ہفتے کا پہلا کاروباری دن، ڈالر کی قدر میں اضافہ، کاروبار میں تیزی

Mar 13, 2023 | 17:37:PM
ہفتے کا پہلا کاروباری دن، ڈالر کی قدر میں اضافہ، کاروبار میں تیزی
کیپشن: ہفتے کے پہلے دن، ڈالر کی قدر میں اضافہ اور کاروبار میں مثبت تبدیلی
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) انٹربینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا جبکہ انٹربینک میں کاروبار میں مثبت تبدیلی کے ساتھ ہنڈرڈ انڈیکس میں 63 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار مثبت تبدیلی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا اور ہنڈر انڈیکس میں 63 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔ ہنڈرڈ انڈکس 0 اعشاریہ 15 فیصد کے اضافے کے ساتھ 41 ہزار 8 سو 56 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔ ہنڈرڈ انڈکس کی کم سے کم سطح 41787 اور بلند سطح 42291 رہی۔  دوسری جانب انٹربینک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، کاروباری ہفتے کے پہلے روز ڈالر کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا۔ ڈالر کی قیمت 23 پیسے اضافے کے ساتھ 281 روپے ہو گئی۔ 

مزید پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے بڑی خبر آگئی

خیال رہے کہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے اختتام پر روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی دیکھی گئی اور کاروباری ہفتے کے آخری دن ڈالر ایک روپے اور 52 پیسے سستا ہو کر 280 روپے 77 پیسے پر بند ہوا تھا۔ 

 کاروبار کے دوران انٹربینک میں ڈالر 280 روپے تک ٹریڈ ہوا،فاریکس ڈیلرز کا کہنا ہے کہ طلب پر روپے کی قدر میں کمی دیکھی جارہی ہے۔

جنرل سیکریٹری ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ ڈالر سمگل ہو رہاہے اور یہ حقیقت ہے، پاکستان سے افغانستان 40 سے 50 لاکھ ڈالر یومیہ اسمگل ہو رہے ہیں، یہ بات درست نہیں ہے کہ پاکستان سے افغانستان اربوں ڈالر اسمگل ہو رہے ہیں اگر ڈالر اتنی بڑی تعداد میں اسمگل ہو رہا ہے تو حکومتِ پاکستان کا کام ہے کہ وہ اس کی روک تھام کے لئے سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔ 

لازمی پڑھیں: سونا پھر سے مہنگا، فی تولہ کتنے کا ہو گیا ؟جانیے

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو پالیسی ٹھیک کرنا ہو گی،ایسی پالیسی اپنائی جائے جو حوالہ اور اسمگلنگ کا کاروبار ختم کر سکے، حکومتی نمائندگان کو اربوں ڈالر کی اسمگلنگ کے بیانات نہیں دینے چاہیے، پہلے ہی پاکستان مشکلات میں گھرا ہوا ہے ایسے میں مزید مشکلات نہیں بڑھانی چاہیے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ڈالر لانے کے لئے ان سیکٹر پر فوکس کرے جیسے دیگر ممالک کام کر رہے ہیں۔ 

انہوں نے واضح کیا کہ  بہرین اور بھارت جیسے ممالک آئی ٹی اور سروسز کی سالانہ برآمد 250 ارب ڈالر ہو چکی ہے جبکہ پاکستان ابھی تک 2 ارب ڈالر کی ہی آئی ٹی اور سروسز کی ایکسپورٹ کر پا رہا ہے جو کہ کوئی خاطر خواہ کارگردگی نہیں ہے۔ عوام کو مہنگائی سے نکالنے کے لئے حکومت کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔