انتخابات کیس ؛ اٹارنی جنرل کی فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد، سیکرٹری خزانہ اور دفاع طلب

Mar 31, 2023 | 16:49:PM
انتخابات کیس ؛ اٹارنی جنرل کی فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد، سیکرٹری خزانہ اور دفاع طلب
کیپشن: سپریم کورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے انتخابات سے متعلق کیس میں اٹارنی جنرل کی فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سیکرٹری خزانہ اور دفاع پیر کوطلب کرلیا۔
سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات ملتوی کرنے کیخلاف درخواست پر دوران سماعت جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا حکومت کے پاس اس وقت کتنا پیسہ موجود ہے؟اگر20 ارب خرچ ہوتے ہیں تو خسارہ کتنے فیصد بڑھے گا؟1500 ارب خسارے میں 20 ارب سے کتنا اضافہ ہوگا؟الیکشن اخراجات شاید خسارے کے ایک فیصد سے بھی کم ہیں،اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپلیمنٹری بجٹ میں 170 ارب کی توقع ہے اگر پورا جمع ہو گیا،جسٹس منیب اختر نے استفسار کیاکہ فیڈرل فنڈکس کے کنٹرول میں ہوتا ہے؟اٹارنی جنرل نے کہ فنڈ وزارت خزانہ کے کنٹرول میں ہوتا ہے ،جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا 2019 کے رولز پڑھ کر بتائیں فنڈ کس کے کنٹرول میں ہوتا ہے؟پبلک فنانشل مینجمنٹ ایکٹ کے تحت رولز کا جائزہ لیں،سٹیٹ بینک کوبلاکر پوچھ لیتے ہیں ان کے پاس کتنا پیسہ ہے، الیکشن کمیشن حکومت کی جانب دیکھ رہا ہے، کمیشن کہتا ہے فنڈز مل جائیں تو30 اپریل کو الیکشن کرا سکتے ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ فنڈز میں رقم ہونا اور خرچ کیلئے دستیاب ہونا الگ چیزیں ہیں، سٹیٹ بینک کو رقم اور سونا ریزرو رکھنا ہوتا ہے، آپ کے پاس وسائل نہیں ہم بندوبست کریں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کیا اکتوبر تک بجٹ خسارہ ختم ہو جائے گا؟اٹارنی جنرل نے کہاکہ امید ہے آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہو کر فنڈز مل جائیں گے،موجودہ مالی سال میں الیکشن کا نہیں سوچا تھا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ کیا عدالت اس موقع پر فل کورٹ کی استدعا قبول کرے گی؟جسٹس منیب اختر نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ لگتا ہے آپ جذباتی ہو رہے ہیں، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ اگر آپ کو وقت درکار ہے تو فراہم کردیں گے،اٹارنی جنرل نے کہاکہ عدالت اس دوران فل کورٹ کی استدعا پر غور کرے ۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ 3 دن تک عدالت نے مکمل سماعت کی،جو قیمتی وقت گزر چکا ہے مزید ججز شامل کرنے سے ضائع ہو گا،نئے ججز کو کیس شروع سے سننے اور سمجھنے میں وقت لگے گا،الیکشن کمیشن کے وکیل نے اعدادوشمار بتائے تھے ، حکومت سے تصدیق چاہتے ہیں۔
جسٹس منیب اختر نے کہاکہ سپریم کورٹ رولز واضح ہیں کہ 184 تھری مقدمات 2 سے زیادہ رکنی بنچ سنے گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالت کے سامنے فریقین وہ ہیں جو حکومتیں چلاتے ہیں،اٹارنی جنرل نے کہاکہ مجھے 3 ایشوز پر بات کرنے کی ہدایت دی گئی ہے،پیر تک فریقین کو سوچنے کا موقع دیا جائے۔
جسٹس منیب اختر نے کہاکہ 2021 کے ازخودنوٹس والے عدالتی فیصلے کو پڑھیں،فل کورٹ کی استدعا کرنا ہر فریق کا حق ہے،سپریم کورٹ کہہ چکی چیف جسٹس بنچ بنانے کے ماسٹر ہیں،اٹارنی جنرل نے کہاکہ حکومت کی نیت من پسند ججز کا ذکر کرنے کی نہیں تھی،عدالت کے باہر درجہ حرارت بہت زیادہ ہے،تمام ججز کے لکھے فیصلے پر کوئی اعتراض نہیں کر سکے گا، جسٹس منیب اختر نے کہاکہ ججز کسی مقابلہ حسن نہیں، عدالت میں بیٹھتے ہیں۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کی فل کورٹ بنانے کی استدعا فی الحال مسترد کردی ، سپریم کورٹ نے سیکرٹری خزانہ اور دفاع کوطلب کرتے ہوئے سماعت پیر ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی ۔

یہ بھی پڑھیں: '' آئین کی منشاء ہے اسمبلی تحلیل ہو تو 90 دن میں انتخابات ہوں ''