شدہ (آرکائیو) فوٹیج اور مودی کی اپنی ویڈیو پر مبنی ہے، لیکن اس میں گجرات فسادات کی خفیہ برطانوی تحقیقات کے بارے میں چونکا دینے والا انکشاف بھی شامل ہیں۔

برطانوی دفتر خارجہ کی جانب سے ’بی بی سی‘ کو حاصل ہونے والی غیر شائع شدہ رپورٹ میں 2002 کے گجرات فسادات میں مودی کے کردار کے حوالے سے سوالات اٹھائے گئے تھے، رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ 2002 میں گجرات میں پُرتشدد ماحول پیدا کیا گیا اور مودی اس کے ’براہ راست قصوروار‘ تھے۔

دستاویزی فلم میں برطانوی وزیر خارجہ جیک اسٹرا نے تحقیقات کے نتائج کے حوالے سے بات کی، انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اس حوالے سے میں بہت پریشان تھا، میں اس میں بہت زیادہ ذاتی دلچسپی لے رہا تھا کیونکہ بھارت ہمارے لیے بہت اہم ملک ہے جس کے ہمارے ساتھ تعلقات ہیں، ہمیں بہت محتاط طریقے سے تحقیقات کرنی تھیں‘۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے اس پر تحقیقات کا آغاز کیا اور ایک ٹیم تشکیل دی جسے گجرات روانہ ہونا تھا اور وہاں خود جاکر اصل حقائق کو معلوم کرنا تھا، جس کے بعد ہماری ٹیم نے تفصیلی رپورٹ تیار کی تھی جو انتہائی حیران کن تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ رپورٹ میں اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندر مودی کے کردار کے حوالے سے سنجیدہ دعوے کیے گئے تھے اور یہ باتیں سامنے آئی تھیں کہ پولیس کو پیچھے رکھا گیا جبکہ ہندو انتہا پسندوں کو اُکسایا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ اداروں میں سیاست ملوث ہونے کی نمایاں مثال تھی جہاں پولیس کو اپنا کام کرنے سے روکا گیا جس کا اصل مقصد ہندوؤں اور مسلمانوں کی حفاظت کرنا ہے، ہمارے پاس محدود راستے تھے، ہم کبھی بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات توڑ نہیں سکتے تھے لیکن یہ مودی کی ساکھ کے لیے نقصان دہ رہا۔