وزن میں کمی لانیوالی نئی دوا کی کامیاب تحقیق

May 07, 2022 | 15:09:PM
وزن میں کمی لانے والی دوا، فائل فوٹو
کیپشن: وزن میں کمی لانے والی دوا، فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (ویب ڈیسک)جسمانی وزن میں کمی کے لیے لوگوں کی جانب سے کافی کوشش کی جاتی ہےیہ اتنا آسان نہیں ہوتا، مگر اب ایک نئی دوا اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکے گی۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں موٹاپے کے شکار افراد کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس پر قابو پانے کے لیے کافی تحقیقی کام ہورہا ہے۔امریکی کمپنی للی کی تیار کردہ دوا کو استعمال کرنے والے افراد کے جسمانی وزن میں اوسطاً 22.5 فیصد تک کمی ہوتی ہے۔انسانی جسم کا نظام بہت پیچیدہ ہوتا ہے اور جب جسم کو توانائی کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ ایک ہارمون گرالین خارج کرتا ہے جو ہمیں بھوک کا احساس دلاتا ہے۔

کھانا کھانے کے بعد ہمارا جسم کم مقدار میں اس ہارمون کو تیار کرتا ہے اور ایسے ہارمونز کو خارج کرتا ہے جو پیٹ بھرنے کا احساس دلاتے ہیں مگر جب لوگ جسمانی وزن میں کمی لانے کی کوشش کرتے ہیں پیٹ بھرنے کا احساس دلانے والے ہارمونز کی مقدار گھٹ جاتی ہے اور بھوک بڑھانے والے ہارمونز کی بڑھ جاتی ہے، جس کے باعث مسلسل بھوک کا سامنا ہوتا ہے۔

للی کی تیار کردہ نئی دوا ٹیرزیپیٹائیڈ 2 ہارمونز کی نقل پر مبنی ہے جو توانائی کے اخراج میں اضافہ اور خوراک کھانے کی مقدار میں کمی لاتے ہیں۔

اس دوا پر ہونے والے تیسرے مرحلے کے کلینکل ٹرائلز کے نتائج جاری کیے گئے جس میں اس کی افادیت اور محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال ذیابیطس سے محفوظ ڈھائی ہزار سے زیادہ بالغ افراد پر کی گئی تھی جن کا جسمانی وزن 105 کلوگرام تھا۔ٹرائل میں شامل 9 ممالک کے افراد کو ہفتہ وار بنیادوں پر یہ دوا یا پلیسبو 72 ہفتوں تک استعمال کرایا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ انجیکشن کے ذریعے دی جانے والی دوا سے لوگوں کے جسمانی وزن میں 22.5 فیصد یا 24 کلو گرام کمی آئی۔

کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ یہ پہلی تجرباتی دوا ہے جس کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے دوران لوگوں کے جسمانی وزن میں 20 فیصد سے زیادہ کمی آئی۔

اس دوا کے استعمال سے کچھ مضر اثرات جیسے قے، متلی، قبض اور ہیضے وغیرہ کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

فی الحال دوا پر تحقیق کمپنی نے خود کی اور نتائج کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے، مگر مزید تحقیق کے نتائج بھی مثبت ہوئے تو یہ آنے والے برسوں میں مارکیٹ میں دستیاب ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:      آئی جی موٹروے انعام غنی عہدے سےفارغ