انٹر پارٹی انتخابات کیس،پی ٹی آئی رہنماؤں نے اپنی ہی پارٹی کیخلاف شکایتوں کے انبار لگا دیئے

Jan 13, 2024 | 18:58:PM
انٹر پارٹی انتخابات کیس،پی ٹی آئی رہنماؤں نے اپنی ہی پارٹی کیخلاف شکایتوں کے انبار لگا دیئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(امانت گشکوری) پاکستان تحریک انصاف کے انٹر ا پارٹی الیکشن  اور انتخابی نشان ’’بلا‘‘ کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جاری کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی رہنماؤں نے اپنی ہی پارٹی کے خلاف چیف جسٹس نے شکایتوں کےا نبار لگا دیئے ۔

تفصیلات کے مطابق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا جو پی ٹی آئی ممبران انٹرا پارٹی انتخابات پر اعتراض کر رہے وہ نام لکھوا دیں اور پھر حکم دیا  کہ جن لوگوں کو پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات نہیں لڑنے دیا سامنے آئیں، سب سے پہلے  پی ٹی آئی رہنما یوسف علی سامنے آئے اور کہا کہ میں بچپن سے پی ٹی آئی کا رکن ہوں 2013 میں بھی انتخابات لڑے تھے،محمود احمد خان نے کہا میں 2006 سے پی ٹی آئی کا ممبر ہوں،عمران خان کے متعدد سیمینار کرائے،میں ہمیشہ پی ٹی آئی میں رہوں گا مجھے انٹرا پارٹی الیکشن کا بتایا ہی نہ گیا۔ 

 پی ٹی آئی کے متعدد کارکنان نے چیف جسٹس کے سامنے شکوے کیے خاتون رہنما نورین فاروق  چیف جسٹس سے کہا کہ ہم شروع سے پی ٹی آئی کے کیساتھ ہیں مگر اب نظرانداز کر دیا گیا،عمران اسماعیل کیساتھ ہوتی تھی پنجاب میں بھی رہی ہوں،جی ایٹ اسلام آباد میں تین منزلہ پی ٹی آئی کا دفتر ہے،اسلام آباد کے دفتر گئے مگر انٹرا پارٹی انتخابات کا بتایا تک نہیں گیا،مجھے عمران خان کہتے تھے کہ  یہ پی ٹی آئی کا قیمتی اثاثہ ہیں۔ 

نورین فاروق  نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ 1999 میں پی ٹی آئی کا حصہ بنی اور خواتین ونگ کی مقامی صدر تھی، نعیم الحق کی سیکرٹری کے طور پر بھی فرائض انجام دیتی رہی ہوں، کسی اور جماعت کا حصہ نہیں بنی، الیکشن لڑنا چاہتی تھی لیکن موقع نہیں ملا، چاہتی تھی ہائی لائٹ ہو جاوں، عمران خان مجھے پارٹی کا اثاثہ اور انسائیکلوپیڈیا کہتے تھے۔ 

 چیف جسٹس نے حامد خان سے استفسار کیا کہ خان صاحب آپ لوگوں سے ناراض ہیں کیا؟پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیخلاف درخواست گزار نے کہا چیف جسٹس سے کہا کہ سچ بولنے پر ہمیں نظرانداز کیا گیا،بانی رکن پی ٹی آئی بلال اظہر رانا عدالت میں پیش ہوئے ، چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ  بانی ارکان میں آپ کا نام نہیں ہے،بلال اظہر رانا نے جواب دیا کہ 25اپریل 1996 سے تحریک انصاف کا حصہ ہوں، 

میرے پاس پارٹی کا کوئی عہدہ نہیں ہے۔ 

وکیل اکبر ایس بابر احمد حسن نے چیف جسٹس سے مکالمے میں کہا کہ نام کا بانی رکن نہیں تمام دستاویزات لایا ہوں،حامد خان صاحب کیساتھ مل کر کام کیا ہے،بلے کے انتخابی نشان کیلئے میرے موکل نے الیکشن کمیشن کو لکھا تھا،پی ٹی آئی کے رکن محمد مزمل بھی عدالت میں پیش  ہوئے اور بتایا کہ 2016 سے پی ٹی آئی کا رکن اور ٹوبہ ٹیک سنگھ سے وائس پریذیڈنٹ تھا، انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ لینے پی ٹی آئی سیکریٹریٹ گیا تو کہا گیا خان صاحب نے جن کو کہہ دیا وہی لڑیں گے۔ 

وکیل احمد حسن  نے بتایا کہ پی ٹی آئی کا 1999 کا آئین ریکارڈ پر موجود ہے،پی ٹی آئی آئین ساز کمیٹی کے کئی ارکان غیرفعال ہیں یا چھوڑ چکے ہیں، آئین ساز کمیٹی کے چیئرمین حامد خان صرف ابھی موجود ہیں،بانی ارکان میں عارف علوی اور اکبر ایس بابر بھی شامل ہیں، وکیل اکبر ایس بابر نے بتایا کہ ہم نے پی ٹی آئی کے عبوری آئین کی بھی نقل فراہم کی ہے، سیکرٹری الیکشن کمیشن کو انتخابی نشان بلے کیلئے درخواست اکبر ایس بابر کے ذریعے دی گئی۔