اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری،ہر طرف تباہی،مزید 280 فلسطینی شہید

Nov 06, 2023 | 09:21:AM
اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری،ہر طرف تباہی،مزید 280 فلسطینی شہید ہو گئے
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)غزہ پر صہیونی فورسز کے وحشیانہ حملے،شمالی غزہ پر اسرائیلی بمباری سے ہر طرف تباہی کے مناظر، نہتے فلسطینی عوام پر اسرائیل نے ایک رات میں ڈھائی ہزار حملے کردیے، اسرائیلی حملوں میں مزید 280 فلسطینی شہید ہو گئے۔فلسطینی شہدا کی تعداد 9 ہزار 770 ہوگئی ،شہدا میں 4 ہزار 800 بچے شامل ،المغازی کیمپ پر حملے میں 50 افراد شہید،26 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے،مقبوضہ مغربی کنارے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 152 ہوگئی۔

اسرائیلی بمباری سے شمالی غزہ کھنڈر بن گیا، شمالی غزہ میں اسپتالوں کے اطراف پھرسے بمباری کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔اسرائیل نے بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گاہوں کو بھی نہ بخشا اور تین پناہ گزین کیمپوں پر بھی بم برسا دیے، غزہ میں  وحشیانہ بمباری کاسلسلہ جاری ہے، وسطی غزہ میں البریج پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوج نے گھروں کو نشانہ بنایا، حملے میں اب تک کی اطلاع کے مطابق 20 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں ۔

 ضرور پڑھیں:اسرائیلی مظالم کیخلاف متحد ہونا امت مسلمہ کا فرض ہے: اسماعیل ہانیہ 

مکمل اندھیرے اور انٹرنیٹ و مواصلات کے مکمل بلیک آؤٹ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی اور غزہ پٹی پر اسرائیلی فوج کے شدید بے رحمانہ اور سفاکانہ حملے جاری ہیں۔غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کو ایک ماہ مکمل ہونے کے بعد شہید فلسطینیوں کی تعداد 9 ہزار 770 ہوگئی ہے، اِن میں 4 ہزار 880 بچے بھی شامل ہیں جبکہ غزہ میں 26 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہیں۔

مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فوج کی کارروائیاں جاری ہیں، وہاں شہید فلسطینیوں کی تعداد 152 ہوگئی ہے، 2100 فلسطینی زخمی ہیں۔اسرائیلی وزیراعظم نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ برقرار رکھتے ہوئے بین الاقوامی مطالبات کے باوجود غزہ میں جنگ بندی سے انکار کردیا۔ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے یرغمالیوں کی رہائی تک جنگ بندی نہیں ہوگی۔

حماس کے خلاف جنگ میں اہم کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے اسرائیلی فوج نے کہا کہ اتوار کو فلسطینی سرزمین کو جنوبی اور شمالی غزہ کے دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے "غزہ شہر کو گھیرے میں لے لیا ہے۔فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیلی قابض افواج اس وقت غزہ پٹی کے تمام علاقوں میں زمینی، سمندری اور فضائی راستے سے خوں ریز قتلِ عام اور بلا روک ٹوک بمباری کر رہی ہیں۔

خیال رہے کہ انتہاپسند اسرائیلی وزیر ایمی چائی ایلیاہو کا انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ پر ایٹم بم گرانا خارج از امکان نہیں، فلسطینیوں کو آئرلینڈ یا کسی صحرا میں چلے جانے چاہیے۔

وزیر کے بیان سے اسرائیلی حکومت اور اپوزیشن بھی پریشانی کا شکار ہو گئے جس کے بعد نیتین یاہو نے وزیر کو کابینہ اجلاسوں میں شرکت سے روکتے ہوئے ایٹم بم کے استعمال کے بیان کو حقیقت کے منافی قرار دے دیا۔تنقید کے بعد جنونی وزیر بھی اپنے بیان سے پھر گیا اور کہا کہ اس نے بطور استعارہ یہ بات کہی تھی اور حماس کے خلاف ہر ممکن طاقت کے استعمال پر زور دیا تھا۔

ریڈیو کول براما کو انٹرویو میں انتہائی دائیں بازو کی پارٹی کے اس وزیر نے کہا کہ غزہ میں کوئی سویلین نہیں ہے، سب قصور وار ہیں۔اسرائیلی وزیر نے فلسطینیوں کو نازیوں سے تعبیر کیا اور سب کیلئے بلا تفریق مشترکہ سزا کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کو ہونا ہی نہیں چاہیے، فلسطینی جھنڈا لہرانے والے کو زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

دوسری جانب لاطینی امریکی ممالک کے بعد وسطی افریقا کے ملک چاڈ نے بھی غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے خلاف احتجاجاً اسرائیل سے اپنے اعلیٰ سفارت کار کو واپس بلالیا ہے۔

ادھر کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے جنگ بندی کیلئے خدا کا واسطہ دے دیا۔

انہوں نے کہا کہ خدا کے نام پر جنگ بندی کی درخواست کرتا ہوں، غزہ میں انسانی صورتِ حال انتہائی سنگین ہے، بچوں کے بارے میں سوچا جائے، جنگ کے شکار بچوں کا مستقبل ختم کیا جا رہا ہے، امید ہے تنازع پھیلنے سے بچانے کیلئے کام کیا جائے گا۔