ایف بی آر کے 4 اعلیٰ افسرکروڑوں کے سیکنڈل میں ملوث ۔۔۔اہم انکشافات

Dec 25, 2021 | 10:04:AM
چار اعلیٰ افسران کروڑوں کے اسیکنڈل میں ملوث ۔۔۔اہم انکشافات سامنے آ گئے،فائل فوٹو
کیپشن: چار اعلیٰ افسران کروڑوں کے اسیکنڈل میں ملوث ۔۔۔اہم انکشافات سامنے آ گئے،فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (مانیٹرنگ ڈیسک)چار افسران کے کروڑوں کے جعلی ٹیکس ریفنڈر اسکینڈل میں ملوث ہونے پر وفاقی محتسب نے موجودہ عہدوں سے ہٹانے اور انکے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کر دی۔

تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کے ان لینڈر یونیو سروس کے چار اعلیٰ ترین افسران کے کروڑ وں روپے کے جعلی ٹیکس ریفنڈز اسیکنڈل میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس پر وفاقی ٹیکس محتسب نے ان افسران کو فوری طور پر موجودہ عہدوں سے ہٹانے اور ان کیخلاف فوجداری اور تادیبی کارروائی کرنے کی ایف بی آر کو ہدایت کی ہے۔

 وفاقی ٹیکس محتسب کےسوموٹو نوٹس کےذریعے کی گئی تحقیقات کے مطابق ایف بی آر کے ان لینڈر یونیو کے گریڈ 21 کے افسراور چیف کمشنر کارپوریٹ ٹیکس آفس لاہور چوہدری محمد طارق جو اس وقت ایڈیشنل کمشنر آئی آر تعینات تھے۔

یہ بھی پڑھیں:    روسی عدالت نے گوگل پر 98 ملین ڈالر جرمانہ عائد کردیا

گریڈ 21کے ممبر بے نامی ایڈجیوکیٹنگ اتھارٹی سید ندیم حسین رضوی جو اس وقت چیف کمشنر سی آر ٹی او لاہور تعینات تھے، اس وقت کے کمشنر سی آر ٹی او لاہور گریڈ 21کے افسرڈاکٹر سرمد قریشی اور اس وقت کے ڈپٹی کمشنر آئی آر اشفاق احمد چاروں افسران مجموعی طور پر12کروڑ3 3 لاکھ64ہزار روپے کے جعلی ٹیکس ریفنڈز میں ملوث پائے گئے۔

تحقیقات کے مطابق میسرز چائنا نیشنل الیکٹرک وائر اینڈ کیبل امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کارپوریشن جو ایسوسی ایشن آف پرسنز کے طور پر رجسٹرڈ کمپنی ہےجس نے 2012میں دو کروڑ61 لاکھ19ہزار روپے کے انکم ٹیکس ریفنڈ کا کیس دائر کیا نان ریذیڈنٹ کمپنی ہونے کے ناطے 2012 کیلئے انکم ٹیکس ریفنڈز کا کلیمزناقابل قبول ہونا چاہئے تھا۔ 

پوسٹ آڈٹ رپورٹ سے معلوم ہوا کہ مذکورہ کمپنی نے 2007، 2008، 2009 اور 2011 میں ٹیکس ریفنڈ ز کلیمز دائر کیے جو بالترتیب دو کروڑ 67 لاکھ 78 ہزار، دو کروڑ 52 لاکھ 64 ہزار، سات کروڑ 11 لاکھ 51 ہزار ا ور ایک لاکھ 70 ہزار روپے ہیں۔
 یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین نے چپ توڑ دی