حکومت گرائے جانے کے بعد جنرل باجوہ سے مذاکرات کیےلیکن ۔۔۔عمران خان کے مزید الزامات آ گئے

Jan 16, 2024 | 19:12:PM
حکومت گرائے جانے کے بعد جنرل باجوہ سے مذاکرات کیےلیکن ۔۔۔عمران خان کے مزید الزامات آ گئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز )بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان   کاکہنا ہے کہ حکومت گرائے جانے کے باوجود جنرل باجوہ سے مذاکرات کیے ۔ 

تفصیلات کے مطابق سابق چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت گرائے جانے کے باوجود جنرل باجوہ سے مذاکرات کیے،جنرل باجوہ سے کہا تھا کہ فری اینڈ فیئر الیکشن مسائل کا حل ہیں،جنرل باجوہ نے کہا تھا کہ اچھے غلاموں کی طرح سائفر کی بات نہ کرو ورنہ کیسز کی بارش ہوگی، 

عمران خان نے صحافیوں سے سوال کیا کہ کیا حکومت گرانے کی سازش کو ایکسپوز کرنا غداری ہے؟۔

 سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ چیف جسٹس مسلمان ہیں اور مسلمانوں کے بارے میں اللہ تعالی نے کہا ہےکہ دشمنوں سے اتنی بھی  نفرت نہ کرو کہ انصاف نہ کر سکو،قران سب کے لیے ہے اور ہمارا کام ہے یاد کروانا،انصاف کے نظام پر یقین نہیں ہے ،چاہتا ہوں ٹرائل لائیو دکھایا جائے،قوم کو پتہ چلے کہ کیا ہو رہا ہے۔ 

عمران خان نے الزام عائد کیا کہ لندن پلان کے تحت جمہوریت کو روندا جا رہا ہے،انتخابی مہم شروع ہونے کے باوجود لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے،9مئی واقعات میں عورتوں اور بچوں کو جیلوں میں ڈالا گیا،کیپیٹل ہل واقعہ میں سی سی ٹی وی کی مدد سے لوگوں کو پکڑا گیا تھا،کور کمانڈر ہاؤس اسلام اباد ہائی کورٹ اور جی ایچ کیو کی سی سی ٹی وی فوٹیج کس نے چوری کی،لوگ بے وقوف نہیں وہ جانتے ہیں کہ فوٹیج چوری کرنے کے وسائل کس کے پاس ہیں،9مئی لندن پلان ایگریمنٹ کا حصہ ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ لوگوں کو اغوا کر کے تشدد کیا جاتا ہے اور اگر وہ نہیں مانتے تو ائی سی یو پہنچ جاتے ہیں،الیکشن کمیشن پولیس ایف ائی اے سب لندن ایگریمنٹ کا حصہ ہیں،پی ٹی آئی کی پہلے اور دوسرے درجے کی قیادت کو اڑا دیا گیا انتخابی نشان لے لیا گیا،8فروری کو انہیں جھٹکا لگنے والا ہے اور یہ ڈرے ہوئے ہیں،پبلک کو نہیں روکا جا سکتا ،پلان سی بھی موجود ہے اور ایک اور پلان بھی بنا ہوا ہے،سیاسی استحکام کے لیے صاف اور شفاف انتخابات ضروری ہیں۔

سابق پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ملک صرف سرمایہ کاری سے اس دلدل سے نکل سکتا ہے جو سیاسی استحکام کے بغیر ممکن نہیں،ایک کروڑ بیرون ملک پاکستانی ہیں جن کی سرمایہ کاری سے یہ ملک اُٹھ سکتا ہے،ہم کہہ کہہ کر تھک چکے ہیں کہ 9مئی واقعات پر ازادانہ انکوائری کروائی جائے،کبھی فوج کے خلاف کچھ نہیں کیا،جب مجھ پر گولیاں چلی ہم نے اس وقت بھی کچھ نہیں کیا،کئی لوگوں پر اتنا ظلم کیا گیا کہ وہ پارٹی چھوڑنے پر مجبور ہو گئے،کئی لوگوں کے پارٹی چھوڑنے پر شکر ادا کیا،بیرسٹر گوہر کے گھر کے دروازے توڑ کر بھی گھر میں گھس گئے۔

 عمران خان نے پرانے دوست کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید نے بڑا ساتھ دیا،پارٹی کے اندر سے دباؤ تھا کہ جنہوں نے پریس کانفرنس کی انہیں ٹکٹ نہیں دیا جا سکتا،

میرا یا بشرا بی بی کا پاور کاریڈور میں کسی سے رابطہ نہیں،چیف الیکشن کمشنر نے وہ حرکتیں کی جو آج تک کسی نے نہیں کی،بزدل دشمن کی کوئی اخلاقیات نہیں ہوتی وہی حرکتیں الیکشن کمیشن نے کی،لوگ جب فیصلہ کر لیتے ہیں پھر جو مرضی پروپگینڈا کیا جائے کامیاب نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں :مظاہر نقوی کیخلاف سپریم  جوڈیشل کونسل کی کارروائی ،سپریم کورٹ سے بھی حکم آ گیا