انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم،پی ٹی آئی پر پابندی؟

Dec 19, 2023 | 09:50:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

عام انتخابات کے حوالے سے سیاسی ماحول میں جہاں آہستہ آہستہ گرم جوشی دیکھنے کو مل رہی ہے وہی سیاسی جماعتیں نئے سیاسی اتحاد ،سیٹ ٹو سیٹ ایڑجسٹمنٹ یا مستقبل میں اتحادی حکومت کی تشکیل کو بنیاد بنا کر جوڑ توڑ میں کرنے میں مصروف ہیں ۔سب سے زیادہ مسلم لیگ ن سرگرم ہے جس کے بعد پیپلز پارٹی بھی اپنے ہدف پر نظر رکھے ہوئے۔دوسری جانب ان دونوں جماعتوں کی سب سے بڑی حریف جماعت کے لیے نو مئی کے بعد سے لیکر اب تک مشکلات کم ہونے کی بجائے مزید بڑھتی جا رہی ہے۔پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق کہتے ہیں کہ جہاں تمام جماعتیں ٹکٹوں کی تقسیم میں مصروف ہیں وہی اس جماعت کی ابھی تک بیلٹ پیپر پر موجودگی اور الیکشن میں بلے کا نشان خطرے میں ہے۔ پہلے والے انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار ہو ئے دوبارہ کرائے گئے انتخابات پر بھی قانونی چارہ جوئی ابھی تک جاری ہے۔آج بھی الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت ہوئی جہاں دلائل کے بعد ان درخواستوں پر فیصلہ محفوظ ہو چکا ہے جو کل سنائے جانے کا امکان ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت 5 رکنی کمیشن نے درخواستوں پر سماعت کی، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان، بیرسٹر علی ظفر اور نیاز اللہ نیازی کے علاوہ اکبر ایس بابر سمیت متعدد درخواست گزار بھی کمیشن کے سامنے پیش ہوئے ۔ بیرسٹر علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے 20 روز میں انتخابات کرانے کا کہا جس پر ہم نے آرڈر کے تحت الیکشن کرائے۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا چیئرمین کا عہدہ 5 سال اور پینل کا 3 سال کا الیکشن ہوتا ہے، جہاں بلامقابلہ الیکشن ہوتا ہے وہاں ووٹنگ کی ضرورت نہیں ہوتی، عام انتخابات بھی بلامقابلہ ہوتے ہیں، بلامقابلہ الیکشن غیر قانونی نہیں اور اس کے لیے ووٹنگ کی ضرورت بھی نہیں۔ علی ظفر کا کہنا تھا انٹرا پارٹی الیکشن میں الیکشن کمیشن ریگولیٹر نہیں لہذا اس ادارے کے پاس الیکشن تنازع نہیں لایا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا الیکشن ایکٹ انٹراپارٹی الیکشن اور ممبرشپ کی بات کرتاہے، ہر کوئی پارٹی ممبر نہیں، ووٹر، سپورٹر اور ممبر میں فرق ہے، ممبر وہ ہے جو پارٹی میں شمولیت اختیار کرے اسے ممبرشپ کارڈ دیا جاتا ہے لیکن پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف جن لوگوں نے درخواستیں دیں ان میں سے کوئی ایک بھی پارٹی کا ممبر نہیں ہے، چیف الیکشن کمشنر نے بیرسٹر علی ظفر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کہہ رہے ہیں کہ درخواست گزار پی ٹی آئی کے ممبر نہیں ہیں جبکہ ممبر الیکشن کمیشن نے کہا آپ کہہ رہے کہ یہ نظریہ ضرورت کے تحت ہوا، اعلان سے کوئی چیئرمین بن سکتا ہے؟ بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا ہمارے رول میں ہے کہ سیٹ خالی ہو اور وقت کم ہو تو سیکرٹری جنرل چیف الیکشن کمشنر نوٹیفائی کرتا ہے، جس پر ممبر الیکشن کمیشن نے کہا ہم نے جو آرڈر دیا تو اس میں چئیرمین اور سیکرٹری جنرل نہیں رہے، آپ کے عہدیدار ختم ہو گئے، اس عبوری دور میں کون چیئرمین تھے۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا قانون کے تحت پرانے چیئرمین ہی رہیں گے، ابھی صدر مملکت کی مدت ختم ہوئی لیکن آئین کے تحت وہ اب بھی صدر ہیں، ضرورت نہیں تھی لیکن ہم نے پھر بھی الیکشن شیڈول سب آفسزکے باہر لگا دیا۔ مبر کمیشن نے استفسار کیا سارے ملک کے الیکشن پشاور میں ہوئے، جس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہر پارٹی کا الیکشن ایک ہی جگہ ہوتا ہے، پی ٹی آئی الیکشن شیڈول میڈیا میں آیا، نومبر 30 کو الیکشن کمیشن کو بھی ارسال کر دیا کہ ہمیں پولنگ کے دن سیکورٹی فراہم کی جائے، ہمارے 8 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے 6 لاکھ سمندر پار پاکستانی ہیں، اس عمل کے دوران کسی نے کاغذات نامزدگی نہیں لیے اور کسی نے پارٹی چیف الیکشن کمشنر سے رابطہ نہیں کیا، ہم نہیں کہہ سکتے کہ آؤ آکر الیکشن لڑو، یہ الیکشن لڑنا رضاکارانہ ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا آپ تو جلسے بھی نیٹ پر رکھتے ہیں۔ ممبر کمیشن نے استفسار کیا آپ کے کاغذات نامزدگی کہاں سے مل رہے تھے جس پر پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا ہمارے فارم مرکزی آفس اور باقی افسز سے بھی مل رہے تھے، درخواست گزاروں نے اپنی درخواست میں کوئی پینل نہیں لگایا، پورے ملک کو معلوم تھا الیکشن ہو رہا ہے، یہ کوئی چھپا ہوا الیکشن نہیں تھا۔ وکیل درخواست گزار عزیز الدین کاکاخیل نے کہا کوئی الیکشن نہیں ہوا صرف سیلیکشن ہوا ہے، پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔درخواست گزار شاہ فہد نے کہا چیلنج کرتا ہوں مجھ سے پہلےکوئی اس جماعت میں آیا ہو، میری ممبرشپ سماعت سے ایک دن قبل ختم کی گئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے الیکشن کمیشن سے پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کالعدم قرار دے کر دوبارہ کرانے کی استدعا کی۔ الیکشن کمیشن میں درخواست گزاروں کے جواب الجواب مکمل ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔الیکشن کمیشن سماعت کے بعد بانی ممبر پی ٹی آئی اکبر ایس بابرنے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج مجھے بتایا جار ہا ہے کہ میں پی ٹی آئی کا ممبر نہیں ہو۔میں تحریک انصاف کے رہنماوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ جہاں چاہے اس پر پر میرے ساتھ مناظرہ کر لیں۔مزید دیکھیے اس ویڈیو میں 

ٹیگز: