نوکری سے فارغ سابق ڈی آئی جی آپریشنزلاہور کا بیان سامنے آگیا

Feb 22, 2022 | 16:01:PM
نوکری سے فارغ سابق ڈی آئی جی آپریشنزلاہور کا بیان سامنے آگیا
کیپشن: سابق ڈی آئی جی ڈاکٹر حیدر اشرف
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24 نیوز)سابق ڈی آئی جی لاہور ڈاکٹر حیدراشرف نے کہا ہے کہ بیٹی کے دماغ کی سرجری کیلئے بیرون ملک رخصت منظور کرا کے گیا تھا، انصاف کا خون کیا گیا، میرا کیس اب عدالت میں ہے۔

سابق ڈی آئی جی ڈاکٹر حیدر اشرف کی جانب سے جاری کردہ وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ میں نے اپنی بیٹی کے دماغ کی سرجری کے لئے بیرون ملک چھٹی مانگی تھی جس کے دماغ کے ڈاکٹرز نے تین آپریشن بتائے تھے اور باقاعدہ چھٹی کی منظوری کے بعد کینیڈا گیا تھاتاہم مجھے کہا گیا کہ میں دو دن کے اندر واپس وطن پہنچوں  میں نے بتایا کہ کورونا پابندیوں کے باعث دو دنوں کے اندر واپسی ناممکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دبئی جانے والے پاکستانیوں کیلئے خوشخبری

دوسری دفعہ مجھے شوکاز نوٹس اس وقت بھیجا گیا جب میری بیٹی آپریشن تھیٹر میں تھی۔  کوئی انکوائری نہیں کی گئی براہ راست شوکاز نوٹس دیدیا گیا جو کہ خلاف قانون ہے۔ نوکری سے برطرفی کی بڑی سزا کے لئے انکوائری افسر کے آگے ذاتی شنوائی پیشی ضروری ہے۔ تاہم میرے کیس میں کسی انکوائری کے بغیر ہی یکطرفہ سزا سنا دی گئی۔  انصاف کے حصول کیلئے پہلے ہی عدالت جا چکا ہوں۔

ڈاکٹر حیدر اشرف کا کہنا تھا کہ  وہ فل برائٹ اسکالر ، ایل ایل ایم، پاکستان پولیس میڈل یافتہ افسر ہیں  جنہیں  ان کی خدمات کے لئے ستارہ امتیاز کے لئے بھی نامزد کیا گیا۔ متعدداضلاع میں بطور ڈسٹرکٹ پولیس افسر خدمات سرانجام دے چکے ہیں ۔ اپنے فرائض کی راہ میں خدمات سرانجام دیتے ہوئے دو دفعہ زخمی بھی ہوئے ۔

یہ بھی پڑھیں: تیز ہوائیں شروع۔ بارشیں بھی ہونگی۔ موسم کے حوالے سے اہم خبر

 سابق ڈی آئی جی نے واضح کیا کہ لاہور پولیس کے سربراہ کی حیثیت سے انہوں نے 10 نئے پولیس اسٹیشنز، تمام ڈولفن دفاتر، جوانوں کی رہائش کے لئے 200 فلیٹس کی تعمیر ، نئے کنٹرول  رومز ، ہوٹل مانیٹرنگ سسٹم   تشکیل دیا۔  لاہور پولیس کی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پر منتقلی 8330 کا نظام، ایس ایم ایس آگہی، ڈولفن ، پیرو اور اینٹی رائٹ فورسز کا قیام  ممکن بنایا ۔  جبکہ پولیس ٹریکنگ سسٹم  اور پولیس انفراسٹرکچر کو بھی متعارف کرایا ۔

یاد رہے کہ سابق ڈی آئی جی آپریشنز  لاہور  ڈاکٹرحیدراشرف کو مس کنڈکٹ پرملازمت سےبرطرف کر دیا گیا تھا۔حیدر اشرف کا کہنا ہے کہ مس کنڈکٹ ثابت نہیں ہوسکا اور کسی انکوائری کے بغیر اتنی بڑی سزا سنا دی گئی۔