ججوں پر بہت انگلیاں اٹھ رہی ہیں جو ہم سب کیلئے تکلیف دہ ہے:سردار ایاز صادق 

قومی اسمبلی نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر لگنے والے الزامات کی انکوائری کیلئے معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بھجوا دیا

May 04, 2023 | 15:25:PM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر لگنے والے الزامات کی انکوائری کیلئے معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بھجوا دیا۔ 

ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی نے قومی اسمبلی کے قاعدہ 190  کے تحت معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بھجوانے کی رولنگ دی ،مسلم لیگ ن کے رہنما اور اقتصادی امور کے وفاقی وزیر سردار ایاز صادق کی ایوان میں پیش کردہ تجویز پر ڈپٹی سپیکر نے معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بھجوا یا ،سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے  تجویز دی کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی سے متعلق معاملے کی فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور آڈیٹر جنرل پاکستان کی جوائنٹ ٹیم سے سپیشل آڈٹ کرایا جائے، جوائنٹ ٹیم 15 دن میں سپیشل آڈٹ کرکے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو رپورٹ پیش کرے۔

 سردار ایاز صادق  کا کہنا تھا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو بتانا چاہئے کہ انہوں نے 10 یا 11 کروڑ کا پلاٹ کیسے خریدا ؟  اس پلاٹ کی مارکیٹ ویلیو کیا ہے؟ اس پر کتنا ٹیکس دیا؟ تعمیر کے پیسے کہاں سے آئے ؟ آڈٹ کرانے اور اوورسائٹ کا کام پارلیمان اور کمیٹیوں کے پاس ہے،اس ضمن میں کام کرنے کی ذمہ داری پارلیمان اور کمیٹی کی ہے کہ معزز جج صاحبان پر انگلیاں نہ اٹھیں، ججوں پر بہت انگلیاں اٹھ رہی ہیں جو ہم سب کیلئے تکلیف دہ ہے،ہمارے لئے تو سارے جج معزز ہوتے ہیں، ایک جج کے خلاف بے شمار مواد اکٹھا ہوگیا ہے،پاکستان کی تمام بارکونسلز اور ایسوسی ایشنز نے ریفرنس دائر کر دئیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:  ریٹائر ملازمین کیلئے بری خبر، پینشن بند کر دی گئی

 سردار ایاز صادق  کا کہنا تھا کہ ایک جج کی وجہ سے باقی جج صاحبان کی جو بدنامی ہو رہی ہے وہ افسوسناک اور تکلیف دہ ہے، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر جو انگلیاں اٹھ رہی ہیں اس صورتحال میں قومی اسمبلی اور یہاں کی کمیٹی کی بھی ذمہ داری ہے، قومی اسمبلی اور اس کی کمیٹی کچھ ایسا کرے جس سے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا نام الزامات سے کلئیر ہو جائے،ان کانام کلئیر ہونے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ انہیں اپنی آمدن کا ذریعہ بتانا چاہیے، ان سوالات کے جواب آنے چاہئیں تاکہ جج صاحبان پر انگلی نہ اٹھے، وہ ہمارے لئے بہت معزز ہیں،اس معاملے کو پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کو بھجوا دیا جائے،کمیٹی کو یہ ہدایت دی جائے کہ 15 دن میں انکوائری کرکے رپورٹ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش کرے۔