شعیب اختر سے بڑی غلطی۔۔سچن ٹنڈولکر کو اٹھا کر پھینک دیا۔۔پھر کیا ہوا۔۔؟

Dec 17, 2021 | 18:30:PM
شعیب اختر،  سچن ٹنڈولکر ،پاکستان، بھارت
کیپشن: شعیب اختر  اور سچن ٹنڈولکر(فائل فوٹو)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے سابق فاسٹ بالر شعیب اختر نے اپنی اور بھارت کے عظیم بلے باز سچن ٹنڈولکر  سے متعلق ایک دلچسپ حادثہ کو یاد کیا ہے۔ یہ حادثہ سال 2007 میں پاکستان کے دورہ بھارت کے سفر کے دوران پیش آیا تھا۔ دورے کے دوران ایک اعزازی تقریب میں پاکستان کےفاسٹ بالر نے سچن ٹنڈولکر کو اٹھانے کی کوشش کی لیکن پھر انہیں چھوڑ دیا۔ جس کے بعد وہ سخت ڈر گئے۔

بھارت کے نجی ٹی وی کی ویب رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 2007 میں نومبر اور دسمبر میں پانچ ون ڈے اور تین ٹیسٹ میچوں کے لئے بھارت کا دورہ کیا تھا۔ یہ بات مدنظر رکھنی چاہئے کہ یہ آخری بار بھی تھا، جب دونوں ممالک نے دوطرفہ سیریز  میں ایک دوسرے کے ساتھ کھیلے تھے۔ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی کشیدگی کے سبب دونوں فریق اب صرف آئی آئی سی منصوبوں میں ایک دوسرے کا سامنا کرتے ہیں۔اس دورے کو یاد کرتے ہوئے شعیب اختر نے حادثہ کے کچھ دلچسپ حصوں پر زور دیا۔ انہوں نے مانا کہ جب سچن ٹنڈولکر ان کے ہاتھوں سے پھسلے تو انہیں ڈر تھا کہ بلے باز کو چوٹ لگ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تیز طرار بلے باز زخمی ہوتا تو بھارتی انہیں پھر کبھی ملک میں داخل نہیں ہونے دیتے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق شعیب اختر نے اسپورٹس کیڑا کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ’ہمیشہ کی طرح میں کچھ الگ کرنا چاہتا تھا۔ اس لئے میں نے سچن ٹنڈولکر کو اٹھانے کی کوشش کی، صرف مزے کے لئے۔ میں انہیں اٹھانے میں کامیاب رہا، لیکن پھر وہ میرے ہاتھ سے پھسل  کر سچن  گرگئے، اتنی بری طرح سے نہیں، لیکن میں نے دل ہی دل  میں سوچا کہ ’میں گیا کام سے‘۔ مجھے ڈر تھا کہ اگر سچن ان فٹ یا زخمی ہوگئے تو مجھے کبھی بھارتی ویزا نہیں ملے گا۔ بھارتی مجھے کبھی بھی ملک واپس نہیں آنے دیں گے یا مجھے زندہ جلا دیں گے۔پاک بھارت میچ ہمیشہ بہت دلچسپ  ہوتے ہیں۔ جب سخت حریف ایک دوسرے کے ساتھ کھیلتے ہیں تو پوری کرکٹ برادری اس مقابلے کو دیکھنے کے لئے بیتاب ہوتی ہے۔ شعیب اختر نے کہا کہ حالانکہ میدان پر حریف کھلاڑی میدان کے باہر اچھے دوست تھے۔ انہوں نے اس حادثہ کے بارے میں مزید کہا کہ جب وہ نیچے گرے تو مجھے سچ میں لگا کہ میری زندگی ختم ہوگئی ہے۔ مجھے یاد ہے کہ وہاں ہربھجن سنگھ اور یوراج سنگھ بھی تھے اور وہ مجھ سے کہہ رہے تھے، ’تم کیا کر رہے ہو یار؟‘ اور میں نے انہیں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’میں خود نہیں جانتا، یہ بس ہوگیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم پر الزام تراشی۔۔عمران خان عدالت میں پیش