اللہ کرے تم مرجاؤ!

عامر رضا خان 

Jan 02, 2023 | 14:52:PM
اللہ کرے تم مرجاؤ!
کیپشن: عامر رضا خان
سورس: 24 NEWS
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

2023 کا آغاز ہے لوگ نئے سال کی خوشیوں اور نعمتوں کے لیے دعا گو ہیں ایسے میں جب یہ کہا جائے "اللہ کرے تم مر جاؤ" تو یہ بد دعا سی لگے گی اور اگر میں کہوں کہ یہ دعا ہے تو کیا آپ کو یقین آئے گا ؟ ہرگزنہیں کہ کیا کسی کے مرنے کی دعا کو اچھی دعا کیسے کہا جاسکتا ہے ؟ اسے تو بد دعا ہی کہا جائے گا لیکن ایسی دعا کو کسی کی بہتری کے لیے کہا گیا ۔یہ بڑا پرانا قصہ ہے یہ میں آگے چل کر بتاؤں گا ۔


2022 کا سال گزر گیا کچھ اچھی کچھ بری یادوں کے ساتھ اس سال پاکستان کے سیاسی افق پر بڑی بڑی تبدیلیاں ہوئیں پاکستا ن تحریک انصاف کی حکومت کو آئینی طریقہ کار کے تحت پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کامیاب ہونے والی تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹا دیا گیا ،اس دوران کیا کچھ نہیں ہوا دوستوں نے عمران خان کا ساتھ چھوڑا ، پی ٹی آئی نے لانگ مارچ کی تیاریاں کرتے وقت  قسمیں وعدے لیے لوگوں کو اسلام آباد اور پھر راولپنڈی میں حکومت کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے لیے اکھٹا کیا، عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا جس میں وہ بال بال بچ گئے لیکن ٹانگ پر زخم آئے، امید تھی کہ کپتان کے یوں زخمی ہونے پر لوگ باہر نکل آئیں گے، پنجاب ، خیبر پختونخوا ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں حکومت ہونے کے باوجود جب لوگ نہیں نکلے تو پھر کبھی الیکشن کراؤ، ملک بچاؤ اور کبھی مہنگائی کے نام پر عوام کو سڑکوں پر لانے کی کوشش کی گئی جو اب تک کی خبروں اور مشاہدے کے مطابق ناکام رہی ،ایک کارروائی جو کامیاب رہی وہ عمران خان کی میڈیا پر اینٹری تھی جو روزانہ کسی نہ کسی بہانے سکرینوں اور ڈیجیٹل ورلڈ کے دوش پر عوام میں پہنچائی جاتی ہے۔

یقین مانیے کہ جن کو عمران خان قاتلانہ حملے میں گولیاں لگیں تھیں وہ صحت مند اور بھلے چنگے ہوگئے لیکن کپتان کے زخم ہیں کہ بھرنے کا نام نہیں لے رہے اور ابھی بھی تازہ ہیں.ان زخموں کی جو فوٹیج منظر عام پر لائی گئی تھی اس کو حقیقی بھی مان لیا جائے تو یہ زخم معمولی رفو گری سے دو تین ماہ میں مندمل ہوجاتے ہیں یہ میری نہیں ڈاکٹرز کی رائے ہے  لیکن یہ زخم ہیں کہ بھرنے کا نام نہیں لے رہے اور ابھی بھی تازہ بہ تازہ ہیں اور اب تو ناقدین یہ کہتے ہیں کہ ان زخموں کو اس لیے ٹھیک نہیں کیا جارہا کہ اس کے باعث کپتان سڑکوں پر نہیں نکلیں گے کہ لوگ ابھی کپتان کے ساتھ چلنے کو تیار نہیں ہیں، اس لیے کپتان اپنے ہم خیال افراد اور صحافیوں کو بلاتے ہیں بچوں کیطرح انہیں سہلاتے ہیں اور اپنا بھاشن سناتے ہیں ، اس دوران کسی صحافی کو اپنی مرضی  سے سوال اٹھانے کی اجازت نہیں، وہ صرف لکھے ہوئے ایجنڈے کے تحت ہی سوال کرتے ہیں اور اسے نشر کر سکتے ہیں جس کے باعث بیانیہ سوشل میڈیا اور مین سٹریم میڈیا تک پہنچایا جارہا ہے ۔

ضرور پڑھیں :عمران خان ، رمیز راجہ ، خودکش حملہ آور 
اسی بیانیہ گری میں کپتان نے اپنے پلے بوائے ہونے کا بھی اعتراف کیا جو بقول نوید چودھری صاحب کے صرف اس لیے تسلیم کیا گیا ہے کہ جو ویڈیوز منظر عام پر آنے والی ہیں اُن کے لیے ماحول بنایا جاسکے ، بادی النظر میں ہمیں بھی ایسا ہی لگتا ہے ، کپتان کا یہ کہنا کہ جو آڈیوز آئی ہیں اُن سے نوجوان نسل کو کیا پیغام دیا جارہا ہے ؟ اس بات کا اعتراف ہے کہ یہ آڈیوز اور آنے والی ویڈیوز اصلی ہیں ، ان ویڈیوز کے اعتراف میں یہ بتانا کہ" جنرل رئٹائرڈ قمر جاوید باجوہ نے چیئرمین تحریک انصاف کو ملاقات میں کہا کہ آپ پلے بوائے ہیں تو میں نے انہیں کہا میں پلے بوائے رہا ہوں اب ایک شخص جو کُھلم کُھلا بدکاری کا اعتراف کرے کیا اسے ابھی بھی مذہبی ٹچ دیا جاسکتا ہے، بات بڑی واضع اور آسان سادہ ہے کہ زخم ٹانگ پر نہیں دل پر لگے ہیں جس کا مرہم "جن" کے پاس ہے وہاں سے ابھی دستاب نہیں اس لیے ملک کے ڈیفالٹ کرنے اور معیشت کی تباہی کی خبریں پھیلائی جارہی ہیں آئی ایم ایف کا جو طوق قوم کے گلے میں ڈالا گیا اور اپنے سر سہرا باندھا گیا اُس کا الزام بھی اب حکومت پر ڈالا جارہا ہے شاید اب عوام اس سارے ڈرامے کو ذیادہ بہتر انداز میں سمجھ رہی ہے اس لیے تو وہ پرانے شکاری کے نئے جال میں آنے کو تیار نہیں ہے ۔

یہ بھی پڑھیں :لوٹا ہوا مال برآمدگی کے بعد پولیس سے نکلوانا محال، شہری پریشان 
بات سیاست پر شروع ہوجائے تو رکتی ہی نہیں لیکن سال 2022 ء کا سب سے بڑا سانحہ تو سیلاب کا آنا تھا اس قدرتی آفت کے باعث پاکستان کی بڑی آبادی آج بھی بے سرو سامان ہے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سیلاب زدگان کے لیے ٹیلی تھون کے ذریعے 13 ارب روپے اکھٹے کیے تھے صرف ان سے ایک درخواست ہے کہ وہ یہ 13 ارب روپے اب تقسیم بھی کردیں کہ لوگوں کو بہت پریشانی ہے ۔ 
اب رہا قصہ  اس بلاگ کے عنوان کا تو معاملہ کچھ یوں ہے کہ ایک بدقماش ، بد دیانت ، مذہب سے عاری زانی ، نشئی ، جواری بدمعاش ایک بزرگ کے پاس حاضر ہوا اور اپنے لیے دعائے خیر کی التجاء کی بزرگ نے آنے والے کے چہرے کیطرف دیکھا اور دعا کی کہ "اللہ کرے تو مر جائے " آنے والا بہت حیران ہوا اور بولا حضرت میں نے دعا کے لیے کہا تھا بد دعا کے لیے نہیں تو بزرگ نے فرمایا " میں تمہارے حالات سے واقف ہوں گناہوں سے توبہ تم نے کرنی نہیں اس لیے تمہارے لیے یہی بہتر ہے کہ تم جلد مر جاؤ جتنی جلد مرو گے اتنے ہی کم گناہ تمہارے نامہ اعمال میں لکھے جائیں گے اور کم سزا پاؤگے، جب تک زندہ رہے مزید ظلم کماؤ گے اور بڑی سزا پاؤ گے سمجھو تو یہ بد دعا ہی تمہارے لیے بہتر ہےتاکہ کم گناہ کرو ۔
اس ساری حکایت کا پورے بلاگ سے کوئی تعلق نہیں لیکن ہمیں سوچنا ضرور چاہیے کہ جھوٹ کی عمارت پر ہم وقتی عیاشی تو حاصل کر لیں گے ابدی سکون ہرگز نہیں اس کے لیے ہمیں سچ بولنے کی ابتداء کرنا ہوگی۔

Amir Raza Khan

عامر رضا خان سٹی نیوز نیٹ ورک میں 2008 سے بطور سینئر صحافی اپنی خدمات سرانجام دے رہے۔ 26 سالہ صحافتی کیریر مٰیں کھیل ،سیاست، اور سماجی شعبوں پر تجربہ کار صلاحیتوں سے عوامی راے کو اجاگر کررہے ہیں