حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے

Apr 16, 2022 | 18:17:PM
پنجاب اسمبلی، ہنگامہ آرائی، حمزہ شہباز، وزیراعلیٰ پنجاب منتخب،
کیپشن: پنجاب اسمبلی اجلاس، حمزہ شہباز شریف منتخب
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی اور مار دھاڑ کے بعد ہونے والے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے۔
 تحریک انصاف اور ق لیگ کے بائیکاٹ کے بعد ایوان میں ووٹنگ کا عمل شروع ہوا، حمزہ شہباز کو 197 ووٹ پڑے جبکہ پرویز الٰہی کو کوئی ووٹ نہیں پڑا۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی زیر صدارت آج ساڑھے 11 بجے شروع ہونا تھا تاہم پہلے حکومتی اراکین کے اسمبلی ہال نہ پہنچنے کے باعث اجلاس تاخیر کا شکار ہو ا۔
اسمبلی اراکین کو ایوان میں بلانے کیلئے گھنٹیاں بجائی جاتی رہی ہیں لیکن سخت سکیورٹی انتظامات کے دعوؤں کے باوجود حکومتی خواتین اراکین اسمبلی میں اپنے ساتھ لوٹے بھی لے آئیں اور انہوں نے لوٹے لوٹے کے نعرے لگانا شروع کر دیے جس کے باعث ایوان میں شور شرابہ شروع ہوگیا۔
بعد ازاں جب ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کے لیے ہال میں پہنچے تو حکومتی اراکین کی جانب سے ان کی جانب لوٹے اچھالے گئے اور ان کی ڈائس کا گھیراو¿ کیا گیا، حکومتی اراکین کی جانب سے دوست محمد مزاری کو تھپڑ مارے گئے اور ان کے بال بھی نوچے گئے، سکیورٹی سٹاف اور اپوزیشن اراکین نے ڈپٹی سپیکر کو حکومتی اراکین سے بچایا جس کے بعد وہ واپس اپنے دفتر میں چلے گئے۔ 
اس موقع پر آئی جی پنجاب، پولیس کمانڈوز کے ہمراہ اسمبلی پہنچ گئے، پولیس اہلکاروں کے اسمبلی میں داخلے پر پی ٹی آئی ارکان نے احتجاج کیا،پولیس کی بھاری نفری ڈپٹی سپیکر کے چیمبر میں بھی پہنچ گئی، بعد ازاں اسپیکر کے احتجاج پر پولیس کو اسمبلی لابی سے باہر نکال دیا گیا۔
حکومتی اراکین نے آئی جی پنجاب پولیس کےخلاف تحریک استحقاق جمع کرادی، تحریک استحقاق میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پولیس کیوں آئی ،پولیس کو ایوان کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوتی، پولیس کو ایوان میں لاکر ایوان کا تقدس پامال کیا گیا ہے، پولیس سے آئین اور پارلیمانی روایات پامال کرنے پر جواب طلب کیا جائے۔
چوہدری پرویزالہٰی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملکی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا، پولیس کیسے ایوان کے اندر داخل ہوئی ہے،اس کا ذمہ دار آئی جی پنجاب ہے۔پرویز الٰہی نے کہا کہ آئی جی کو ایوان میں بلا کر ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا،آئی جی کو ایک ماہ کی سزا دی جائےگی۔
ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 68کے تحت ججز کے فیصلے پارلیمنٹ میں ڈسکس نہیں ہو سکتے، اسمبلی میں کیا ہوناہے کیا نہیں ہونا، عدلیہ طے نہیں کرسکتی،میں الیکشن لڑ رہا تھا اس لیے اختیارات ڈپٹی اسپیکرکو دیے، جب اس نے اختیارات کاغلط استعمال کیا تو میں نے اختیارات واپس لے لیے، جب سے پاکستان بنا آج تک پولیس اسمبلی میں نہیں آسکی۔

یہ بھی پڑھیں: کارروائی کس کے کہنے پر کی گئی؟ چودھری پرویزالٰہی نے نام بتا دیا