مادر ملت فاطمہ جناح کی 56ویں برسی آ ج منائی جا رہی ہے

Jul 09, 2023 | 09:13:AM
The 56th birth anniversary of the Mother of the Nation Fatima Jinnah is being celebrated today
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(حسنین محی الدین)تحریک آزادی کے قائدین میں ایک اہم مقام اور قیام پاکستان کے بعد ڈکٹیٹر کو للکارنے والی صنف آہن مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی آج 56 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔

بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی لاڈلی بہن محترمہ فاطمہ جناح 31 جولائی 1893 ء کوکراچی میں پیدا ہوئیں، اس وقت قائد اعظم لندن میں تعلیم حاصل کر رہے تھے، فاطمہ جناح کی عمرجب دو سال ہوئی تو آپ کی والدہ محترمہ کا انتقال ہو گیا اور جب8برس کی عمر کو پہنچیں تو 1901 میں آپ کے والد پونجا جناح کا انتقال بھی ہو گیا جس کے بعد آپ کو بڑے بھائی محمد علی جناح نے اپنی سرپرستی میں لے لیا۔

فاطمہ جناح نےمیٹرک کے بعد1913 میں سینئر کیمرج کا امتحان پاس کیا،  1919 ء میں کلکتہ میں ڈاکٹر احمد ڈینٹل کالج میں داخلہ لیا اور ہوسٹل میں رہ کر اپنی ڈگری مکمل کی، 1922 ء میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد اپنا کلینک کھولا لیکن  1929 میں جب بڑ ئے بھائی قائد اعظم کی اہلیہ رتی جناح کا انتقال ہوا تو فاطمہ جناح اپنے بھائی اور بھتیجی کو سنبھالنے کیلئے کلینک چھوڑ کر  گھر آ گئیں ۔

قائد اعظم محمد علی جناح کے گھر منتقل ہونے کے بعد فاطمہ جناح نے بڑے بھائی کے جذبے کو دیکھتے ہوئے تحریک آزادی کو اپنا مشن بنا لیا اور اس جنون سے اس پر عمل کیا کہ ایک وقت پر قائد اعظم نے بھی اعتراف کیا کہ میں کوئی بھی سیاسی حتمی فیصلہ اپنی بہن فاطمہ جناح کے مشورے کے بغیر نہیں کرتا۔ 

 جب آل انڈیا مسلم لیگ منظم ہو رہی تھی تو محترمہ فاطمہ جناح ممبئی صوبائی مسلم لیگ کی ورکنگ کمیٹی کی رکن بنیں اور 1947 تک وہاں کام کرتی رہیں، مارچ 1940 میں انہوں نے مسلم لیگ کی قرارداد لاہور میں شرکت کی،  ان کی وجہ سے ہی فروری 1941 میں دہلی میں آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹ فیڈریشن کا قیام عمل میں آیا،  اقتدار کی منتقلی کے دوران فاطمہ جناح نے خواتین کی ریلیف کمیٹی بنائی، بعد ازاں اسے (APWA) کے مرکز کے طور پر تشکیل دیا گیا جسے آل پاکستان ویمنز ایسوسی ایشن کہا جاتا ہے جسے رانا لیاقت علی خان نے قائم کیا تھا۔

انہوں نے قیام پاکستان کے بعد مہاجروں کی آباد کاری کے لیے بہت کام کیا، جب وہ پاکستان کی صدارت کے لیے انتخاب لڑیں تو وہ سیاسی زندگی کی طرف بھی لوٹ آئیں، 1965 میں انہوں نے پاکستان کے صدر کے عہدے کی سخت دوڑ میں ایوب خان کو چیلنج کر کے روایت توڑی ، ڈھاکہ میں ہونے والے  جلسے میں تقریباًڈھائی لاکھ لوگ انہیں دیکھنے کیلئے آئے اور لاکھوں لوگ وہاں سے چٹاگانگ تک قطار میں کھڑے تھے۔

 اس ابتدائی جلسے کی اہم بات یہ بھی ہے کہ محترمہ فاطمہ جناح کی ٹرین جسے ’’فریڈم سپیشل ٹرین ‘‘کہا جاتا تھا 22 گھنٹے لیٹ تھی کیونکہ ہر سٹیشن پر لوگوں کا ایک ہجوم تھا اور ہر سٹیشن پر ایمرجنسی بریک کھینچی گئی اور فاطمہ جناح سے بات کرنے کی التجا کی، اپنی طویل جد وجہد میں پاکستان کے لیے سب کچھ قربان کر دینے والی فاطمہ جناح 9 جولائی 1967 ء کو 73برس کی عمر میں اس دار فانی سے کوچ کر گئیں، آپ کا مزار قائد اعظم کے مزار کے احاطے میں ہے۔