طالبان حکومت کی تشکیل میں تاخیر سے اندرونی انتشار اور بیرونی مداخلت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔۔پروگرام ڈی این اے میں تجزیہ کا روں کی گفتگو

Sep 04, 2021 | 23:42:PM
 طالبان حکومت کی تشکیل میں تاخیر سے اندرونی انتشار اور بیرونی مداخلت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔۔پروگرام ڈی این اے میں تجزیہ کا روں کی گفتگو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ( 24نیوز ) طالبان حکومت کی تشکیل میں تاخیر سے اندرونی انتشار اور بیرونی مداخلت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ طالبان حکومت سازی کی جانب بھر پور توجہ دیں اور  تمام سٹیک ہولڈرز کو اس حکومت میں شامل کریں۔

  ان خیا لات کا اظہا ر24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں معروف تجزیہ کار سلیم بخاری، افتخار احمد ،پی جے میر اور جاوید اقبال نے کیا۔

پی جے میر کا کہنا تھا کہ افغانستان کی حکومت میں تاخیر کی اندرونی و بیرونی وجو ہات ہیں۔ برطانیہ سمیت طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے واضح موقف سامنے نہیں آیا بلکہ برطانوی وزیر خارجہ ڈومینیکن راب نے دورہ پاکستان کے دوران پاکستان اور دیگر ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ طالبان حکومت کو تسلیم نہ کریں۔ یہ طرز عمل طالبان کی مشکلات میں اضافہ کر سکتا ہے ۔غیر تسلیم شدہ حکومت فارن فنڈنگ یا امداد سے بھی محروم رہے گی۔

تجزیہ کا رافتخار احمد نے کہا کہ طالبان کو حکومت کی تشکیل کر لینی چاہئے کیوںکہ ڈائیلاگ حکومتوں سے ہوتا ہے افراد کے گروہ سے دنیا مذاکرات نہیں کر تی۔

معروف تجزیہ کا رسلیم بخاری نے ڈی جی آئی ایس آئی کے دورہ کابل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور ان کا وفد افغان طالبان کے ساتھ بارڈر سیکورٹی ، غیرملکیوں کے انخلاء جیسے معاملات پر مذاکرات اور پالیسی ساز ی میں ان کی مدد کرنے کے لئے کابل کا دورہ کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا افغانستان کی فوج بکھر چکی ہے۔ وہاں سیکورٹی اداروں کی از سرِ نو تنظیم اشد ضروری ہے، کیونکہ امریکا اور اتحادیوں کا چھوڑا ہوا وافر اسلحہ محفوظ اور ذمہ دار ہاتھوں میں دینا ہے ۔ امریکا تقاضا کر رہا ہے کہ پاکستان داعش اور القاعدہ خلاف امریکا کی مدد کرے جب کہ پاکستان کی اپنی ترجیحات ہیں ۔سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ مغربی قوتیں ہمارے بغیر طالبان سے براہ راست بات نہیں کر سکتی ہیں، ہمیں ان کے درمیان پُل کا کردار ادا کرنا ہے ۔
 تجزیہ کارپی جے میر کا کہنا تھا ڈی جی آئی ایس آئی طالبان کے ساتھ افغان سر زمین سے پاکستان کے خلاف ہونے والی دہشت گردی کی سر گرمیوں ،بارڈر پر بلا اشتعال فائرنگ ، بلوچستان میں تخریبی سرگرمیوں پر بھی بات کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنج شیر فتح ہو یا نہ ہو، ہم چاہتے ہیں کہ امن قائم ہو ۔ جاوید اقبال نے کہا دنیا ہمیں طالبان کے حوالے سے استعمال کرنا چاہتی ہے ۔ پاکستان کا بہت اہم کردار ہے۔

تجزیہ کارافتخار احمد نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ میرے بارڈرز کو ایسے کراس کیا جائے جیسے دنیا بھر کے بارڈرز کو کیا جاتا ہے۔ افغانستان میں کچھ بھی ہو ہم ذمہ دار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے پابند ہیں مگر ہمیں اب شفاف طریقے سے دنیا کو اعتماد میں لے کر معاملات آگے بڑھانے ہوں گے ۔ افتخار احمد نےمزید کہا کہ صدر فورڈ نے پیش گوئی کی تھی کہ خاتون امریکا کی صدر بنے گی، جس پر پی جے میر کا کہنا تھا کہ امریکی عوام بھاری سرمایہ جنگ پر خرچ کے تنگ آگئی ہے۔ امریکا اب کسی جنگ میں خود کو دھکیلنا نہیں چاہتا کیوں کہ انہوں نے ٹریلین ڈالر قرضہ لے کر یہ جنگ لڑی ہے۔ بائیڈن وہی کرے گا جو پبلک کے جذبات ہوں گے ۔جاوید اقبال نے کہا کہ گذشتہ بیس برس کے دوران امریکا جنگوں میں مصروف رہا اور امریکا کے مقابلے میں چین کی معیشت بہت مضبوط ہوئی۔

پینل نے حکومت کی جانب سے مہنگی ایل این جی کی خریداری اور مہنگائی کی شرح 12 فیصد سے زائد ہونے کے باعث عوام کو درپیش مشکلات پر بھی گفتگو کی۔ پی جے میر نے انکشاف کیا کہ وزیر اعظم کے پاس ایک رپورٹ موجود ہے جس میں اقبال زیڈ احمد نے کہا ہے کہ ایل این جی کی خریداری میں حکومت کو نقصان نہیں ہو گا ،جس پر افتخار احمد نے بتا یا کہ صرف تین مہینے میں حکومت کو 83 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے ۔ پینل کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی سمیت اپوزیشن کے کئی اہم رہنما ایل این جی ریفرنس کا سامنا کر رہے ہیں، کیا اب حکومت کی نااہلی پر بھی کوئی باز پرس ہو گی ؟ پینل نے لاہور سیف سٹی اتھارٹی کے24 سو سے زائد ناکارہ کیمروں کو شہر میں عدم تحفظ اور جرائم میں اضافے کا سبب قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان بہترین کپتانوں میں سے ایک ہیں۔۔روی شاستری کا اپنی کتاب میں اعتراف