نائن الیون ۔۔ دنیا کی تاریخ بدلنے والا سانحہ

Sep 11, 2021 | 15:54:PM
نائن الیون ۔۔ دنیا کی تاریخ بدلنے والا سانحہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( مانیٹرنگ ڈیسک)11 ستمبر 2001 کو  دہشت گردوں نے کمرشل طیاروں کو اغوا کرکے امریکا کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر سے ٹکرا دیا،امریکا نے ان حملوں کی ذمہ دار القاعدہ کے سرغنہ اسامہ بن لادن پر عائد کی تھی۔حملوں کے وقت اسامہ بن لادن افغانستان میں تھے جہاں طالبان کی حکومت تھی۔

 تفصیلات کے مطابق 11 ستمبر 2001 کی صبح دو بوئنگ 767 طیارے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے جڑواں ٹاورز سے ٹکراتے ہیں۔ 110 منزلوں کے ساتھ یہ نیو یارک کی سب سے اونچی عمارت تھی۔ پہلا طیارہ شمالی ٹاور سے آٹھ بج کر 45 منٹ پر ٹکرایا۔ عمارت میں 102 منٹ تک آتشزدگی رہی اور پھر 10 بج کر 28 منٹ پر یہ صرف 11 سیکنڈ میں گِر گئی۔ پہلے طیارے کی ٹکر کے 18 منٹ بعد ایک دوسرا طیارہ جنوبی ٹاور سے ٹکرایا۔ اس میں 56 منٹ تک آتشزدگی ہوئی اور پھر نو بج کر 59 منٹ پر یہ نو سیکنڈ میں گِر گیا۔ ان حملوں میں 2606 لوگ ہلاک ہوئے تھے۔
امریکا نے ان حملوں کی ذمہ داری القاعدہ کے سرغنہ اسامہ بن لادن پر عائد کی اور اسامہ بن لادن کو امریکا کے حوالے کرنے کو کہا۔ طالبان نے اسامہ کی گرفتاری اور امریکا حوالگی کے امریکی مطالبے کو ماننے سے انکار کر دیا  جس کے بعد امریکا نے افغانستان پر حملہ کر دیا  اور طالبان کو پسپا ہونا پڑا مگر وقت گزرنے کے ساتھ انہوں نے خود کو پھر سے منظم کر لیا اور غیر ملکی اور افغان سکیورٹی فورسز کے خلاف چھاپہ مار کارروائیاں شروع کر دیں۔ اس عرصے میں دوسرے ممالک کی افواج بھی امریکی افواج کی مدد کو آ گئیں۔
دو دہائیوں تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد امریکی فوج کے مکمل انخلا سے 2 ہفتے قبل 15 اگست کو طالبان نے افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کر لیا۔طالبان جنگجوئوں نے افغانستان بھر میں دھاوا بولا اور کچھ ہی دنوں میں تمام بڑے شہروں پر قبضہ کر لیا جبکہ امریکی اور اس کے اتحادیوں کی تربیت یافتہ اور ان کے ہتھیاروں سے لیس افغان سکیورٹی فورسز کچھ نہ کر سکیں۔
 طالبان کا امریکا کےساتھ2020 میں امن معاہد طے پایا۔ امریکا کے ساتھ 2020 کے امن معاہدے کے تحت طالبان نے القاعدہ یا کسی دوسرے شدت پسند گروپ کو اپنے کنٹرول والے علاقوں میں کام کرنے کی اجازت نہ دینے پر اتفاق کیا ہے۔


 دوسری جانب31اگست2021 کو افغانستان سے 20سال بعد امریکی فوج کا انخلا مکمل ہوگیا تھا۔میجر جنرل کرس ڈوناہو امریکا روانہ ہونے والے سی 17 طیارے میں سوار ہونے والے وہ آخری امریکی فوجی تھے۔ امریکہ اور طالبان کے درمیان افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے لیے 31 اگست کی ڈیڈلائن طے پائی تھی۔ امریکی انخلا مکمل ہونے پر طالبان نے ہوائی فائرنگ کر کے جشن منایا۔
1990 کی دہائی کے آخر میں افغانستان پر حکمرانی کرنے والے طالبان نے ایک مرتبہ پھر اقتدار پر قبضہ جما لیا ہے۔
2001 میں افغانستان پر امریکا کی قیادت میں کئے جانے والے حملے نے طالبان کا تختہ الٹ دیا تھا لیکن وہ کبھی ملک سے گئے نہیں تھے۔ حالیہ دنوں میں جب طالبان نے ملک بھر میں قبضہ کرنے کی کوشش کی تو مغربی حمایت یافتہ حکومت جو 20 برس سے ملک چلارہی تھی، اس قبضے کے نتیجے میں اپنے خاتمے کو جاپہنچی۔ اس وقت افغان شہری اپنے مستقبل کو لے کر خوفزدہ ہیں۔
 15 اگست کو جب طالبان دارالحکومت کابل پہنچے تو انہوں نےافغان صدر ملک سے فرار ہو گئے اور  بعد ازاں یہ کہا کہ مزید خونریزی سے بچنے کے لئے انہوں نے ملک چھوڑنے کا انتخاب کیا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک پریس کانفرنس میں عبوری حکومت کیلئے کابینہ کے اراکین کے ناموں کا اعلان کیا۔ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ ملا محمد حسن اخوند افغانستان کے عبوری وزیر اعظم ہوں گے جبکہ ملا عبدالغنی برادر اورمولوی عبدالسلام حنفی نائب وزرائے اعظم ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں:اداکارہ آمنہ الیاس کی فلم بلیک آوٹ کب ریلیز ہوگی؟