وزیراعظم کا عید کے روز کوٹ لکھپت جیل کا دورہ ، قیدیوں کے مسائل حل کرنے کا حکم

Apr 22, 2023 | 18:14:PM
وزیراعظم کا عید کے روز کوٹ لکھپت جیل کا دورہ ، قیدیوں کے مسائل حل کرنے کا حکم
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے عید کے روز کوٹ لکھپت جیل کا دورہ کیا، قیدیوں سے ملے ان کے مسائل دریافت کیے اور انتظامیہ کو اقدامات کی ہدایت کی۔

وزیراعظم کوٹ لکھپت جیل پہنچے جہاں مرد اور خواتین قیدیوں سے ملاقات میں ان کے مسائل سنے اور ان کے درمیان تحائف بھی تقسیم کیے۔شہباز شریف نے قیدیوں کو عیدالفطر کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ جیل میں قیدی اپنے گھروالوں سے دور بیٹھے ہیں، قیدیوں کے تاثرات جانتا ہوں، دعا ہے تمام قیدی اچھے پاکستانی بن کر واپس گھروں کو لوٹیں۔

  شہباز شریف نے کہا کہ میرے دورے کا مقصد قیدیوں کی مشکلات سے متعلق آگاہی لینا ہے، مجھے بتائیں جیل میں کن چیزوں کی ضرورت ہے؟ میں اس جیل میں 6 ماہ تک رہا ہوں، اپنوں سے دوری کیا ہوتی ہے اس کا احساس ہے، مجھےعلم ہے بعض کیسز میں تاخیر ہوتی ہے، مجھےعلم ہے جیل کے اندر عید کے کیا معنی ہیں۔

وزیراعظم نے دورۂ جیل کے موقع پر خواتین قیدیوں کے مسائل سنے، اس دوران خاتون نے وزیراعظم کو پولیس سے متعلق شکایت  کی کہ میرے بیٹے کو مارا گیا، شوہر کو بھی جیل میں ڈال دیا گیا۔ اس پر وزیراعظم نے انتظامیہ کو خاتون کی شکایت پر انکوائری قائم کرنے کی ہدایت کردی۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جیل میں قید لوگوں کے گھر والے اپنے پیاروں کو یاد کرتے ہیں، قیدیوں کی جائز ضروریات کے بارے میں آگاہی حاصل کی اور وزیراعلیٰ سے مشاورت بھی کی۔

انہوں نے کہا کہ جیل میں اچھے بیت الخلاء بنانا، صفائی کے انتظامات قیدیوں کی بنیادی ضروریات ہیں، قیدیوں کے نہانے اور کپڑے دھونے کے نظام میں بھی بہتری لائی جائے گی، ملک بھر کی جیلوں میں علاج کی بہترین سہولیات کی فراہمی ترجیح ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ لاہور کی دونوں جیلوں میں 8 ہزار قیدی موجود ہیں، قیدیوں کے لیے مخصوص اسپتال کے قیام کا منصوبہ بھی زیر غور ہے، جیل میں قیدی مریضوں کو

ادویات کی آسان دستیابی یقینی بنائی جائے گی، قیدی کی ایسی تربیت کی جائےکہ وہ ملک کے کارآمد و اچھے شہری بن سکیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ  قید کی مدت پوری ہونے کے بعد بھی رہائی میں تاخیر جیسے مسائل کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، ہزاروں قیدی ایسے ہیں جن کے مقدمات پر توجہ دینے سے فوری رہائی ہوسکتی ہے، انصاف کی فراہمی کیلیے مظلوموں کی مدد حکومت، عدلیہ، وکلا برادری کی ذمہ داری ہے۔