سانحہ 9 مئی منصوبے کے تحت انجام دیا گیا ، آئی جی پنجاب حقائق سامنے لے آئے

Jun 04, 2023 | 20:06:PM
سانحہ 9 مئی منصوبے کے تحت انجام دیا گیا ، آئی جی پنجاب حقائق سامنے لے آئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز ) پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 9 مئی  کو ملک بھر میں  پر تشدد مظاہرے ، جلاو گھیراواور سرکاری عمارات کی تھوڑ پھوڑ کے ساتھ ساتھ حساس املاک اور یاد گارشہدا  کو بھی نقصان پہنچایا گیا، جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آئے اور ذمہ داروں کا تعین کرتے ہوئے انہیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کا سلسلہ جاری ہے ، سانحہ 9 مئی میں ایک واقعہ جناح ہاوس لاہور کی توڑ پھوڑ کا ہے  جس میں پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کو عدالت نے بری کر دیا  ہے ۔ 

 آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ  ڈاکٹر یاسمین راشد سے متعلق عدالت سے 3چیزوں کی استدعا کی گئی ، ریمانڈ کے بعد حقائق کی تصدیق کی جاسکتی تھی، عدالت نے تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے ہی بریت کا فیصلہ سنا دیا، عدالتی فیصلے سے متعلق ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے، یاسمین راشد کی جناح ہاؤس موجودگی اور ہدایت سے متعلق کالز بطور ثبوت موجود ہیں، انہیں فرانزک کروانے کروانے کےلیے یاسمین راشد کا موبائل فون درکار ہے، انکے ریمانڈ کی استدعا اسی لئے کی گئی تھی کہ تفتیش کا دائرہ کار وسیع کیاجاسکتا۔ 

یہ بھی پڑھیں :پاکستان میں عیدالاضحیٰ کب ہو گی ؟

 پریس کانفرنس کے دوران سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ ،ایس ایس پی انویسٹی گیشن لاہور ڈاکٹر انوش اور ایس ایس پی ڈسپلن عمران کشور  بھی  آئی جی پنجاب کے ہمراہ تھے ، ڈاکٹر عثمان انور کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم پر الزامات لگائے گئے کے پولیس ایک خاص جماعت کے خلاف کارروائی کر رہی ہے ، 9 مئی کو تمام ٹارگٹ منصوبہ بندی کے ساتھ  چنے گئے تھے ، 9مئی کو تمام حملے ایک ہی وقت کو ہوئے، 9مئی کو سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت پھیلا کر حملے کئے گئے، 215 کالز 8 اور 9 مئی کوہوئیں جو ایک ہی لوگوں کی ہیں ۔ 

آئی جی پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ عدالتوں میں کالز کا ریکارڈ پیش کر رہے ہیں، 708  ملزمان سے 125 گرفتار ہو چکے ہیں، ویکٹم کارڈ کھیلا جا رہا ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے جارہے ، سوشل میڈیا پر سیکورٹی اداروں کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے، زیر حراست خواتین سے بدتمیزی کرنے کا الزام لگا گیا،ہماری خواتین پولیس اہلکاروں اور افسران کو مارا گیا، ریاست اب منظم طریقے سے جواب دے گی۔ 

یہ بھی پڑھیں :جعلی بھرتیوں کا کیس ، پرویز الٰہی کا 14 روز ہ جوڈیشل ریمانڈ منظور

 ڈاکٹر عثمان انور کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے یہ سب کچھ پہلے ہی تیار کیاگیاتھا، جیوفنسنگ کے ذرئعے آٹھ مئی اور نو مئی کو 154 نمبروں کی مماثلت ملی، 25 کالرز فیصل آباد آئی ایس آئی کے دفتر پر حملہ آور ہونے والوں کو ہدایات دیتے رہے، پولیس اسلحے کے بغیر آپریشن کررہی تھی، انکی اپنی گولیوں سے چار افراد مارے گئے، پولیس پر الزام تراشی کی گئی کہ وہ انکے کارکنوں کو قتل کررہی ہے۔