حکومت کی سب سے بڑی ناکامی مہنگائی ہے ۔۔ 24نیوز کےپروگرام ڈی این اے میں تجزیہ کاروں کی رائے

Sep 18, 2021 | 23:07:PM
پروگرام،ڈی این اے،تجزیہ کار،رائے
کیپشن: پروگرام ڈی این اے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ( 24نیوز ) 24 نیوز کے پروگرام ڈی این اے میں پاکستان مسلم لیگ ن کے سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن کے دوران صدر پی ایم ایل ن شہباز شریف اور دیگر اہم رہنماؤں کے خطاب کو موضوع بحث بنایا گیا ، جس میں شہباز شریف نے حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں پر شدید تنقید کی اور مہنگائی کی تمام تر ذمہ داری وزیر اعظم اور ان کی ٹیم پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو مزید وقت دیا گیا تو یہ عوام سے جینے کا حق بھی چھین لے گی۔

تفصیلات کے مطابق پروگرام میں معروف تجزیہ کار حضرات سلیم بخاری، افتخار احمد، پی جے میر اور جاوید اقبال نے کہا کہ موجودہ حکومت کی سب سے بڑی ناکامی مہنگائی ہے ۔اشیائے خورو نوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں مگر حکومت فقط طفل تسلیوں پر اکتفا کر رہی ہے۔ وزیر اعظم کابینہ اجلاس میں مہنگائی پر قابو پانے کے احکامات جاری کرنے کے بعد خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔

معروف تجزیہ کارسلیم بخاری کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی بےبسی کا یہ عالم ہے کہ بجٹ میں وزیر خزانہ شوکت عزیزکہتے ہیں کہ عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائےگا مگر فوراً ہی یوٹیلٹی بلوں،  پٹرول اور اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کر دیا جاتا ہے۔

تجزیہ کارافتخار احمد کا کہنا تھا کہ حکومت مافیاز کے نہیں بلکہ بیڈ گورننس کےنرغے میں ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ اپوزیشن بھی متحد نہیں کہ حکومت کو اقتدار سے علیحدہ کر سکے ۔ ہر پارٹی اس خواہش کا اظہار ضرور کر رہی ہے کہ حکومت کو گھر بھیجنا ضروری ہے، حکومت کی پالیسیوں کے باعث عوام کی اکثریت مایوس ہے۔

تجزیہ کارپی جے میر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کو یقین ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں اگر شفافیت اور غیر جانبداری برقرار رہی تو کامیابی ان کا مقدر ہوگی۔ بلاول بھی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ پیپلزپارٹی الیکشن میں کامیاب ہو گی لیکن اگر حکومت نے معاشی مسائل پر قابو پا کر عوام کو ریلیف دے دیا تو اپوزیشن کے لئے مشکل ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ  جس طرح شہباز شریف نے جاوید لطیف کو شو کاز نوٹس کروایا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیاسی پارٹیوں میں جمہوریت اور آزادی اظہار رائے کا فقدان ہے ۔

معروف تجزیہ کارسلیم بخاری نے ان کی بات کا جواب دیتے ہوئے  کہا کہ اس نوٹس سے واضح ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف میں کسی قسم کے اختلافات نہیں ہیں۔

ڈی این اے میں حکومت کی جانب سے ٹیکس اصلاحات کے صدارتی آرڈیننس پر بھی سیر حاصل بحث کی گئی ۔

معروف تجزیہ کارسلیم بخاری نے صدارتی آرڈیننس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ  موجودہ حکومت نے 68 آرڈیننس پیش کئے، اگرآرڈیننس کے ذریعے ہی قانون سازی کرنی ہے تو پارلیمنٹ کا مقصد کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس اصلاحات پر آرڈیننس لانے کی بجائے اگر اسے پارلیمنٹ میں قانون سازی کے  ذریعے نافذ کیا جاتا تو مناسب ہوتا ۔

تجزیہ کارپی جے میر کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں بہت سے سیاست دان موجود ہیں جو ٹیکس دینا ہی نہیں چاہتے ، بڑے بڑے صنعتکار اور تاجر ٹیکس دینے کو تیار نہیں ہیں تو اس پر قانون سازی میں حائل رکاوٹیں کیسے دور ہو سکتی ہیں؟

تجزیہ کارافتخار احمد نے کہا کہ مارکیٹوں میں کروڑوں روپے کا کاروبار پرچیوں پر ہو رہا ہے ۔کاروباری طبقہ ٹیکس نیٹ میں آنا ہی نہیں چاہتا۔ نان فائلر کو زندگی کی بنیادی سہولتوں سے محروم کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔جب تک بڑے نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں نہیں لایا جاتا ،معاملات درست نہیں ہو سکتے ۔

معروف تجزیہ کارسلیم بخاری نے کہا کہ بجٹ میں وزیر خزانہ نے ٹیکس اصلاحات کا ذکر کیا تھا مگر ان کی توجہ پہلے سے پسے ہوئےعام طبقے پر ہے۔ تاجر چینی ، آٹا ،گندم مافیا ٹیکس دینے کو تیار نہیں۔

تجزیہ کارجاوید اقبال کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں پر جس طرح اضافی انکم ٹیکس لاگو کیا جا رہا ہے اس سے مڈل اور لوئر مڈل کلاس کی زندگی مزید ابتر ہو جائے گی۔

پینل نے افغانستان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے افغانستان میں قیام امن کے لئے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی کوششوں کی تعریف کی۔

معروف تجزیہ کارسلیم بخاری کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان تاجکستان کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے دنیا پر واضح کیا ہے کہ طالبان کو دنیا کی مدد درکار ہے۔ ان سے منہ موڑ کر مسائل کا حل ناممکن ہے۔ وزیر اعظم نے طالبان حکومت میں تاجک ، ہزارہ اور ازبک کمیونٹی کی شمولیت کے لئے کردار ادا کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے جو خوش آئند ہے۔

تجزیہ کارپی جے میر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان طالبان کی بات کر رہے ہیں، ان کا کردار بہت اہم ہے۔

تجزیہ کارافتخار احمد نے کابل ڈرون حملے میں امریکا کے اعتراف کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے  داعش کے ٹھکانے پر ڈرون حملہ انٹیلی جنس اطلاعات پر کیا تھا۔ان کی بہت بڑی ناکامی ہے کہ انہیں معصوم شہریوں کی جانوں سے کھیلنے کے بعد معذرت کا خیال آگیالیکن جو حملہ طالبان پر افغانستان میں کیا گیا  وہ بھی تشویشناک ہے  ۔

یہ بھی پڑھیں:ن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی کا تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان