ملتان کے شہری اور بڑے حلقوں کا جائزہ 

رپورٹ :علیشبہ آصف | ملتان

Jan 23, 2024 | 15:48:PM
ملتان کے شہری اور بڑے حلقوں کا جائزہ 
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24news.tv
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملتان میں بھی عام انتخابات  کی تیاریاں عروج پہ پہنچ گئیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹرز کی حتمی فہرست بھی جاری کردی گئی ہے  ،الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے 6 اور صوبائی اسمبلی کی 12 نشتوں پر ووٹرز لسٹیں جاری کیں ڈسٹرکٹ ملتان میں ٹوٹل ووٹرز کی تعداد 30 لاکھ 41 ہزار 7 سو 29 ہے،ڈسٹرکٹ ملتان میں مرد ووٹرز کی تعداد 16 لاکھ 8 ہزار 4 سو 42 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 14 لاکھ 33 ہزار 2 سو 87 ہے،جبکہ گزشتہ الیکشن 2018 میں ڈسٹرکٹ ملتان میں ووٹرز کی تعداد 25 لاکھ 56 ہزار 1 سو 40 تھی گزشتہ الیکشن سے اس الیکشن میں ووٹرز کی تعداد میں 4 لاکھ 85 ہزار 5 سو 89 کا اضافہ ہوا ہے ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر محمد اقبال تنولی نے  خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا  کہ ہماری صاف اور شفاف الیکشن کے لئے تیاریاں مکمل ہیں انتخابات میں امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لئے قانون نافذ کرنے والے ادروں کی خدمات حاصل کریں گے۔  


اگر ملتان شہر میں قومی وصوبائی حلقوں کا جائزہ لیا جائے تو این اے 149 اور این اے 150 ملتان شہر میں خاص اہمیت کا حامل ہیں،یہ ملتان شہر کے  بڑے اور شہری حلقوں میں شمار ہوتے ہیں  ، بڑے بڑے نام ان حلقوں سے الیکشن میں حصہ لیتے آئے ہیں، وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود قریشی این اے 150 سے  2018 کے الیکشن سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور پھر وزیر خارجہ بنے ،مگر حلقہ کی حالت زار میں تبدیلی نہ آسکی۔
 سابقہ حلقہ این اے 156 نئی حلقہ بندیوں کے بعد حلقہ 150 بن گیا ہے،2013 اور 2018 کے الیکشن میں تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی اس حلقہ سےرکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے،2018 کے الیکشن میں شاہ محمود قریشی نے 1 لاکھ 16 ہزار 3 سو 83 ووٹ حاصل کئے جبکہ مسلم لیگ ن کے عامر سعید انصاری اور تحریک لبیک کے محمد اصغر سمیت دیگر جماعتوں کے امیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اس حلقے میں زیادہ تر انصاری،قریشی،سید اور شیخ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کی آبادی ہے۔
 2018 میں مسلم لیگ ن کے عامر سید انصاری جب الیکشن میں اترے تو انکی برادری کا جھکاؤ شاہ محمود قریشی کی طرف تھا اور انہوں نے ایک بڑے مارجن کے ساتھ جیت حاصل کی، حلقے کے لوگوں کی امید تحریک انصاف سے جڑی تھیں مگر 2013 کی طرح 2018 میں بھی یہاں کے لوگوں کے لیے کوئی خاص کام نہ ہوسکا ۔2018 میں اس حلقہ میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 44 ہزار 7 سو 24 تھی ، جبکہ 2024 کے عام انتخابات کے لئے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 78 ہزار 40 ہوگی ہے  
2024 کے عام انتخابات کے لئے شاہ محمود قریشی نے دوبارہ قسمت آزمانے کے لیے کاغذات جمع کروائے لیکن الیکشن کمیشن کی جانب سے کاغذات نامزدگی کو مستردکر دیا گیا جبکہ ان کی جگہ ان کے صاحبزادے زین  قریشی اس حلقے میں اس بار اپنی قسمت آزمائیں گے اور پاکستان پیپلز پارٹی سے رانا محمودالحسن اور جماعت اسلامی کے کاشف گجر جبکہ ن لیگ کے جاوید اختر انصاری میدان میں اتریں گے۔

این اے 149 کی بات کی جائے تو اس  کے اکھاڑے میں ماضی میں بڑے بڑے سیاسی پہلوان قسمت آزمائی کر چکے ہیں، 2013 میں جاوید ہاشمی این اے 149 سے کامیاب ہوئے۔جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ بھی اسی حلقہ سے قسمت آزما چکے ہیں۔ 2013 میں ن لیگ کے شیخ طارق رشید اور عامر ڈوگر کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ 2018 میں این اے 149 این اے 155 کہلایا۔ اور تحریک انصاف کے عامر ڈوگر نے 135726میدان مارا  جبکہ ن لیگ کے طارق رشید 80993 ووٹ حاصل کر سکے اس حلقے میں 2018 کے عام انتخابات میں کل ووٹوں کی تعداد 4 لاکھ پچاسی ہزار 8 سو 10 تھی ۔مرد ووٹرز 2 لاکھ ساٹھ ہزار 7 سو 80 تھے ،خواتین کے رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 2 لاکھ 25 ہزار 30 تھی۔جبکہ 2024 کے انتخابات کیلئے ٹوٹل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 23 ہزار 2 سو 35 ہے۔مرد ووٹرز 2 لاکھ 72 ہزار 821،خواتین ووٹرز 2 لاکھ 50 ہزار 414 ہے جبکہ اب کی بار این اے 149 کی حدود میں اندرون شہر نکل چکا ہے۔جس کی وجہ سے ایک بار پھر بڑے ہیوی ویٹ میدان میں اترنے کو تیار ہیں۔ ن لیگ سے طارق رشید دوبارہ قسمت آزمانا چاہتے ہیں۔ استحکام پاکستان پارٹی کے چئیرمین جہانگیر خان ترین۔ جماعت اسلامی کے ضلعی امیر ڈاکٹر صفدر ہاشمی۔ جبکہ جاوید ہاشمی اور سید فخر امام کی نظرین بھی این اے 149 پر ٹکی ہوئی ہیں۔

این اے 149 کے صوبائی ونگ میں پی پی 215 اور پی پی 216 مکمل شامل ہیں۔درگاہ بہاوالدین زکریا۔ شاہ شمس تبریز۔ گھنٹہ کی عمارت این اے 149 کی حدود میں موجود ہے حلقہ میں سیورج۔ صاف پانی میسر نہ ہونا بنیادی مسائل ہیں۔جبکہ این اے 149 میں قریشی۔شیخ سید۔آرائیں۔پٹھان۔انصاری بڑی برادریاں شمار ہوتے ہیں ،این اے 150 ملتان کا شہری حلقہ ہے۔اس حلقہ میں صنعتی مشینری جس میں پاور لومز کا استعمال سب سے زیادہ ہے۔این اے 150 میں دو صوبائی حلقہ پی پی 217 اور پی پی 218 شامل ہیں لیکن حلقہ میں صاف پانی،سیوریج اور روڈ کی خستہ حالی جیسے مسائل کا سامنا آج بھی حلقہ کی عوام کو کرنا پڑ رہا ہے۔اس حلقہ میں قریشی ،سید،انصاری اور شیخ بڑی برادریاں شمار ہوتی ہیں شہری حلقہ ہونے کے باوجود حلقے میں موجود نجی اور سرکاری 15 میں سے 12 فلٹریشن پلانٹ یا تو خراب ہیں یا تو بند پڑے ہیں عوام کو صاف پانی تک میسر نہیں ۔

اس حلقے میں ایک مین روڈ خونی برج روڈ کہلاتا ہے جو پچھلے 10 سال سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھا ،خونی برج روڈ شہر کے اہم ترین شاہراہ میں شمار ہوتا ہے، جس کا راستہ ملتان کے 4 بڑے دروازوں کی جانب لیکرجاتا ہے اور روڈ پرپاور لومز انڈسٹریزبھی موجود ہیں مگر اسے نگران حکومت کی جانب سے 2 ماہ پہلے تعمیر کروایا گیا تھا حلقے کی عوام کو پچھلے 10 سال سے اس روڈ کے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ تاجر برادری نے کئی بار ادھر بڑے بڑے احتجاج بھی کئے تھے مگر تحریک انصاف کی حکومت میں اس روڈ کی تعمیر نہیں کروائی گئی تھی روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کی وجہ سے 4 پاور لومز بھی پچھلے 10 سال میں بند کر دئیے گئے تھے۔ 
 منتخب ہونے والوں نے ادھر کچھ خاص کام نہیں کیا:تاجر رہنما 
 تاجر برادری کے صدر اسلم خان کا کہنا ہے کہ شہر کا اہم ترین حلقہ ہونے کے باوجود منتخب ہونے والوں نے ادھر کچھ خاص کام نہیں کیا حلقے میں صاف پانی تک پینے کو میسر نہیں ہے نگران حکومت کی جانب سے ایک اہم ترین روڈ کی مرمت کروائی گئی پچھلے 10 سال میں اس حلقے میں کوئی بہتری نہیں آئی منتخب ہونے والی حکومت سیوریج کے مسائل تک حل نہ کروا سکی ہمارے علاقے کے لوگ گندا پانی پینے پہ مجبور ہیں جب انتخابات ہوتے ہیں تو تمام سیاست دان ووٹ مانگنے کے لیے بڑے بڑے وعدے کرتے ہیں مگر کبھی ایک عام بندے کے لیے کوئی کام نہیں کیا گیا انتخابات سے پہلے بڑے بڑے وعدے اسکے بعد عوام کی بات تک سننے کا وقت نہیں ۔چاہ بوہڑ کے رہائشی 45 سالہ امجد انصاری کا کہنا ہے کہ اس بار تو ووٹ دینے کا کسی کو ارادہ نہیں کیونکہ جب یہ لوگ ووٹ لینے آتے ہیں اس وقت بہت بڑی بڑی باتیں ضرور کرتے ہیں ہمارے بچے گندی نالیوں کے پانی سے گزر گزر کے سکولوں کو جاتے ہیں علاقے میں نمازی الگ پریشان ہوتے ہیں ہم یہ سب دیکھ کر تھک گئے ہیں شہری حلقہ ہونے کے باوجود بس کبھی تقریبات پہ راشن پہنچا دیا جاتا ہے وہ بھی دیکھانے کے لیے ایک غریب کو بیماری سے محفوظ رکھنے کے لیے یہ سیاست دان صاف پانی نہیں دے سکے ہم اب دل برداشتہ ہوچکے ہیں ہمیں کسی سے امیدیں نہیں رہیں۔
 پانی ،سیوریج کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریںگے:امیدوار جماعت اسلامی کاشف گجر
 دوسری جانب این اے 150 سے جماعت اسلامی کی جانب سے سے حصہ لینے والے والے 30 سالہ کاشف گجر کا کہنا ہے کہ عوام کی شکایات اپنی جگہ ٹھیک ہوتی ہیں مگر ایک سیاست دان پہلے بڑے مسائل حل کرنے کی طرف سوچتا ہے اس کی کوشش ہوتی ہے کہ  علاقے میں موجود لوگوں کو روزگار زیادہ سے زیادہ مہیا کیا جائے کیونکہ اس حلقے میں زیادہ تر   مزدور طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد رہتے ہیں تو ان کی خوشی غمی میں ان کو امداد بھی پہنچائی جاتی ہے، ہاں کچھ مسائل ایسے ہیں جن پہ عوام کا ناراض ہونا حق پہ ہے لیکن اس بار حکومت میں آئے تو کوشش کی جائے گی کہ ہر ایک کے گھر صاف پانی پہنچایا جاسکے ،فلٹریشن پلانٹ ہوں یا سیوریج کے مسائل جماعت اسلامی حل کرنے کی پوری کوشش کرے گی۔
 کام آہستہ ضرور ہوسکتا ہے مگر کام ہوگا :ن لیگی امیدوارجاوید اختر انصاری
دوسری جانب این اے 150 سے ن لیگ کی ٹکٹ پہ آنے والے انتخابات میں حصہ لینے والے جاوید اختر انصاری کا کہنا تھا کہ  اگر ہماری جیت ہوئی تو  ماضی کی غلطیاں نہیں دھرائیں گے،ایک لیڈر ہمیشہ بڑھے پروجیکٹس کی طرف دیکھتا ہے جس سے زیادہ تعداد میں عوام کا فائدہ ہو  علاقے کے مسائل حل کرنے سے پہلے شہر کے مسائل کے حل کے لیے پروجیکٹس پہ غور کیا جاتا ہے ن لیگ اقتدار میں آئی تو سب سے اہم وہاڑی روڈ کو ٹھیک کروائے گی، نوجوانوں کے لیے روزگار پیدا کریں گے جبکہ مہنگائی کو ختم کرنے کی بھر پور کوشش کی جائے گی ،کام آہستہ ضرور ہوسکتا ہے مگر کام ہوگا کیونکہ شیر ہمشہ جب بھی اقتدار میں آیا ہے اس نے بڑی بڑی باتیں کرنے کی بجائے بڑے بڑے کام کیے ہیں امید ہے عوام اس بار ہم پہ بھروسہ کرے گی اور اپنے ووٹ کا حق استعمال کرتے ہوئے ن لیگ کو ہی ووٹ دے گی۔

نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر