کراچی میں لاک ڈاؤن سے متعلق اہم فیصلہ

Jul 30, 2021 | 15:30:PM
 کراچی میں لاک ڈاؤن سے متعلق اہم فیصلہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز)کراچی میں 31 جولائی سے 8 اگست تک مکمل لاک ڈاؤن، سرکاری ونجی دفاتر، ٹرانسپورٹ، دکانیں، کاروبار سب بند ۔۔ ویکسین نہ لگوانے والے ملازمین کی تنخو اہیں روک دی گئیں۔

تفصیلات کے مطابق  وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کورونا کی چوتھی لہر سے بچاؤ کے حوالے سے صوبائی کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس کی سربراہی کی جس میں لاک ڈاؤن لگانے سمیت اہم فیصلے کئے گئے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ایکپسورٹ انڈسٹری کھلی رہے گی، اگلے ہفتے سرکاری دفاتر بھی بند کر دئیے جائینگے۔ شہر بھر میں ٹرانسپورٹ اور کاروباری سرگرمیاں بند رہیں گی۔ کراچی میں کورونا وائرس کے مریضوں کی شرح 30 فیصد تک جا پہنچی ہے، جو ملک بھر میں مریضوں کی شرح سے کئی گنا زیادہ ہے اس لئے ماہرین کی آراء کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ سخت فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں۔

وزیرِاعلیٰ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس تیزی سے بڑھ رہا ہے جس سے بچاؤ کے لئے کوویڈ ایس او پیز پر لازمی طور پر عمل کیا جائے۔ عوام کے تعاون سے ہی کورونا وائرس پر کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ یادرہے گذشتہ سات دنوں میں کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی اوسط شرح 24 فیصد کے لگ بھگ ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا ہے کہ بیشتر افراد ٹیسٹ ہی نہیں کروا رہے، اگر ان کو بھی شامل کیا جائے تو کورونا مثبت مریضوں کی شرح 40 فیصد بنتی ہے۔بیماریکی بڑھتی شرح کے پیشِ نظر 15 دن کا مکمل لاک ڈاؤن ناگزیر ہے۔ سندھ حکومت کے ترجمان اور وزیرِ اعلیٰ کے مشیر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ کورونا سے بچاؤ کے کیئے سخت فیصلے ناگزیر ہیں، وزیرِ اعلیٰ سندھ نے اس حوالے سے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنے کے بعد ہی یہ اقدام کیا ہے۔

کراچی میں لاک ڈاؤن کے نفاذ سے قبل سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کو بھی آن بورڈ لینے کی کوشش کی تھی، تاہم این سی او سی اور وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی میں لاک ڈاؤن کی مخالفت کی گئی۔  یادرہےکراچی میں پہلے بھی سمارٹ لاک ڈاؤن نافذ العمل تھا جس کے تحت شام چھ بجے کے بعد شہر بھر میں تمام کاروباری و تجارتی سرگرمیاں معطل ہو جاتی تھیں۔ علاوہ ازیں تقریبات کے ساتھ ساتھ ریستوران اور ہوٹلوں میں بھی کھانا کھلانے پر پابندی تھی۔انڈس ہسپتال کے سربراہ ڈاکٹر عبدالباری کے مطابق ان کے ہسپتال سمیت دیگر ہسپتالوں میں کورونا وارڈ تقریباً بھر چکے ہیں۔

دوسری جانب تاجر برادری پہلے ہی سمارٹ لاک ڈاؤن پر نالاں ہے اور اس حوالے سے آل کراچی تاجر اتحاد کے پلیٹ فارم سے احتجاج کی کال دے چکی ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ لاک ڈاؤن کی آڑ میں کاروباری افراد بالخصوص چھوٹے تاجروں کا معاشی قتل عام بند کیا جائے۔دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ نے لازمی ویکسینیشن کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی ہے۔جسٹس شفیع محمد صدیقی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سےمتاثرہ شخص شہر میں چلتا پھرتا بم ہے۔سندھ ہائیکورٹ نے درخواست دائر کرنے والے وکیل پر 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری کالجوں کے اساتذہ کیلئے بڑی خوشخبری