پاکستان نے 80 ہزار جانوں کی قربانی دی ہے، ملکر افغانستان میں امن کیلئے کام کرنا چاہئے: ڈاکٹر اسد مجید 

Aug 30, 2021 | 21:36:PM
پاکستان نے 80 ہزار جانوں کی قربانی دی ہے، ملکر افغانستان میں امن کیلئے کام کرنا چاہئے: ڈاکٹر اسد مجید 
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان نے کہاہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں80 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی ہے ، یہ الزام تراشی کا وقت نہیں ہے ، ہمیں مل کر افغانستان میں پائیدار امن کیلئے کام کرنا چاہئے۔بین الاقوامی برادری کومل کر کام کرنا ہوگا اور اس بات کو بھی یقینی بنانا ہوگا کہ افغانستان میں خانہ جنگی نہ ہو۔
برطانوی نیوز چینل بی بی سی کو انٹرویو میں پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان نے افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال سے متعلق پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا ، ڈاکٹر اسد مجید نے کہاکہ پاکستان ہمیشہ سے تمام افغان فریقین / پارٹیوں کی مشترکہ اتفاق رائے پر مبنی مخلوط حکومت کی حمایت کرتا رہا ہے۔
افغانستان سے انخلاسے متعلق انہوں نے کہاکہ پاکستان نے 24 ممالک کے ساتھ افغانستان سے انخلا کے عمل میں مدد کی ہے ،اب تک 9000 سے زائد افراد نے پاکستان کے ذریعے افغانستان سے انخلا کیا ہے۔
پاکستانی سفیر نے کہاکہ بین الاقوامی برادری کومل کر کام کرنا ہوگا اور اس بات کو بھی یقینی بنانا ہوگا کہ افغانستان میں خانہ جنگی نہ ہو،انہوں نے کہاکہ پاکستان 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، افغانستان میں خانہ جنگی اور بد امنی سے پاکستان سمیت خطے میں مہاجرین رخ کریں گئے، پاکستان کی معیشت مزید مہاجرین کی میزبانی کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی،پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اورافغان تنازعے کی وجہ سے سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان اٹھایا۔
ڈاکٹر اسد مجید نے کہاکہ افغانستان کے امن سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کا امن وابستہ ہے،بین الاقوامی برادری کو چاہئے کہ حالات کی بہتری کیلئے کام کرے اور کسی قسم کے انسانی المیے سے بچیں ۔
پاکستانی سفیر نے کہاکہ طالبان نے اہم اعلانات کئے ہیں جنکی پاسداری کی دنیا توقع رکھتی ہے۔ان کاکہناتھاکہ افغانستان کے حوالے سے اصل حقائق جاننے کیلئے بین الاقوامی میڈیا کا کردار نہایت اہم ہے،پاکستان نے 80 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی ہے ، یہ الزام تراشی کا وقت نہیں ہے ، ہمیں مل کر افغانستان میں پائیدار امن کیلئے کام کرنا چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں:  کابل ایئرپورٹ پر حملے کا اب بھی خطرہ ہے ،ترجمان پینٹاگون