عدالت کا احترام نہیں کیا گیا: جج کے عمران خان کی گزشتہ پیشی پر ریمارکس

Mar 03, 2023 | 11:53:AM
انسداد دہشت گردی عدالت میں عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس میں گزشتہ پیشی کا تذکرہ کیا گیا۔ جج راجہ جواد عباس نے کہا کہ عدالتی پیشی کے دوران عدالت کا احترام نہیں کیا گیا
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(احتشام کیانی) انسداد دہشت گردی عدالت میں عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس میں گزشتہ پیشی کا تذکرہ کیا گیا۔ جج راجہ جواد عباس نے کہا کہ عدالتی پیشی کے دوران عدالت کا احترام نہیں کیا گیا۔

جج راجہ جواد عباس نے سابق وزیراعظم و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گزشتہ پیشی پر اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اُس دن آئے اور اپنے ساتھ ڈھائی ہزار بندہ بھی کمرہ عدالت لے آئے تھے، نام انصاف پر رکھا ہوا ہے اور عدالت میں زندہ باد اور مردہ باد کے نعرے لگاتے ہیں۔

جج راجہ جواد عباس نے کہا کہ برطانیہ کی مثالیں دیتے ہیں اور خود عدالت کا احترام نہیں کرتے، اپنے ساتھ غنڈے اور بدمعاش بھی کمرہ عدالت میں لے آتے ہیں، ایک سال بعد پیشی پر آئے تھے اور اپنے ساتھ دو سال کی پیشیاں لے کر چلے گئے، اب ایک سال مزید مجھے عدالتی سماعتوں میں مصروف رکھیں گے، میرے پاس اس معاملے کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موجود ہے۔

واضح رہے عمران خان 28 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ کے باعث عمران خان کے خلاف تھانہ رمنا میں مقدمہ درج ہوا تھا۔

دوسری جانب انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے اسد عمر اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج پر درج مقدمے کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔ اسد عمر اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔

جج نے ریمارکس دیئے کہ دہشتگردی کی دفعات کو حذف کرنے کی درخواست پر آج دلائل دیتے تو فیصلہ کر لیتے۔ جس پر وکیل بابر اعوان نے کہا کہ آئندہ سماعت پر دہشت گردی کی دفعات خارج کرنے کی درخواست پر دلائل دینگے۔

عدالتی استفسار پر عملے نے جج کو جواب دیا کہ اسد عمر راجن پور سے عدالت نہیں آئے۔ جس پر عدالت نے آئندہ سماعت پر راجن پور پولیس کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔ جج نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر پوچھ لیتے ہیں کون سی دہشتگردی کی گئی۔

جج نے بابراعوان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ دہشت گردی تھی تو پولیس لائنز پشاور میں 99 لاشیں کیا تھیں ؟ اب تو سیاسی دہشتگردی بھی ہونا شروع ہوگئی ہے۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت نے کیس کی سماعت 17 مارچ تک ملتوی کر دی۔