مریم نواز کی جانب سےسنگین الزامات کے بعد لیفٹیننٹ جنرل (ر)فیض حمید کا جواب آ گیا

Mar 08, 2023 | 17:31:PM
مریم نواز کی جانب سےسنگین الزامات کے بعد لیفٹیننٹ جنرل (ر)فیض حمید کا جواب آ گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز ) پاکستان مسلم لیگ (ن)کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز کے سابق آئی ایس آئی سربراہ پر سنگین الزامات کے بعد لیفٹیننٹ جنرل (ر)فیض حمیدکا بھی جواب آ گیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن)کی چیف آرگنائزر مریم نواز کی جانب سے خود پر ہونے والی تنقید اور سنگین نوعیت کے الزامات کے بعد آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے سینئر اینکر کامران خان سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے ۔ 

کامران خان کی جانب سے کیے گئے ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز کی جانب سے فیض حمید پر لگے الزامات کے جواب میں مجھے بھیجے گئے میسج میں کہا گیا ہے کہ 2017-18 میں وہ صرف میجر جنرل تھے ، اور سوال کیا کہ کیا فوجی ڈسپلن میں تنہا میجر جنرل حکومت ختم کرسکتا تھا؟ اس کے بعد انہوں نے دوسرا پوائنٹ شیئر کیا کہ فوج میں فیصلہ صرف چیف کا ہوتا ہے اور تیسرے پوائنٹ میں بتایا کہ تمام فیصلے عدالتوں نے کئے۔ 
واضح رہے کہ مریم نواز شریف نے نجی ویب سائٹ کو ایک تفصیلی انٹرویو میں کہا کہ غیر آئینی کردار ادا کرنے پر سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو نشانِ عبرت بنانا چاہیے تاکہ آئندہ پھر کسی کو اس قسم کی جرأت نہ ہو، جب جنرل فیض حمید حاضر سروس ڈی جی آئی ایس آئی تھے تو وہ ان کے خلاف عدالت گئی تھیں،  ‘میں نے درخواست جمع کرائی تھی اور ثبوت پیش کیے تھے جس میں سب سے بڑا ثبوت یہ تھا کہ جنرل فیض اس وقت کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی صاحب کے گھر گئے تھے اور ان کو کہا تھا کہ نواز شریف اور مریم کو آپ نے سزا دینی ہے اور ضمانت نہیں دینی۔ اور آپ کو یاد ہوگا کہ انہوں نے آن کیمرہ بیان دیا اور کہا کہ آپ کو کیسے پتا کہ سزا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری 2 سال کی محنت ہے۔’

  مریم نواز نے کہا کہ ‘2 سال جو وہ (جنرل فیض) محنت کرتے رہے اور اس کے بعد جو عمران کو لانے کے بعد 4 سال اس ملک کو تباہ و برباد کرنے کی محنت کی ہے اس پر نہ صرف ان کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے بلکہ ان کو نشانِ عبرت بھی بنانا چاہیے تاکہ آئندہ پھر کسی کو اس قسم کی جرأت نہ ہو’۔

 ان کا کہنا تھا کہ ‘ہائبرڈ نظام’ لانے والوں کو سب سے بڑی سزا ‘ووٹ کو عزت دو’ کی شکل میں عوامی آگاہی مہم سے ملی ہے۔ ‘میں یہ سمجھتی ہوں کہ یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ (سابق وزیرِاعظم) نواز شریف صاحب نے قربانی دی اور بڑے احسن انداز میں لوگوں کو یہ باور کرا دیا کہ سب کچھ اپنے آئینی کردار کے اندر اچھا لگتا ہے اور جو اس کردار سے باہر نکل کر کچھ بھی کرے گا تو اس کے لیے قیمت چکانا ہوگی’۔

  مریم نواز نے واضح کیا کہ وہ غیر آئینی کردار ادا کرنے والے عناصر پر تنقید تو کرتی ہیں تاہم کسی ادارے کو ہدف بنانے کے حق میں وہ ہرگز نہیں ہیں۔ ‘یہ ایک یا دو یا چند افراد ہوتے ہیں جو اپنی ان حرکتوں کی وجہ سے اداروں کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں اور میرا خیال ہے کہ اداروں کو بھی ایسے تمام افراد کو سزا دینی چاہیے اور ان کا احتساب کرنا چاہیے جو اداروں کی بدنامی کا باعث بنے اور جن کی وجہ سے اداروں پر انگلیاں اٹھی ہیں۔’

 اس سوال پر کہ مسلم لیگ (ن) جنرل فیض کو تو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر اس کی تنقید معدوم ہو رہی ہے، مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب جنرل باجوہ حاضر سروس تھے تو نواز شریف نے ان کا نام بھرے جلسے میں لیا تھا۔

  ‘میرا نہیں خیال کہ کوئی نام کبھی بھی معدوم ہوسکتا ہے۔ جب ایک پیج اپنے پورے آب و تاب پر تھا اور کوئی نام لینے کی بھی جرأت نہیں کرتا تھا تب میاں صاحب نے اسے نام لے کر للکارا اور یہ میاں صاحب کا اہم کردار تھا۔

  ان کا کہنا تھا کہ جب تک جنرل باجوہ عمران خان کی حمایت کرتے رہے عمران کی حکومت برقرار رہی اور تب تک وہ جنرل باجوہ کی تعریف میں زمین اور آسمان کے قلابے ملاتے دیکھے گئے اور جب وہ ریٹائر ہوگئے تو ہم نے دیکھا کہ عمران خان کس طرح سے ان پر حملہ آور ہوگئے۔ ‘یہ ایک بزدل کی نشانی ہے کہ جو جانے والا چیف ہے اس کے آپ گریبان پکڑیں اور جو آنے والے چیف ہیں، جو اب ہیں ان کے آپ پاؤں پکڑیں۔’