انتخابات کے بعد بننے والی اسمبلیاں جعلی ،جمعیت کو ہرا یاگیا ،مولانا فضل الرحمان

May 03, 2024 | 00:32:AM
انتخابات کے بعد بننے والی اسمبلیاں جعلی ،جمعیت کو ہرا یاگیا ،مولانا فضل الرحمان
کیپشن: مولانا فضل الرحمان کراچی میں جلسے سے خطاب کر رہے ہیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(نعمان گل)جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آئین کا حصہ ہے کہ اسلام پاکستان کا قومی مذہب ہے ،یہ آئین کا حصہ ہے کہ اسلام کے خلاف اس ملک میں کوئی قانون نہیں بنے گا،آج اسمبلیوں میں ایسے لوگ بھر دیئے گئے ہیں جو اسلام کے منافی کام کرتے ہیں،آج یہ عوامی اسمبلی کے عنوان سے ہو رہا ہے،یہ اس لیے ہورہا ہے کہ کیوں کہ 2024 کے انتخابات کے بعد بننے والی اسمبلیاں جعلی ہیں ،ہم ان کیلئے خطرہ تھے اس لیے انہوں نے جمعیت کو ہرایا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ صوبہ سندھ میں جب بھی ہم نے جلسہ کیا، تا حد نظر سر ہی سر نظر آئے،آج کے اجتماع سے اندازہ ہوتا ہے کہ آج بھی آپ لوگ اس جذبہ کی عکاسی کررہے ہیں ، اگر ہماری اسٹیبلشمنٹ یہ سمجھتی ہے کہ یہ لوگ تھک جائیں گے تو یہ انکی بھول ہے،اسٹیبلشمنٹ نے جو الیکشن کا ناٹک رچایا ہے انہیں لگتا تھا کہ ہم احتجاج کرنے کے قابل نہیں ہوں گے،ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پر عمل کیا ہے،ہم جہاد کرتے ہیں، ہم جہاد کریں گے اور ہم جہاد کرتے رہیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ آئین کا حصہ ہے کہ اسلام پاکستان کا قومی مذہب ہے ،یہ آئین کا حصہ ہے کہ اسلام کے خلاف اس ملک میں کوئی قانون نہیں بنے گا،آج اسمبلیوں میں ایسے لوگ بھر دیئے گئے ہیں جو اسلام کے منافی کام کرتے ہیں،جو ہم حقوق کی بات کرتے ہیں یہ ہم ہر صوبے کیلئے کرتے ہیں،جب سندھ کے حقوق کی تحریک چلی تو میں یہاں آیا تھا،میں سندھ کے کونے کونے میں گیا اور تحریک کو کامیاب بنانے کی کوشش کی،انہوں نے کہاکہ جزیروں کی نگرانی کریں، آپ نے اپنے حق کیلئے خود لڑنا ہے،لڑنا آپ نے خود ہے ہم آپ کی قیادت کرنے کو تیار ہیں ،آج کا یہ جلسہ عام ہورہا ہے اور یہ عوامی اسمبلی کے عنوان سے ہو رہا ہے،یہ اس لیے ہورہا ہے کہ کیوں کہ 2024 کے انتخابات کے بعد بننے والی اسمبلیاں جعلی ہیں ،ہم ان کیلئے خطرہ تھے اس لیے انہوں نے جمعیت کو ہرایا ہے،ہمارے گناہ کیا ہیں ہمیں یہ تو بتا دیں؟ ہمارے ساتھ ایسا سلوک کیوں؟ پیپلز پارٹی کی حکومت میں قبائلیوں کے خلاف آپریشن کیا گیا،ہم نے اس وقت آپریشن کی مخالفت کی،پیپلز پارٹی نے قبائلیوں کو دربدر کردیا تووہ پورے ملک میں پھیل گئے،ہماری مائیں بہنیں سڑکوں پر بھیک مانگنے پر مجبور ہوئی یہ آپ لوگوں کے آپریشن کی وجہ سے ہوا،پاکستان کی سرحدوں پر بڑی فوج تعینات ہے پھر افغانستان سے مسلح گروہ کیسے داخل ہوا؟اسکے بعد پھر وہی ہواوہ واپس بڑی طاقت کے ساتھ کیسے واپس آگیا؟
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ جہاں بات مفاد کی ہوگی وہاں سب کام ہو جائے گا، جہاں مفاد نہیں وہاں کام نہیں ہوگا،یہ لوگ اس قابل نہیں رہے ہمارا ہر اسلامی ملک امریکہ کے قبضے میں ہے،کہتے ہیں پاکستان ایک بڑا ملک ہے بالکل بڑا ملک ہے ،پاکستان وسائل اور قوت بازو کے حوالے سے ایک مضبوط حکومت ہے،لیکن دنیا سے کہتا ہوں ہم سے یہ امید نہ رکھی جائے کہ ہم کسی کی مدد کرسکتے ہیں ،جب تک اسٹبلشمنٹ یہاں کا نظام چلاتی رہے گی تب تک ہم کسی کی مدد نہیں کرسکتے ہیں،جب یہ نظام چلانا بند کردے گی پاکستان ہر ملک کی مدد کرے گا،ان کاکہناتھا کہ اب یہ وقت آگیا ہے کہ ایک وزیر اعلیٰ نے پوری کابینہ کو کور کمانڈر کے گھر جاکر دعوت کروائی، جب تم مارشل لاءلگاتے ہو تو وہ جمہوریت کا استحصال نہیں تو کیا ہے،صوبائی حکومتوں کے ہر اجلاس میں کور کمانڈر شامل ہوتے ہیں، وفاقی حکومت کے اجلاس میں آرمی چیف خود بیٹھتے ہیں ،کیا تم تمام نظام کو کنٹرول نہیں کرتے ہو؟یہ لوگ اب میڈیا پر بھی قبضہ کررہے ہیں ،آج جرنلزم نہیں ہے، ہر جگہ کرنلزم کر رہے ہیں اور ہر جگہ ان کے نمائندے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کئی سالوں سے یورپ کے کتنے ممالک ہیں جہاں پی آئی اے کا جہاز اتارنے کی اجازت نہیں ،لطیف بھائی نے کہا 45 لاکھ بچے سکول نہیں جارہے،میں انہیں کہتا ہوں اس کا علاج ہمارے پاس موجود ہے،آپ تمام بچوں کو دینی مدارس میں بھیجیں انکا تمام خرچہ ہم اٹھائیں گے ،دینی مدارس پر تنقید کی جاتی ہے آپ بتائیں آج کل تعلیمی معیار کیا موجود ہے؟
ان کاکہناتھا کہ اسرائیل نے بیت المقدس میں سفارت خانہ کھولنے کا اعلان کیا،یہ بدمعاشی ہے، ہم فلسطین کی آزادی کےلئے ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں،سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ فاٹا کے مسئلہ پر نواز شریف مان بھی گئے،ہمارا موقف عوام کیلئے ہوگا کہا جائے گا آپ اقتدار میں نہیں آئیں گے،ہمیں سزا دی جاتی ہے کہ میں نے افغانستان جاکر معاملات حل کرادئیے،پھر ہمارے خلاف ناراضگیاں پیدا ہوئی، تم نے ہمیں گھر بیٹھانے کی کوشش کی،اوپر اوپر قوم کو کہا گیا ہم ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کررہے ہیں ،اندر ان کو بیٹھا دیتے ہیں،ہمارے صوبے میں ٹینڈر کا دس فیصد حصہ مسلح لوگ دیتے ہیں،یہ دنیا کو دکھاتے ہیں ہم دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں،ان کاکہناتھا کہ منصفانہ الیکشن کراو، فوج کے پاس بندوق ہمیں تحفظ دینے کیلئے ہے،ہمیں غیر محفوظ بنانے کے لیے نہیں، پاکستان آج ایک غیر محفوظ ریاست ہے۔