لڑکی مرحوم دوست کی بیٹی تھی،مفتی قوی کا اینکرکے سامنے اعتراف

لڑکی ہو یاپھر چاہے خواجہ سرا ہو مفتی تو دکھ درد باٹنے ضرور جائے گا،کلب میں پہلے ہاتھ لڑکی نے بڑھایا،گلے لگا کرغلط نہیں کیا،ہمدردی اورمدد کی،مفتی قوی انوکھی منطق لے آئے

Nov 14, 2023 | 15:46:PM
لڑکی مرحوم دوست کی بیٹی تھی،مفتی قوی کا اینکرکے سامنے اعتراف
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) مفتی قوی نے اینکر کے سامنے اعتراف کر لیا کہ ان کی وائرل ہونے والی ویڈیومیں لڑکی ان کے مرحوم دوست کی بیٹی تھی۔

مفتی قوی ہمیشہ سے ہی خبروں میں رہتے ہیں، آئے روز ان کا کوئی نہ کوئی سکینڈل سامنے آ جا تا ہے، حالیہ وائرل ہونے والی ویڈیو میں ان کو ڈسکو کلب میں ایک خاتون کے ساتھ کچھ زیادہ ہی خوشگوار موڈ میں نظر آئے جس پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے خاتون کے ساتھ بوس و کنار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کے تحفظات برقرار، نیا مسئلہ کھڑا ہو گیا

24 نیوز کے اینکر پرسن مناظر علی سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی محمد قوی نے اپنی وائرل ہونے والی ویڈیو سے متعلق کہا کہ ویڈیو میں میرے ساتھ نظر آنے والی لڑکی ان کے مرحوم دوست کی بیٹی تھی، انہوں نے کہا کہ لڑکی ان کے دروازے پر آئی، لڑکی نے کہا کہ وہ بہت مظلوم ہے اور ان کو اپنی مظلومیت سنانا چاہتی ہے، لڑکی نے اپنی مظلومیت سنانے کے لئے ان کو کلب میں آنے کی دعوت دی جس پر مفتی صاحب لڑکی کی مظلومیت سننے کے لئے کلب میں تشریف لے گئے۔

کلب کی بجائے کسی اور جگہ جا کر یا اپنی کسی جگہ پر بلا کر لڑکی کی ظلم بھری داستان سننے کے بارے کیے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ مفتی صاحب کو ہمدردی کا جو حسن اللہ نے دیا ہوا ہے وہ لازمی جائیں گے لڑکی ہو یاپھر چاہے خواجہ سرا ہو وہ دکھ درد باٹنے ضرور جائیں گے، اس لئے وہ کلب میں لڑکی کی دکھ بھری داستان سننے اور درد بانٹنے کے لئے کلب گئے۔

خاتون کے ساتھ بوس و کنار کرنے سے متعلق کئے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ مفتی صاحب کو جھوٹ سے سخت نفرت ہے، ویڈیو میں خاتون کے ساتھ قربت سے انکار نہیں کرتا، انہوں نے کہا کہ خاتون رو رہی تھی اور اس نے میری طرف ہاتھ بٹایا تو انہوں نے اپنی بھتیجی اور بیٹی سمبھ کر اس کو گلے لگایا کیونکہ وہ میرے مرحوم دوست کی بیٹی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جیل میں قید عمران خان کو کیسے گرفتار کیا جائے؟ نیب حکام نے سر جوڑ لئے

مفتی صاحب کا مزید کہنا ہے کہ میں نے خاتون کو گلے نہیں لگایا بلکہ خاتون نے مجھ کو گلے لگایا، مفتی سے سوال کیا گیا کہ یہ تو غلط ہے اور اگر کوئی غلط کام کے لئے ہاتھ بڑھائے گا تو آپ بھی ہاتھ بڑھا دیں گے آپ پیچھے نہیں ہٹیں گے؟ مفتی صاحب نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ عربی کا معقولہ بھی ہے اور پاکستان کا قانون بھی یہ ہی کہتا ہے کہ اقدام کس نے کیا، پہل کس نے کی آپ یہ دیکھیں کہ خاتون کی جانب سے اقدام کیا گیا میں تو صرف ان کی مدد کر رہا تھا۔

مفتی قوی نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو میں بھی میں ہی تھا، اگر کوئی بھی آدمی، خاتون، بچہ، بوڑھا ہو یا پھر خواجہ سرا ہی کیوں نہ ہو وہ ان کا درد بانٹنے کے لئے مدد کریں گے اور اگر گلے بھی لگانا پڑا تو وہ لگائیں گے، مفتی صاحب کا اس بارے مزید کیا کہنا ہے جاننے کے لئے ویڈیو ملا خطہ کریں۔