ایون فیلڈ ریفرنس کیس ۔آپ کسی کو غیرملکی وکیل کے ایک خط پر سزا سنا رہے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق

Nov 17, 2021 | 15:31:PM
اسلا م آباد ہاءیکورٹ،ایون فیلڈ ریفرنس،سماعت
کیپشن: اسلام آباد ہائی کورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز) ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت،نیب پراسیکیوٹر  کا کہناتھا  کہ  2016 میں پانامہ لیکس پبلک ہوئے،پانامہ کی سب سے بڑی لاء فرم سے لاکھوں دستاویزات لیک ہوئی تھیں۔ اس میں دنیا بھر کے بڑے بڑے لوگوں کے نام آئے تھے۔

تفصیلات کے مطابق نیب پراسیکیوٹر  نے مز ید کہا کہ نیلسن اور نیسکول کمپنیوں کی ملکیت سے متعلق موزیک فونسیکا کو خط لکھا گیا۔ موزیک فونسیکا نے یہ واضح لکھا کہ دونوں کمپنیوں کی بنفشل اونر مریم نواز ہیں۔ کیا اس خط کو ملکیت کا ثبوت تسلیم کر لیا گیا، جسٹس محسن اختر کیانی کا استفسار۔

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو دلائل دینے کی ہدایت کی تو  نیب پراسیکیوٹر عثمان راشد نے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی اپیلوں پر دلائل شروع کردیے اور کہا کہ  ایک ہی چارج میں تینوں ملزمان کو سزا ہوئی،  6 جولائی 2018 کو احتساب عدالت نے اس ریفرنس میں سزا سنائی۔

آپ پہلے مرکزی اپیل پر بحث کریں، عدالت کی نیب پراسکیوٹر کو ہدایت ،جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ خواجہ حارث صاحب کو کریڈٹ جاتا ہے انہوں نے بڑے اچھے طریقے سے ریکارڈ سیدھا کروایا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ   ہم نے سب کچھ قانون شہادت کے مطابق دیکھنا ہے،جسٹس عامر فاروق  نے کہا کہ نیب سے پوچھ رہے ہیں کہ ملکیت کا ثبوت کیا ہے۔نیب ملکیت کا ثبوت دینے کی بجائے ایک خط پیش کر رہا ہے۔آپ کسی کو غیرملکی وکیل کے ایک خط پر سزا سنا رہے ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ تو ایک لاء فرم کا لکھا گیا خط ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے، ایک وکیل کی لی گئی معلومات ثبوت نہیں کہ کمپنیوں کا بینفشل اونر کون ہے۔جسٹس عا مر فا روق نے پو چھا کہ برٹش ورژن آئرلینڈ میں آفشور کمپنیوں کو تحفظ کیا ہے۔وہ کچھ تو تحفظ دیتے ہونگے تاکہ لوگ وہاں کمپنیاں بناتے ہیں۔کریمنل کیس میں ہم مفروضے پر سزا نہیں دے سکتے، اگر معاہدہ 1980 میں ہوا تو تب مریم نواز کی عمر کیا تھی، جسٹس عامر فاروق کا استفسار  ۔عدالت نے نیب کی استدعا پر مریم نواز کی اپیل پر سماعت 24 نومبر تک ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیں:لاہور میں ڈینگی مزید 4 قیمتی زندگیاں نگل گیا ، 205 نئے مریضوں کی تصدیق