صدر مملکت گھر جائیں گے یا عملے کیخلاف کارروائی ہوگی؟ بیرسٹر اعتزاز احسن نے بتادیا

Aug 22, 2023 | 09:39:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

صدر عارف علوی نے پارلیمنٹ کے منظور کردہ 2 بلوں آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹس ترمیمی بل پر دستخط نہین کیے لیکن مدت مکمل ہونے کے بعد یہ بلز ایکٹ بن چکے ہیں جن کے گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہو چکے ہیں ۔ دو روز پہلے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ صدر نے ان بلوں پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد یہ بل اب قانون بن چکے ہیں۔ تاہم صدر نے ایکس (ٹوئٹر) پر بیان کے بعد اب یہ غیر واضح ہے کہ ان دو قوانین کی کیا حیثیت ہے۔ صدر عارف علوی نے اتوار کو سہ پہر کے قریب جو پیغام ایکس پر جاری کیا اس کا متن یہ ہ تھا کہ : ’میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے آفیشل سیکرٹس ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر دستخط نہیں کیے کیونکہ میں ان قوانین سے متفق نہیں تھا۔ میں نے اپنے عملے سے کہا کہ وہ بغیر دستخط شدہ بلوں کو مقررہ وقت کے اندر واپس کر دیں تاکہ انہیں غیر موثر بنایا جا سکے۔ میں نے ان سے کئی بار تصدیق کی کہ آیا وہ واپس جا چکے ہیں اور مجھے یقین دلایا گیا کہ وہ جا چکے ہیں۔ تاہم مجھے آج پتہ چلا کہ میرا عملہ میری مرضی اور حکم کے خلاف گیا۔ اللہ سب جانتا ہے، وہ انشاء اللہ معاف کر دے گا۔ لیکن میں ان لوگوں سے معافی مانگتا ہوں جو اس سے متاثر ہوں گے‘ ۔صدر مملکت نے اپنے اس بیان میں بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے اللہ اور اور متاثرین سے معافی مانگی ہے۔

یہاں سوال یہ ہے کہ کیا کسی ملک کے آئینی، قانونی اور انتظامی معاملات کو اسی طرح اللہ کا نام لے کر نظر انداز کیا جاسکتا ہے؟ ملک کے صدر کا یہ رویہ اس سارے معاملہ کی حقیقت بیان کرنے کی بجائے اسے مزید الجھانے اور پوری دنیا میں جگ ہنسائی کا سبب بننا ہے۔یہان سوال یہ بھی ہے کہ وہ تیس گھنٹے تک اپنے نام سے جاری ہونے والی معلومات کی تردید کرنے کا حوصلہ کیوں نہین جٹا سکے۔اور حقائق سامنے لانے کی بجائے عملہ کے نامعلوم ارکان پر الزام عائد کر کے اللہ سے معافی کے بعد بظاہر معاملہ ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ کیا صدر عارف علوی کے بیان کا یہ مقصد ہے کہ وہ ان بلوں پر دستخط کرنے کے جرم میں تو شامل نہیں ہیں لیکن جو بھی ہوا، اب ان دونوں بلوں کو ملک کے قوانین کی حیثیت حاصل ہو چکی ہے۔ اسی لئے وہ متاثرین سے معافی مانگ رہے ہیں۔ اس حوالے سے یہ پہلو بھی انتہائی اہم ہے کہ صدر کی اس ’کوتاہی‘ کا سب سے پہلا شکار سابق وزیر خارجہ اور تحریک انصاف کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی بنے ہیں جنہیں دو روز قبل ہی ہی اس نئے متنازع قانون کے تحت سائفر معاملہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ جن کا آج خسوصی عدالت کے ذریعے 4 روزہ ریمانڈ لے لیا گیا ہے۔چئیرمین تحریک انصاف پر بھی اسی الزام میں مقدمہ درج کیا جا چکا ہے۔اور اسد عمر بھی اسی معاملے میں دھر لیے گئے ہیں ۔یہاں سوال یہ بھی ہے کہ اگر صدر نے دستخط ہی نہیں کیے تو وہ کیوں ان بلوں کو قانون ماننے کا اعتراف کر رہے ہیں؟کیا انہیں بھی یہ یقین ہو چکا ہے کہ تیر کمان سے نکل چکا ہے اور یہ تیر بہت سے اپنوں کوشدید ذکمی کرے گا،آگے کیا ہوگا؟صدر مملکت گھر جائیں گے یا عملے کیخلاف کارروائی ہوگی؟ پروگرام’10تک‘میں میزبان ریحان طارق سے سینئر قانون دان بیرسٹر اعتزاز احسن کی گفتگو 

دیگر کیٹیگریز: ویڈیوز
ٹیگز: