کورونا کے نئے ویرینٹ کو روکنا ناممکن، پاکستان بھی آئے گا۔۔۔اسد عمر نے خبر دار کر دیا 

Nov 29, 2021 | 13:12:PM
اسدعمر، کورونا وائرس، نیا ویرینٹ، پاکستان بھی آئے گا
کیپشن: اسدعمر، ڈاکٹر فیصل، پریس کانفرنس
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ (اومیکرون) جیسے پوری دنیا میں پھیل رہا ہے یہ پاکستان بھی آئے گا البتہ آئندہ 2 سے 3 ہفتوں میں ہمیں زیادہ سے زیادہ ویکسینیشن کر کے اس کا خطرہ کم کرنا ہے۔

این سی او سی میں ایک اجلاس کے بعد مشیر صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جنوبی افریقہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم سامنے آگئی ہے جو انتہائی خطرناک ہے اور دیگر ممالک تک پھیل گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں کئی ہفتوں سے وائرس کا پھیلاؤ بڑی حد تک کم ہے جس کی وجہ ویکسینیشن ہے اور اب تک ملک میں تقریباً 5 کروڑ افراد مکمل طور پر ویکسینیٹڈ ہیں جبکہ 3 کروڑ افراد کو ویکسین کی ایک خوراک لگ چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کی نئی قسم پر طلبا اور والدین کے خدشات ہیں: وفاقی وزیر تعلیم کا سکولوں سے متعلق بڑا بیان

انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں جو بھی فیصلے کیے وہ ماضی نہیں بلکہ مستقبل کی صورتحال کومدِ نظر رکھتے ہوئے کیے۔انہوںنے کہاکہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جیسے جیسے کیسز مثبت آنے کی شرح کم ہوئی، ٹیسٹنگ بھی کم ہوگئی لیکن اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہائی رسک علاقوں میں بھی ٹیسٹنگ شروع کرنے جارہے ہیں تا کہ زیادہ ٹیسٹس کیے جاسکیں ساتھ کانٹیکٹ ٹریسنگ کے نظام کو بھی دوبارہ تیز کیا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ متاثرہ ممالک سے مسافروں کی آمد پر پابندی لگادی گئی تاہم اس سلسلے میں مزید اقدامات کرنے جارہے ہیں تاکہ وائرس کی نئی قسم کو کنٹرول کیا جاسکے۔

انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ تمام تر اقدامات کر کے وائرس کی آمد کو کچھ وقت کےلئے ٹالا جاسکتا ہے لیکن اسے سارے دنیا میں پھیلنا ہی ہے کیوں دنیا ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح ملی ہوئی ہے اسے روکنا ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کا حل ویکسینیشن ہے، ابتدائی اطلاعات کے مطابق ویکسین پھر بھی اس سے دفاع کیلئے مو¿ثر ہوگی۔انہوں نے ویکسین کی ایک خوراک لگوانے والے افراد پر زور دیا کہ اپنے تمام تر کام چھوڑ کر فوری طور پر ویکسین کی دوسری خوراک لگوائیں۔وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ہماری صوبوں کے ساتھ مشاورت جاری تھی آئندہ 2 سے 3 روز میں تمام صوبوں میں ویکسینیشن کی بڑی مہم شروع ہونے والی ہے۔انہوں نے کہاکہ کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ جیسے پوری دنیا میں پھیل رہا ہے یہ پاکستان بھی آئے گا البتہ آئندہ 2 سے 3 ہفتوں میں ہمیں زیادہ سے زیادہ ویکسینیشن کر کے اس کے خطرے کو کم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ آبادی کو وہ حصہ جسے کورونا سے زیادہ خطرہ ہے ان کے لیے ویکسین کے بوسٹر شاٹ کے منصوبے پر کام کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کاروباری ہفتے کے پہلے روز ہی سونے کی قیمت میں اچانک بڑا اضافہ

اسد عمر نے کہا کہ وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار کا اندازہ اس سے لگائیں کہ 12 روز قبل جنوبی افریقہ میں کیسز مثبت آنے کی شرح 0.9 فیصد تھی اور اب وہ 9.77 فیصد ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب وائرس ملک میں آجائے گا تو ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہوگا اس لیے کل کے بجائے آج جائیں اور ویکسین لگوائیں۔ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ گزشتہ چند روز سے مختلف ممالک سے وائرس کے دوبارہ پھیلاؤکی اطلاعات موصول ہورہی ہیں اور وہاں میں اس سے مرنے والوں اور شدید متاثر ہو کر ہسپتال پہنچنے والوں کا تعلق ان افراد سے ہے جنہوں نے ابھی تک ویکسین نہیں لگوائی۔

یہ بھی پڑھیں: صبا قمر کے بعد ایک اور ماڈل مشکل میں۔۔کرتار پور میں فوٹو شوٹ۔۔سکھ برادری آگ بگولہ

مشیر صحت کا کہنا تھا کہ اس ویرینٹ کو اس لیے خطرناک قرار دیا جارہا ہے ہے کیوں کہ اس کے پھیلاؤ گزشتہ اقسام کی نسبت بہت زیادہ تیز ہے اور اس میں کچھ میوٹیشنز ہیں جو ممکنہ طور پر اس ویرینٹ کو زیادہ خطرناک بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم مسافروں کی آمد کے وقت ٹیسٹنگ کا دوبارہ جائزہ لے کر اسے موجودہ سائنسی شواہد کے مطابق مزید مضبوط کررہے ہیں لیکن دنیا اس طرح باہمی منسلک ہے کہ وائرس کے ملک میں داخلے کو روکنا تقریباً ناممکن ہے۔انہوں نے کہا اس صورتحال میں ہم یہ اقدام کرسکتے ہیں کہ ویکسینیشن کو اس قدر تیز کردیا جائے کہ جنہوں نے ابھی تک ویکسینیشن نہیں کروائی انہیں ویکسین لگادی جائے۔فیصل سلطان نے کہا کہ ویکسینیشن کے علاوہ جو پہلے ہدایات جاری کی گئی تھیں مثلاً ماسک کا استعمال، سماجی فاصلہ، ہاتھ دھونا وغیرہ وہ بدستور برقرار ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم کروڑوں ویکسین لگا چکے ہیں لیکن کروڑوں اب بھی لگانی ہے اس لیے احتیاط کا دامن نہ چھوڑیں۔

یہ بھی پڑھیں: کانفرنس میں کس کے خرچے پر گئی۔۔لڑائی کس سے اور کیوں ہوئی؟ زرتاج گل نے چپ توڑ دی