سینٹ الیکشن خفیہ ہی ہوں گے: سپریم کورٹ

Mar 01, 2021 | 09:41:AM
سینٹ الیکشن خفیہ ہی ہوں گے: سپریم کورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)بڑا فیصلہ آگیا۔۔سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس پر رائے سناتے ہوئے اوپن بیلٹ سے الیکشن کرانے کی مخالفت کردی ہے۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے 4-1 کی اکثریت سے فیصلہ سنایا۔سپریم کورٹ کے جسٹس یحیٰ آفریدی نے خفیہ بیلٹنگ کی مخالفت کی۔

اوپن بیلٹ سے متعلق صدارتی ریفرنس پر چیف جسٹس کی جانب سے رائے تحریر کی گئی ہے جس  میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ 1967ء کے فیصلے میں قرار دے چکا ہے کہ ووٹ کی سیکریسی دائمی نہیں ہے۔سپریم کورٹ کی تحریری رائے کے مطابق ووٹ کے خفیہ ہونے پر آئیڈیل انداز میں کبھی عمل نہیں کیا گیا، خفیہ ووٹنگ کے عمل کو انتخابی ضروریات کے مطابق ٹیمپر کیا جاتا ہے۔سپریم کورٹ کا  تحریری رائے میں مزید کہنا ہے کہ سینٹ الیکشن  آئین کے مطابق ہی ہوں گے۔آرٹیکل226میں ترمیم کا اختیارپارلیمنٹ کے پاس ہے،بیلٹ پیپر کاخفیہ ہونا حتمی نہیں۔عدالت نے  الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ شفاف انتخابات کے لئے اقدامات کرے،تمام ادارے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں۔اعلیٰ عدلیہ نے الیکشن کمیشن کو کرپٹ پریکٹس روکنے کیلئے ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ میں سے جسٹس یحیی آفریدی  نے خفیہ بیلٹنگ کی مخالفت کی ہے اور اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ صدر مملکت کا سوال آرٹیکل 186 کے زمرے میں نہیں آتا، صدر مملکت کے ریفرنس کو بغیر کسی جواب کے واپس بھیجا جاتا ہے، صدر مملکت کا ریفرنس واپس بھیجنے کی وجوہات بعد میں بتائی جائیں گی۔سپریم کورٹ کا تحریری رائے میں مزید کہنا ہے کہ آرٹیکل 222 کے تحت پارلیمنٹ کا اختیار ہے کہ الیکشن معاملات میں قانون سازی کرے، آئین واضح کرتا ہے پارلیمان کسی بھی قانون سازی سے الیکشن کمشنر کی پاورز پر اثر انداز نہ ہو۔

واضح رہے کہ  صدر مملکت نے یہ ریفرنس 23 دسمبر 2020 کو سپریم کورٹ میں دائر کیا تھا۔چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے 4 جنوری کو پہلی سماعت کی، ریفرنس کی کل 20 سماعتیں ہوئیں۔پنجاب، خیبر پختونخوا، بلوچستان کی صوبائی حکومتوں، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ نے اوپن بیلٹ کی حمایت کی ، سندھ حکومت نے مخالفت کی۔ اسی دوران 6 فروری کو کابینہ سے الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2021 کی منظوری بھی لے لی گئی۔

 عدالت نے پیپلز پارٹی، پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز، مسلم لیگ ن، جمعیت علماءاسلام اور جماعت اسلامی سمیت وکلاءتنظیموں کا موقف بھی سنا۔چیف الیکشن کمشنر کا ایک ہی موقف رہا اگر سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے ہیں تو آئین میں ترمیم کرالی جائے۔اٹارنی جنرل نے آخری سماعت پر جواب الجواب میں کہا عدالت جو بھی رائے دے گی حکومت اس پر عمل کرنے کی پابند ہوگی،واضح رہے ریفرنس پر نظر ثانی درخواستیں نہیں آسکتیں۔