منی پور تشدد پر یورپی پارلیمنٹ میں بحث نے مودی کو مشکل میں ڈال دیا

Jul 13, 2023 | 15:06:PM
منی پور تشدد پر یورپی پارلیمنٹ میں بحث نے مودی کو مشکل میں ڈال دیا
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں یورپی پارلیمنٹ کے اجلاس میں منی پور میں تشدد پر بحث شروع ہوتے ہی ہندوستان نے بدھ کے روز دے کر کہنا شروع کر دیا کہ منی پور میں تشدد کا مسئلہ بھارت کا داخلی معاملہ ہے۔

یورپی پارلیمنٹ کے چھ پارلیمانی گروپوں نے جن کا تعلق  بائیں بازو، دائیں بازو، سنٹر ٹو  رائٹ، قدامت پسند اور عیسائی گروپوں سے ہے، 10 جولائی سے 13 جولائی کے دوران اسٹراسبرگ اجلاس میں منی پور کی صورتحال پر فوری بحث کیلئے تحریکیں پیش کی ہیں۔

ان تحریکوں میں ’بھارت، منی پور کی صورت حال‘ کے موضوع پر یورپی پارلیمنٹ کی قرارداد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یورپی پارلیمنٹ میں ان تحریکوں پر بحث بدھ کو ہونا متوقع تھی۔ بحث کے بعد مجوزہ قرارداد پر ووٹنگ ہوگی۔

یہ بھی پڑھیے: دنیا بھر میں یوم شہدائے کشمیر آج منایا جا رہا ہے

یورپی پارلیمنٹ میں منی پور کا مسئلہ ایسے وقت اٹھایا گیا ہے جب وزیراعظم نریندر مودی جمعرات کو فرانس کا دو روزہ دورہ شروع کر رہے ہیں۔ نریندر مودی پیرس میں قیام کے دوران باستیل ڈے پریڈ میں مہمان خصوصی ہوں گے۔ وہ نہیں چاہتے کہ ان کے فرانس دورہ کے دوران میڈیا میں منی پور میں تشدد کا سنگین مسئلہ زیرِ بحث آئے لیکن یورپی پارلیمنٹ کے ارکان کی منی پور کے متعلق تشویش نے مودی  کو پریشان کن صورتحال سے بہرحال دوچار کر دیا ہے۔  بدھ کو نئی دہلی میں ایک میڈیا بریفنگ میں اس معاملے کے بارے میں پوچھے جانے پر بھارت کے خارجہ سکریٹری ونے کواترا نے جواب دیا کہ ’منی پور ہندوستان کا مکمل طور پر اندرونی معاملہ ہے‘۔

یہ بھی اطلاعات ہیں کہ بھارت ایک لابنگ فرم کے ذریعے یورپی پارلیمنٹ کے کچھ ارکان کو منی پور میں تشدد کے سوال پر خاموش رہنے کیلئے اکسا رہا ہے۔ جب بدھ کے روز سیکرٹری خارجہ کوترا سے پوچھا گیا کہ کیا بھارت نے سیاسی لابنگ ایجنسی البر اینڈ گیگر کو یورپی پارلیمنٹیرینز کو اپنی تحریکیں واپس لینے پر راضی کرنے کیلئے استعمال کیا ہے تو کواترا نے اس سوال کا جواب نہیں دیا۔

واضح رہے کہ منی پور میں مقیم اکثریتی میتی قبیل کا تعلق ہندو مذہب سے ہے اور اس کی عیسائی کوکی اقلیت کے ساتھ خونریز جھڑپیں مئی کے اوائل میں شروع ہوئی تھیں، ان فسادات میں اب تک 130 سے زائد افراد ہلاک اور بیسیوں ہزار بےگھر ہو چکے ہیں۔