بچےانسٹا گرام اور فیس بک کےکیسے عادی ہورہے ہیں؟معاملہ عدالت تک پہنچ گیا

Nov 28, 2023 | 15:17:PM
بچےانسٹا گرام اور فیس بک کےکیسے عادی ہورہے ہیں؟معاملہ عدالت تک پہنچ گیا
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)انسٹا گرام اور فیس بک بچوں کیلئے کتنا نقصان دہ ہے؟بچے اس کے کیسے عادی ہورہے ہیں؟معاملہ عدالت تک پہنچ گیا ۔

انسٹا گرام اور فیس بک کی سرپرست کمپنی میٹا کی جانب سے دانستہ طور پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہےکہ بچے انہیں استعمال کرنے کے عادی ہو جائیں اور اس کی جانب سے کم عمر صارفین کے اکاؤنٹس کو برقرار رکھا گیا۔

یہ بات میٹا کے خلاف متعدد امریکی ریاستوں کی جانب سے دائر مقدمے کی دستاویزات میں سامنے آئی۔یہ مقدمہ اکتوبر 2023 کے آخر میں دائر کیا گیا تھا اور اب اس کی نئی قانونی دستاویزات سامنے آئی ہیں۔

مقدمے میں میٹا پر الزام عائد کیا گیا کہ انسٹا گرام پر لاکھوں کم عمر صارفین کی موجودگی سے میٹا کو آگاہ کیا گیا مگر اس نے چند اکاؤنٹس کو ہی معطل کیا۔دستاویزات کے مطابق کمپنی کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کم عمر صارفین کی موجودگی کمپنی کا کھلا راز ہے۔

دستاویزات میں کمپنی کی ایک اندرونی ای میل کا حوالہ بھی دیا گیا جس میں میٹا کے ملازمین کے درمیان ایک 12 سالہ بچی کے 4 اکاؤنٹس پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا جن کو بچی کی ماں کی شکایات کے باوجود ڈیلیٹ نہیں کیا گیا۔ملازمین نے اس بارے میں فیصلہ کیا کہ اکاؤنٹس کو چھوڑ دیا جائے کیونکہ کمپنی کے نمائندگان یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ صارف کم عمر ہے۔

ضرور پڑھیں:بابا وانگا کی 2024 کیلئے کی گئیں اہم پیشگوئیاں،جان کر آپ کو یقین نہیں آئیگا

خیال رہے کہ فیس بک یا انسٹا گرام اکاؤنٹ بنانے کے لیے کم از کم عمر 13 سال رکھی گئی ہے۔دستاویزات میں بتایا گیا کہ 2021 میں میٹا کو 13 سال سے کم عمر صارفین کے حوالے سے 4 لاکھ 2 ہزار رپورٹس موصول ہوئیں مگر ان میں سے صرف ایک لاکھ 64 اکاؤنٹس کو معطل کیا گیا۔امریکی ریاستوں کے مطابق یہ اور اس طرح کے دیگر واقعات چلڈرنز آن لائن پرائیویسی اینڈ پروٹیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی پر مبنی ہیں، جس کے تحت سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے بچوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے سے قبل والدین کی اجازت لینا ضروری ہے۔

مقدمے میں یہ بھی کہا گیا کہ میٹا کی جانب سے ایسی پروڈکٹس تیار کی جاتی ہیں جو صارفین کو اپنا عادی بنادیتی ہیں جبکہ ان سے بچوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔دستاویزات میں یہ بھی بتایا گیا کہ کمپنی کے متعدد عہدیداران نے تسلیم کیا ہے کہ ایپس کے ذریعے بچوں کا استحصال کیا گیا ہے۔

دوسری جانب اس حوالے سے میٹا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مقدمے میں کمپنی کی سرگرمیوں کو غلط انداز سے پیش کیا گیا ہے اور ایپس میں بچوں اور ان کے والدین کی معاونت کے لیے 30 سے زیادہ ٹولز موجود ہیں۔کمپنی نے کہا کہ صارف کی عمر کی تصدیق کرنا ایک بہت پیچیدہ چیلنج ہے۔

خیال رہے کہ اکتوبر میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے 40 امریکی ریاستوں کی جانب سے میٹا پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ ٹیکنالوجی کمپنی نے سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوان نسل میں ڈپریشن سمیت کئی ذہنی مسائل کو جنم دیا۔