حکومت جاتے ہی شہباز شریف،مریم نوازبرا پھنس گئے ،پانامہ والیم ٹین ،عمر عطا بندیال اِن ایکشن

Aug 19, 2023 | 11:47:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

حکومت جاتے ہی شہباز شریف،مریم نوازبرا پھنس گئے پانامہ والیم ٹین ،بڑا دھماکہ،عمر عطا بندیال اِن ایکشن،ہر آتی حکومت کے ساتھ عوام کے دکھوں میں اضافہ اس کا مداوا کون کرے گا؟
پرورگرام دستک کے ہوسٹ ریحان طارق کا پروگرام کے آغاز میں عوامی نمائندوں سے یہ سوال ہے کہ جو بھی حکومت آتی ہے وہ عوام کے امنگوں کے اوپر پورا نہیں اترتی وہ عوام پر ظلم کے ایسے پہاڑ توڑتی ہے انکو پچھلی حکومت فرشتہ اور نئی حکومت انکو عذاب محسوس ہونے لگتی ہے۔
  ہر آتی حکومت کے ساتھ مہنگائی و بیروزگاری کا ایک نیا طوفان آتا ہے جس سے عوام کے دکھوں میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ نئی آنے والی حکومت بجائے عوام کے دکھوں کا ازالہ کرنے کے ان کے دکھوں میں مزید اضافہ کرتی ہے اور قصور وار ہمیشہ پرانی حکومت کو ٹھرایا جاتا ہے نئی حکومت عوام کے سامنے دشمن اور پرانی حکومت ان کے مقابلے میں فرشتہ نظر آتی ہے۔
ہماری قوم کی بد قسمتی یہ ہے کہ ان کو آج تک کوئی ایسا لیڈر نہیں ملا جو انکے دکھوں کا ازالہ کرسکے جو انکو اس مہنگائی کے بھنور سے باہر نکالے لیکن بدقسمتی سے ان کو ہر بار ایسا حکمران ملا ہے جو اپنے ساتھ مہنگائی کا ایک نیا طوفان لے کر آتا ہے۔
بلکل ایسا ہوا ہے کہ 16 ماہ کی حکومت کے بعد نگران حکومت نے آتے ہی عوام پر جو ظلم ڈھائے ہیں عوام ان سے اکتانا شروع  ہوچکی ہے جو مہنگائی کا طوفان انہوں نے آتے ساتھ عوام پر گرایا ہے وہ ایک سونامی کی شکل میں ہمارا انتظار کررہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نگران حکومت کے گزشتہ 2 دنوں کے اندر زندگی گزارنے کی لاگت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جس کی بنیادی وجہ پیٹرول چینی اور سریا کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔
 نگران حکومت نے جو عوام پر پیٹرول بم گرایا ہے جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوا آتے ساتھ ہی انہوں نے 20 روپے تیل کی قیمت  بڑھا دی جس سے ملک میں مہنگائی میں مزید اضافہ ہوا ہے تیل کی قیمتیں بڑھانے سے ٹرانسپوٹیشن کے کرایوں میں اضافہ ہوا ہے اور مہنگائی کا ایک اور طوفان  آنے کو تیار ہے۔
چینی کی قیمت 135 سے بڑھ کر 153 سے 160 روپے کلو تک پہنچ گئی اور آن لائین سٹور پر چینی کی قیمت 170 روپے کلو تک پہنچ چکی ہے جس کی سب سے بنیادی وجہ یہ ہے کہ چینی کے بڑے سٹاک کو سرمایہ کاروں نے خرید رکھا ہے جس سے اس کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے اور پچھلی حکومت کی طرح نگران حکومت بھی اپنی رٹ قائم کرنے میں نکام نطر آرہی ہے جس سے مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے جو آہستہ آہستہ سونامی کی شکل اختیار کررہا ہے۔ اس وجہ سے اس کی پیدوار میں بھی کمی آئی ہے۔
جی اس کے ساتھ ہی سریا کی فی ٹن قیمت میں 10 ہزار روپے اضافہ ہوا ہے جس سے اس کی قیمت  2لاکھ 70 ہزار سے بڑھ کر 2 لاکھ 80 ہزار تک جا پہنچی۔ سریا بنانے والی کمپنی نے اس کی وجہ توانائی میں غیر معمولی اضافے اور شرح تبادلہ میں اتار چڑاھاؤ کو قرار دیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی 2 روز کے اندر ڈالر کی قیمت میں 7 اضافہ ہوا ہے جس کے ساتھ درآمدی مال میں اضافہ ہوا ہے اور تیار شدہ مصنوعات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے
نگراں سیٹ اپ میں وزیراطلاعات کا قلامدان سنبھالنے والے مرتظیٰ سلنگی کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت جو عالمی معاہدے کر کے گئی ہے اس کی وجہ سے ہم نے ان معاہدوں کی پاسداری کرنی ہے اور ہم اس بار عوام کو کسی بھی چیز پر سنسبڈی نہیں دے سکتے۔
اگلا ہفتہ کتنا اہم ہوگا کیا شریف خاندان اور انکے دیگر رہنما مشکلات میں پڑنے والے ہیں چیف جسٹس کا کیسوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کا عزم کیا ہونے والا ہے اگلے ہفتے؟
شہباز شریف حکومت پر یہ الزام تھا کہ انہوں نے حکومت میں آتے ہی اپنے مخالفین کی طرف سے بنائے گئے سچے یا جھوٹھے کیس نیب میں ترامیم کرکے تھوک کے حساب سے ختم کرالیے ان ترامیم کو لے کر تحریک انصاف کی جانب سے ان ترامیم کو لے کر سپریم کورٹ میں کیس زیرالتوا تھے اور کچھ دیگر سماعتیں بھی سپریم کورٹ میں قابل سماعت تھی اور کچھ اور جماعتیں بھی سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکٹا رہیں تھی ۔
جسٹس منصور علی خان کا کہنا تھا کہ میری چیف جسٹس سے درخواست ہے نیب ترامیم کو فل کورٹ بینچ میں سنے اور کافی عرصہ سے زیرالتوا کیس کی سماعت کرے اور اس پر فیصلہ سنائیں۔
تحریک انصاف کے وکیل خواجہ حارث خرابی صحت کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوسکے خواجہ حارث کے معاون وکیل یاسر رمان پیش ہوئے جنہیں دلائل دینے کی اجازت دی گئی اورچیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ اگلی سماعت پر فرقین حتمی دلائل دیں یہ کیس 2022 سے زیرالتوا ہے۔
2023 کی نیب ترامیم کو کسی نے عدالت میں چیلینج ہی نہیں کیا جسٹس منسور علی خان نے کہا کہ کیا ایکٹ کے بعد موجودہ بینچ کو سماعت جاری رکھنی چاہیے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مخدوم علی خان ان کے سوالات کی تیاری کرکے آئیں کیا یہ کیس الگ کیس ہے جس پر قانون لاگو نہیں ہوتا جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہر کیس کے اپنے میرٹس ہوتے ہیں ایک کیس پر دیے جانے والے حقائق صرف اسی کیس کیلیے ہوتے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اخلاف رائے آنے پر فیصلہ اکثریت کا ہوتا ہے اب تک 22 سماعتوں پر درخواست گزار اور 19  سماعتوں پر وفاقی حکومت نے دلائل دئے ہیں یہ کیس انتا لمبا نہیں تھا 
جس پر جسٹس منصور علی خان کا کہنا تھا کہ میں پہلے دن سے پوچھ رہا ہوں کہ کونسے بنادی حقوق متاثر ہوئے ہیں 47 سماعتوں سے پوچھ رہا ہون کونسا بنادی حقوق متاثر ہوا ہے ۔
جس پر چیف جسٹس نے وکیل مخدوم علی سے کہا کہ آپ میرٹ پر دلائل دینے سے کیوں کترا رہے ہیں جس پر اسکا کہنا تھا کہ میں دلائل سے نہیں کترا رہا بلکہ مقدمے کا قبل سماعت نہ ہونا میری ذمہ داری ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ مقدمے سے نکلنے کی کوشش کیوں کررہے ہیں جس پر انکا کہنا تھا کہ عدالت کا اختیار ہے کہ میرا موؤقف مانے یا رد کردے۔
معاون وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عدالت کو تمام جوابات تحریری   طور پر دے چکے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کر کے فیصلہ دیں گے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میری ریٹائرمنٹ کا وقت قریب ہے اگر اس کیس کا فیصلہ نہ دے سکا تو میرے لیے باعث شرمندگی ہوگی اور کیس کی سماعت 28 اگست تک ملتوی کردی۔
اور اس کے ساتھ ہی مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت بھی پھنستی دیکھائی دے رہی ہے جس میں میاں نوازشریف، مریم نواز اور رانا ثناءاللہ سمیت دیگر رہنما کے کیسوں پر سماعت ہوگی اور انکی نااہلی کی درخواستوں پر سماعت ہوگی۔