ملک میں صدارتی نظام رائج کرنے سے متعلق درخواستیں ناقابل سماعت قرار

Sep 27, 2021 | 22:38:PM
صدارتی نظام درخواستیں ناقابل سماعت
کیپشن: سپریم کورٹ فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)سپریم کورٹ نے ملک میں صدارتی نظام رائج کرنے سے متعلق درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دے دیا
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ملک میں صدارتی نظام رائج کرنے کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئین میں عدالت کو ایسا کوئی اختیار حاصل نہیں کہ سیاسی نظام کی تبدیلی کا حکم دے۔ جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے احمد رضا قصوری کی صدارتی نظام رائج کرنے سے متعلق درخواستوں پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ کیا درخواست گزار اس معاملے میں متعلقہ ہیں بھی کہ نہیں اور کیا یہ درخواستیں بنیادی انسانی حقوق سے متعلق کوئی ٹھوس بات کرتی بھی ہیں کہ نہیں؟بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ ملک میں طاقتور سیاسی جماعتیں موجود ہیں ان کی موجودگی میں درخواست گزار کو یہ ضرورت کیوں پیش آئی جس پر احمد رضا قصوری نے کہا کہ سیاستدان اگر ملک کے مفاد اور فلاح کا نہیں سوچتے تو کیا میں بھی خاموش ہو جاو¿ں؟درخواست گزار نے کہا کہ جن لوگوں نے آئین پاکستان بنایا ان میں واحد زندہ شخص میں اس وقت ملک میں موجود ہوں۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ آئین کی دفعہ 46 کے تحت وزیراعظم ریفرنڈم کے لیے معاملہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے سامنے رکھتے ہیں۔انہوں نے استفسار کیا کہ کیا یہ معاملہ ابھی تک وزیراعظم یا پارلیمان کے سامنے آیا بھی ہے کہ نہیں، کیا صدارتی نظام رائج کرنے کے لیے صرف فرد واحد کی خواہش چاہیے؟جس پر احمد رضا قصوری نے کہا کہ میں فرد واحد نہیں بلکہ ایک ادارہ ہوں۔جسٹس منیب اختر نے احمد رضا قصوری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب آئین بن رہا تھا اور آپ رکن پارلیمنٹ تھے اس وقت آپ نے پارلیمانی نظام حکومت کی مخالفت کیوں نہیں کی؟جس پر احمد رضا قصوری نے کہا کہ میں نے تو اس وقت بھی آئین کے دستاویز کی مخالفت کی تھی، جسٹس منیب اختر نے کہا کہ تو پھر آپ خود کو کیسے آئین بنانے والوں میں شمار کر رہے ہیں۔عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے صدارتی نظام کے خلاف درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے دیں۔عدالت عظمیٰ نے واضح کیا ہے کہ آئین کی بنیاد پارلیمانی نظام ہے، آئین میں عدالت کو ایسا کوئی اختیار حاصل نہیں کہ سیاسی نظام کی تبدیلی کا حکم دے۔

یہ بھی پڑھیں:منی لانڈرنگ الزامات مسترد، برطانوی عدالت نے شہبازشریف خاندان کے اکاﺅنٹ بحال کر دیئے