پی ٹی آئی کو بلا تو واپس مل گیا،پچ کب ملے گی؟

Jan 11, 2024 | 11:39:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان آج کل افغانستان کے خصوصی دورے پر ہیں،جہاں انہوں نے افغان وزیر اعظم اور طالبان حکومت کے نائب وزیراعظم مولوی کبیر سے ملاقاتیں کیں جن میں افغان وزیرخارجہ امیر خان متقی سمیت دیگر اہم حکام بھی شریک تھے۔ ملاقات کے دوران طالبان عہدیداروں نے دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کے اِستعمال اور اس کی روک تھام کے لئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق کہتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان کی تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے نمائندوں سے ملاقات ایجنڈے کا حصہ نہیں ہے،وہ صرف افغان عہدیداروں سے ملاقات کر رہے ہیں ۔ جے یو آئی کے سربراہ کا یہ دورہ پاک افغان تعلقات کے حوالے سے خاصا اہمیت کا حامل ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے ٹی ٹی پی کے حملوں اور سرحد کے استعمال پر دونوں برادر ممالک کے درمیان کئی ماہ سے تناﺅ پایا جا رہا ہے۔ پاکستان بارہا افغان حکومت سے مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرے ، اپنی سرزمین سے پاکستان مخالف عناصر کا قلع قمع کرے اور یہاں ہونے والوں حملے روکنے میں بھی اپنا کردار ادا کرے۔ جے یو آئی ایسی مذہبی تنظیم ہے جس کا افغانستان میں بھی خاصا اثر و رسوخ پایا جاتا ہے، ان سے قبل ممتاز عالم دین مولانا سمیع الحق مرحوم بھی دونوں ممالک کے درمیان امور طے کرواتے رہے، طالبان حکومت آنے سے قبل بھی پاکستان افغان حکومت سے دراندازی ختم کرنے اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے مطالبات کرتا رہا ہے۔ جب سے تحریک طالبان پاکستان زیادہ سرگرم ہوئی ہے، بالخصوص خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی وارداتیں بڑھی ہیں تب سے یہ الزامات سننے میں آ رہے ہیں کہ بیشتر واقعات میں سرحد پار سے آنے والے گروہ ملوث ہیں۔ ان الزامات کی افغانستان نے بار ہا تردید بھی کی لیکن پاکستان کی جانب سے جو ناقابل تردید ثبوت اور شہادتیں پیش کی گئیں ان سے بھی انکار ممکن نہیں۔ انہی دنوں میں کے پی کے کئی علاقوں میں امن دشمن کارروائیاں بھی دیکھنے میں آئیں۔ کبھی افواج پاکستان کے جرات مند تو کبھی پولیس کے جواں مرد نشانہ بن رہے ہیں۔ پاک افغان سرحد سے متصل علاقے تو مسلسل شورش زدہ ہیں اور وہاں آئے روز کوئی نہ کوئی سانحہ رو نما ہو رہا ہے۔ ابھی گزشتہ روز پولیو ٹیموں کی حفاظت کے لئے جانے والی پولیس ٹیم کو نشانہ بنایا گیا۔ خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ کی تحصیل ماموندکے علاقے بیلوٹ فرش میں انسداد پولیو مہم کی ٹیم کی سکیورٹی کیلئے تعینات 5پولیس اہلکار ٹرک کے قریب دھماکے میں شہید اور 24زخمی ہو گئے ۔ کالعدم ٹی ٹی پی نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی۔ اس واقعہ کے بعد عوام کی حفاظت پر مامور پولیس والے بھی اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرنے لگے اور اپنے ساتھیوں کی نماز جنازہ پر دو تین منٹ کا خاموش احتجاج بھی کیا، ان کا موقف تھا کہ ہم اپنے ساتھیوں کی لاشیں کب تک یونہی اٹھاتے رہیں گے۔ مولانا فضل الرحمان کے دورے کا مقصد یہی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان متنازعہ امور خوش اسلوبی سے طے کئے جائیں اور پاک افغان سرحد پر غیر قانونی آمد و رفت کا خاتمہ ہو۔ الیکشن سے قبل پاکستانی وفد کا یہ دورہ ملک میں امن و امان کے حوالے سے ایک اچھی کوشش ہے۔ گزشتہ ہفتے ملا محمد شیرین اخوند نے بھی وفد کے ہمراہ اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔ جس سے امید لگائی جا رہی ہے کہ صورتِ حال مثبت سمت میں جائے گی ۔ادھر پی ٹی آئی کو بلا تو واپس مل گیا،پچ کب ملے گی؟ دیکھیے اس ویڈیو میں 

دیگر کیٹیگریز: ویڈیوز
ٹیگز: