ایسا کیا ہوا ۔۔ رکن پارلیمنٹ نے اسمبلی میں گولی مار کر خودکشی کرلی 

Oct 03, 2021 | 11:13:AM
افریقی ،ملک ،ملاوی، پارلیمنٹ
کیپشن: افریقی ملک ملاوی کی پارلیمنٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک)افریقی ملک ملاوی میں خود کشی کا ایک ایسا عجیب اور حیران کن واقعہ سامنے آیا ہے جس میں ایک ممبر پارلیمنٹ نے ایوان میں اپنے سرمیں گولی مار کر خودکشی کرلی۔بظاہر اس واقعے کو رکن پارلیمنٹ کے ایک قانونی بل پراختلاف کا شاخسانہ قرار دیا جا رہا ہے جس میں اس نے اپنے حقوق پر قانونی تنازع کے باعث خود کو گولی ماری۔

العربیہ کی ویب رپورٹ کےمطابق مقامی پولیس ترجمان جیمز کادزیرانے بتایا ہے کہ سابق رکن کلیمنٹ چیوایا نے دارالحکومت لِلونگ وے میں پارلیمنٹ کی عمارت کے اندر خودکشی کی۔ وہ آتشیں اسلحہ پارلیمنٹ کے کلرک کے دفتر میں لے کر آیا جہاں اس نے خود کو گولی ماری، سابق پارلیمنٹیرین کلیمنٹ چیوایا معمول کی سیکیورٹی چیک کے باوجود عمارت میں اسلحہ کے ساتھ داخل ہوئے تھے۔امریکی ٹی وی سی این این کے مطابق پولیس ترجمان نے مزید کہا کہ چیوایا معذور تھے اور وہیل چیئر استعمال کر رہے تھے۔چیکنگ کے دوران پارلیمنٹ ہاؤس میں میٹل ڈٹیکٹر نے دھاتی اشیاء کی نشاندہی کی مگر عملے نے سمجھا کہ وہیل چیئر کی ہے۔اس لیے انہیں اندر جانے کی اجازت دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور :اوباش کی خاتون سے زیادتی۔۔ظالم نےبعد میں کیا کیا جانیے 

50 سالہ سابق رکن پارلیمنٹ نے 2004 سے 2019 تک ملاوین پارلیمنٹ کے رکن کی حیثیت سے مسلسل تین مرتبہ خدمات انجام دیں۔ 2014 اور 2019 کے درمیان ایک مدت کے لئے وہ اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر رہے۔ملاوی پارلیمنٹ کے اسسٹنٹ کلرک ایان موینی رکن پارلیمنٹ کلیمنٹ چیوایا کے خودکشی کے مقصد کی تصدیق نہیں کر سکا لیکن پارلیمنٹ کی جانب سے ایک سابقہ بیان میں سابق رکن اور پارلیمنٹ کے درمیان فوائد اور حقوق کے حوالے سے جاری قانونی تنازع کو اجاگر کیا گیا۔پارلیمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حادثے کے وقت عدالت میں ان کی  ایکسیڈنٹ ہونے والی گاڑی سے متعلق ایک مقدمہ زیر التوا تھا جبکہ ملکیت کی منتقلی مکمل نہیں ہوئی تھی اور انشورنس کی میعاد ختم ہو چکی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ جب ایوان نمائندگان اس معاملے پر کام کر رہا تھا توکلیمنٹ چیوایا اپریل 2020 میں اٹارنی جنرل کے دفتر گئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ محتسب کے دفتر میں بھی پیش کیا گیا۔بیان میں یہ بھی کہا گیا  کہ شکایات کی تحقیقات کرنے والی ایک پبلک باڈی محتسب کے فیصلے کو بعد میں ایک ملاوی کی عدالت نے نظر انداز کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: فوجی حل کوئی نہیں ،افغانستان سے سبق سیکھا،یورپی یونین کا اعتراف