عمران پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات: لاہور پولیس کی ذمہ داری سیاسی حریفوں پر ڈالنے کی کوشش

Dec 13, 2022 | 16:09:PM
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملہ کی تحقیقات کے معاملے پر بنائی گئی جے آئی ٹی میں شامل لاہور پولیس ٹارگٹ حاصل نہ کر سکی۔ سربراہ لاہور پولیس نے وقوعہ کی ذمہ داری سیاسی حریفوں پر ڈالنے کی کوششیں تیز کر دیں
کیپشن: سابق وزیراعظم عمران خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(عرفان ملک) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملہ کی تحقیقات کے معاملے پر بنائی گئی جے آئی ٹی میں شامل لاہور پولیس ٹارگٹ حاصل نہ کر سکی۔ سربراہ لاہور پولیس نے وقوعہ کی ذمہ داری سیاسی حریفوں پر ڈالنے کی کوششیں تیز کر دیں۔

 سی سی پی او لاہور نے ملزم نوید کیساتھ وفاقی وزیر داخلہ راناثنااللہ کے لنک تلاش کرنے کے احکامات دیئے تھے، مگر ملزم نوید سے ہونے والی تفتیش میں تاحال کسی سے بھی رابطہ ثابت نہ ہو سکا۔ ملزم نوید تاحال اپنے پہلے روز کے بیان پر قائم ہے۔

 لاہور پولیس نے ملزم نوید کی بیوی سمیت 20 رشتے داروں اور دوستوں سے پوچھ گچھ کی۔ لاہور پولیس کے سابق و ریٹائرڈ تفتیشی افسروں کی خدمات لی گئیں۔ مثل لکھنے کے ماہر تفتیشی افسر بھی جے آئی ٹی کے غیر رسمی ممبر بنائے گئے۔ وقوعہ کی مثل مرضی اور قانونی پیچیدگیوں کے مطابق لکھوانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

جے آئی ٹی پانچ زخمیوں سمیت 200 افراد کے بیانات قلمبند کرچکی ہے۔ عمران خان کی ذاتی سیکورٹی کا کوئی اہلکار بیان قلمبند کرانے نہ گیا۔