سانحہ 12 مئی: اںصاف میں تاخیر کا مطلب انصاف کا قتل ہے

ان واقعات میں 130 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے جبکہ درجنوں گاڑیاں اور املاک بھی نذر آتش کی گئیں جس کے بعد شہر کے مختلف پولیس اسٹیشنز میں ان افراد کے قتل کے 60 سے زائد مقدمات درج ہوئے جنہیں ملزمان کی عدم گرفتاری کے بعد داخل دفتر کردیا گیا تھا۔

May 12, 2023 | 10:15:AM
سانحہ 12 مئی: اںصاف میں تاخیر کا مطلب انصاف کا قتل ہے
کیپشن: فائل فوٹو اے ایف پی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(بلال احمد) کہتے ہیں تاخیر سے انصاف کا مطلب انصاف کا قتل ہے اور کراچی کے سانحہ 12 مئی کا فیصلہ سولہ سال بعد بھی انتظار کی سولی پر لٹکا ہوا ہے۔

12 مئی 2007ء کو معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی کراچی آمد پر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان استقبال کیلئے نکلے اور کئی مقامات پر اُس وقت کی حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں میں مسلح تصادم ہوا، شہر کی شاہراہوں پر اسلحے کا آزادانہ استعمال دیکھنے میں آیا اور اس خوں ریزی میں وکلاء سمیت 48 افراد شہر کی سڑکوں پر دن دیہاڑے قتل کردیے گئے۔

تقریباً ساڑھے 5 سال قبل پولیس نے مقدمات کا چالان انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں جمع کرایا تھا جس میں اُس وقت کے مشیر داخلہ اور سابق میئر کراچی وسیم اختر سمیت 55 سے زائد ملزمان نامزد تھے جبکہ 15 مئی 2018ء کو عدالت کی جانب سے وسیم اختر سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم بھی عائد کی گئی تھی۔ یہ سب ملزمان آج بھی ضمانت پر رہا ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پی ٹی آئی مظاہرین کے حملے،جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 2560 سے زائد شرپسند عناصر  گرفتار

ان واقعات میں 130 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے جبکہ درجنوں گاڑیاں اور املاک بھی نذر آتش کی گئیں جس کے بعد شہر کے مختلف پولیس اسٹیشنز میں ان افراد کے قتل کے 60 سے زائد مقدمات درج ہوئے جنہیں ملزمان کی عدم گرفتاری کے بعد داخل دفتر کردیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں اب بھی 19 سے زائد مقدمات زیر سماعت ہیں جبکہ انہی مقدمات میں مطلوب 40 سے زائد ملزمان مفرور ہیں جن کے کئی بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود پولیس ان کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی۔

وکلاء رہنما کہتے ہیں کہ سانحہ 12 مئی ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا جسے وکلاء ’یوم سیاہ‘ کے طور پر آج بھی مانتے ہیں، اس کی ذمے دار اُس وقت کی حکومت اور وہ تمام ادارے ہیں جن کا کام شہر میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر رکھنا تھا۔

یہاں افسوس ناک امر یہ ہے کہ سانحہ 12 مئی کے مقدمات ری اوپن تو ہوئے لیکن شہر کو خون میں نہلانے والوں کا قرار واقعی سزا آج تک بھی نہیں دلوائی جاسکی۔