مصنوعی ذہانت سے انسانیت کو ممکنہ خطرہ لاحق: بانی چیٹ جی پی ٹی کا انکشاف

May 24, 2023 | 14:48:PM
چیٹ جی پی ٹی کے بانی نے امریکی سینیٹ کو آرٹیفیشل انٹیلجنس کے حوالے سے خبردار کر دیا ہے۔ ان کے مطابق چیٹ جی پی ٹی کے اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹیو سیموئل آلٹ مین نے امریکی قانون سازوں کو بتایا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے لیے حکومتی ضابطہ ’نہایت اہم‘ ہے کیوں کہ اس سے انسانیت کو ممکنہ خطرات لاحق ہیں۔
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) چیٹ جی پی ٹی کے بانی نے امریکی سینیٹ کو آرٹیفیشل انٹیلجنس کے حوالے سے خبردار کر دیا ہے۔ ان کے مطابق چیٹ جی پی ٹی کے اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹیو سیموئل آلٹ مین نے امریکی قانون سازوں کو بتایا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے لیے حکومتی ضابطہ ’نہایت اہم‘ ہے کیوں کہ اس سے انسانیت کو ممکنہ خطرات لاحق ہیں۔

انہوں نےبلاگ پوسٹ میں کہا کہ یہ بات ممکن ہے کہ آئندہ 10 سال کے اندر زندگی کے بیشتر شعبوں میں اے آئی ٹیکنالوجی کی اہلیت انسانوں سے زیادہ بڑھ جائے گی۔ انہوں نے اے آئی ٹیکنالوجی کے حوالے سے قوانین کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کا موازنہ انسانیت کو جوہری توانائی سے لاحق خطرات سے کیا جا سکتا ہے۔

بلاگ پوسٹ میں کہا گیا کہ ہمیں آج کی اے آئی ٹیکنالوجی سے لاحق خطرات کی روک تھام بھی کرنی چاہیے مگر آنے والے برسوں میں سپر اے آئی ٹولز کے حوالے سے قوانین کی ضرورت ہے۔

بلاگ کے مطابق بتدریج ہمیں اس ٹیکنالوجی کی پیشرفت پر نظر رکھنے لیے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی جیسے ادارے کی ضرورت پڑ سکتی ہے تاکہ اس ٹیکنالوجی سے لاحق خطرات کی روک تھام ہو سکے۔

چیٹ جی پی تیار کرنے والوں کا یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ دنوں گوگل کے سی ای او سندر پچائی نے کہا تھا کہ اے آئی پلیٹ فارمز کی تیاری کے حوالے سے انسانوں کے تحفظ اور ذمہ داری کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

مزید پڑھیں:  صارفین کیلئے واٹس ایپ میسج ایڈٹ کرنے کا زبردست فیچر متعارف

ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران سندر پچائی نے بتایا کہ معاشرے کو اس طرح کی ٹیکنالوجیز کے لیے تیار ہو جانا چاہیے اور اس حوالے سے قوانین مرتب کرنے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بطور معاشرہ اس بات کو اپنا لینا چاہیے کہ اے آئی ٹیکنالوجی سے ملازمتیں متاثر ہوسکتی ہیں۔

خیال رہے کہ اوپن اے آئی کی چیٹ جی پی ٹی ٹیکنالوجی میں مائیکرو سافٹ نے اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے جس کے بعد دیگر ٹیکنالوجی کمپنیاں ایسے اے آئی ٹولز تیار کرنے میں مصروف ہیں جو انسانوں کی طرح فیصلے کر سکیں۔