نئے ججز کی تقرری کا معاملہ، چیف جسٹس پاکستان نے جوڈیشل کمیشن اجلاس طلب کرلیا

Jul 27, 2022 | 13:04:PM
سپریم کورٹ،نئے ججز تقرری،چیف جسٹس پاکستان،جوڈیشل کمیشن اجلاس
کیپشن: جوڈیشل کمیشن اجلاس میں سپریم کورٹ ججز کیلئے پانچ ناموں پر غور ہوگا/ فائل فوٹو، گوگل سورس
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تقرری کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان نے جوڈیشل کمیشن اجلاس طلب کرلیا۔

ذرائع کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 28 جولائی کو ہوگا۔ جوڈیشل کمیشن اجلاس میں سپریم کورٹ ججز کیلئے پانچ ناموں پر غور ہوگا۔

 لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شاہد وحید کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کرنے پر غور ہوگا۔ پشاور ہائیکورٹ کے جج جسٹس قیصر رشید خان کو سپریم کورٹ کا جج بنانے پر بھی غور ہوگا۔

 سندھ ہائیکورٹ سے جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شفیع صدیق، جسٹس نعمت اللہ کے ناموں پر بھی غور ہوگا۔ سپریم کورٹ میں چار ججز کے عہدے خالی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:جسٹس قاضی فائز عیسی نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا

 خیال رہے گزشتہ روز سپریم کورٹ میں ججز تقرری کے معاملے پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھا جس میں انہوں نے 28 جولائی کو ہونے والے اجلاس پر اعتراض اٹھایا۔

 جسٹس قاضی فائز عیسی نے چیف جسٹس پاکستان کو لکھے گئے خط میں کہا کہ بیرون ملک چھٹیوں پر ہوں، جب رخصت پر گیا جوڈیشل کمیشن کا کوئی اجلاس شیڈول نہیں تھا، میرے بیرون ملک جانے کے بعد جوڈیشل کمیشن کے دو اجلاس بلائے گئے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ میری غیر موجودگی میں جوڈیشل کمیشن کا تیسرا اجلاس 28 جولائی کو بلا لیا گیا، جوڈیشل کمیشن کا اجلاس موخر کیا جائے، سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی سے پہلے مل بیٹھ کر طے کرنا ہوگا آگے کیسے بڑھنا ہے۔

 جسٹس قاضی فائز عیسی کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، سینیئر ججز کو بائی پاس کرنے سے پہلے چیف جسٹس کی نامزدگی کے طریقہ کار کو زیر غور لایا جائے، سپریم کورٹ کا سینئر ترین جج ججز کی نامزدگی کا طریقہ کار طے کرنے میں ناکام رہا۔

 خط میں کہا گیا کہ چیف جسٹس کی طرف سے ججز کی تعیناتی کے معاملے پر جلد بازی سوالیہ نشان ہے، چیف جسٹس چاہتے ہیں2347 دستاویز کا ایک ہفتے میں جائزہ لیا جائے، یہ دستاویزات ابھی تک مجھے فراہم ہی نہیں کی گئی۔

جسٹس قاضی فائز عیسی کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ واٹس ایپ کے ذریعے یہ ہزاروں دستاویزات مجھے بھیجنے کی کوشش کی گئی، واٹس ایپ کے ذریعے مجھے صرف 14 صفحات تک رسائی ملی جو پڑھے نہیں جا سکتے، یہ دستاویزات نہ مجھے کورئیر کیے گئے نہ ایمبیسی کے ذریعے بھجوائے گئے۔