صدر مملکت نے الیکشن ترمیمی بل کو بنا دستخط واپس کر دیا

Jun 19, 2022 | 16:06:PM
فائل فوٹو
کیپشن: صدر مملکت نے الیکشن ترمیمی بل بغیر دستخط کے واپس کر دیا
سورس: google file photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک )صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹنگ سے متعلق الیکشن ترمیمی بل بغیر دستخط کے واپس کر دیا۔

الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹنگ کے معاملے سے ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے منسلک ہوں جبکہ تمام حکومتوں، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں اِس معاملے کی پیروی کرتا رہا ہوں۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ آئین کی پاسداری کرتا رہا ہوں، ادراک ہے کہ آئین پاکستان اِس بل پر دستخط نہ کرنے کے باوجود اسے قانون کی شکل دے دے گا لیکن بحیثیت صدر پاکستان مجلس شوریٰ کے منظور کردہ بل پر دستخط نہ کرنا میرے لیے ذاتی طور پر ایک تکلیف دہ امر ہے، آئندہ آنے والی نسلوں کے لیے اپنے دلائل اور خیالات قلم بند کرنا چاہتا ہوں۔

انھوں نے مزید  کہا کہ مجوزہ قوانین کی نوعیت رجعت پسندانہ ہے، ٹیکنالوجی، خاص طور پر ای وی ایم، کو جب موثر طور پر استعمال کیا جاتا ہے تو اس میں بہت سے مسائل کا حل موجود ہے جو روایتی طریقوں میں درپیش آتے ہیں، ٹیکنالوجی ’ہمیشہ سے متنازعہ‘ اور چیلنج شدہ انتخابی عمل میں ابہام، اختلاف اور الزامات کو کم کر سکتی ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ٹیکنالوجی کا استعمال ہمارے اب تک کے ادھورے خواب کو پورا کر سکتی ہے جیسا کہ  انتخابی عمل میں شفافیت لانا، انتخابی مرحلے میں اوور سیریز  پاکستانیوں کی شرکت، سیاسی اعتماد کی فضا قائم کرنا اور تقسیم کے عمل کو کم کرنے میں مدگار ثابت ہوگا۔

صدر مملکت نے  مزیدکہا کہ میں بھی یہ  چاہتا ہوں کہ پاکستان مستقبل میں تیزی سے کامیابی کی طرف بڑھے اور  آج کے مسائل کو  ہم صرف ماضی کے تجربات کی روشنی میں ہی حل نہیں کرنا چاہتے بلکہ جدید اور نئے سائنسی طریقوں کو بھی بروئے کار لانا چاہیے ہمیں  اس بات کا پورا ادراک ہے کہ پارلیمان کے دونوں اطراف میں فروغ اور شراکت داروں کی وسیع تر شمولیت کے بغیر اصلاحات ممکن نہیں۔

صدرنے کہا کہ ہمارے ہاں اب تک  ایسا  کیوں نہیں ہوا اور رائے سازوں اور فیصلہ سازوں کی جانب سے اس عام فہم چیز کو نظر انداز کیوں کیا گیا، یہ میرے لیے ایک معمہ رہے گا ، موجودہ اور مستقبل کی حکومتوں اور پارلیمان کو دو چیزوں کا انتخاب لازمن کرنا ہوگا۔

صدر مملکت نے کہا کہ ہم  صرف ماضی کو اجازت دے سکتے ہیں کہ وہ پاکستان کو پستی کی طرف لے جائے، ماضی کے تجربات کو ہم  آج کی ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لا کر  ہم پاکستان کے روشن، ترقی پسند اور متحرک مستقبل کا خواب شرمندہ تعبیر کر سکتے ہیں، مستقبل میں بھی اس طرح کے بہت سے مُشکل فیصلوں کا ہمیں سامنا رہے گا۔

صدر  نے آ خر میں  مزید کہا کہ  تاریخ گواہ ہے کہ جو قومیں صحیح فیصلے کرتی ہیں وہ ترقی کی منازل تیزی سے طے کرتی ہیں اور جو ایسا نہیں کر پاتی وہ مواقع ضائع کرتی ہیں جو اُنہیں بلندی اور کامیابی کی طرف لے جا سکیں۔