کیاعمران خان دہشتگرد ہیں؟

تحریر:اظہر تھراج

May 20, 2023 | 11:00:AM
کیاعمران خان دہشتگرد ہیں؟
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24urdu.com
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

’ڈان کو پکڑنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے‘شاہ رخ خان کی فلم کا یہ ڈائیلاگ تو سبھی کو یاد ہوگا،یہ ڈائیلاگ پاکستان کے’پٹھان‘عمران خان پر بالکل فٹ بیٹھتا ہے،کپتان پولیس کے قابو میں نہیں آرہے ،اگر آتے بھی ہیں تو عدالتوں کے راستے جلدی چھوٹ جاتے ہیں،کیا واقعی عمران خان کو پکڑنا ناممکن ہے؟

ٹی وی چینلز پر اشتہارات چل رہے ہیں کہ فوجی تنصیبات پر حملے کرنیوالے ’دہشتگرد ‘ہیں،ان دہشتگردوں کو گرفتاری کیلئے انعامات کا اعلان بھی کیا گیاہے،پنجاب حکومت کے ترجمان بھی بار بار کہہ رہے ہیں کہ زمان پارک میں ’دہشتگرد‘چھپے ہوئے ہیں،ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہم نے زمان پارک سے بھاگتے ہوئے کچھ دہشتگردوں کو پکڑا بھی ہے،کیا زمان پارک میں ’دہشتگرد ‘ چھپے ہوئے ہیں؟ جناح ہاؤس پر حملہ کرنیوالے،فوجی تنصیبات جلانے والے موجود ہیں؟

یہ وہ سوالات ہیں جنہوں نے مجھے اور میرے ساتھی صحافیوں کو وہاں جانے پر مجبور کیا،کبھی بھی عمران خان کے کسی بھی جلسہ یا پریس کانفرنس میں نہیں  گیا ،پہلی بار عمران خان کی رہائش گاہ رخ کیا تو ہم نے کیا دیکھا ؟ہم نے دیکھا کہ مال روڈ سے کینال روڈ پر کنٹینرز،رکاوٹیں لگا کر تمام راستے سیل ہیں ،نہر کنارے پولیس کی گاڑیاں،کچھ اہلکار نظر آئے،تھوڑا آگے گئے تو کچھ بھکاری اور کوڑا اٹھانے والے محکمہ صفائی کے اہلکار بھی پھر رہے تھے۔پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی رہائشگاہ پہنچے تو خان صاحب میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔گھر کےصحن میں ملکی،غیر ملکی صحافی،یوٹیوبرز اور 15سے 20 وکلا موجود تھے۔میڈیا کے نمائندوں نے خان کے گھر کی چھت سے ساری صورتحال دنیا کو بتائی ۔ہمیں عمران خان کے سوا پی ٹی آئی کا کوئی لیڈر نظر نہیں آیا۔جمعہ کی شب جانیوالی حکومتی ٹیم نے بھی زمان پارک کا دورہ کیا اور اس بات کی تصدیق کردی کی وہاں کوئی موجود نہیں۔

قومی املاک،فوجی تنصیبات پر حملے کرنیوالے،جلاؤگھیراؤ کرنیوالے یقیناً رعایت کے مستحق نہیں ،ان کو جو مرضی نام دے دیا جائے،ان کو گرفتار کرکے سزائے دینا حکومت کا کام ہے،پوری پی ٹی آئی جماعت کو ’دہشتگرد‘کہنے کے پیچھے کیا منطق ہوسکتی ہے؟یہ سوال ہر ذی شعور کے ذہن میں کھٹکتا ہے،پی ٹی آئی چیئرمین بھی اس بات سے فکرمند نظر آتے ہیں،یہ بات سیچ ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے اپنے بیانات سے اپنے کارکنوں میں اداروں کیخلاف زہر گھولا ،سالوں کی محنت ہے جو 9 مئی کو ردعمل کی صورت نظر آئی ،اس سے جان چھڑانا ممکن نہیں۔پی ٹی آئی کارکنوں نے بھی وہی کیا جو ان کی حکومت میں ٹی ایل پی کے کارکنوں نے کیا تھا۔ٹی ایل پی والوں نے فوجی تنصیبات کو کبھی نشانہ نہیں بنایا ،یہ کام کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشتگرد کرتے رہے ہیں۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر کہتے ہیں کہ بہت شواہد دیکھے ہیں جس سے پتا چلتا ہے 9 مئی کو پی ٹی آئی کی مکمل منصوبہ بندی تھی اور 9 مئی کو آرمی چیف نے گولی نہ چلانے کا حکم دیا اور اس کا ان لوگوں نے ناجائز فائدہ اٹھایا۔آصف زرداری نے کسی کو کہا کہ 9 مئی پی ٹی آئی کا نائن الیون ہے جیسے نائن الیون کے بعد دنیا تبدیل ہوگئی تھی اسی طرح 9 مئی نے پاکستان کو تبدیل کردیا ہے،9 مئی صرف لاہور میں نہیں پورے پاکستان میں ہوا ہے، لاہور جیسے واقعات کے پی، بلوچستان اور کراچی میں بھی ہوئے ہیں لیکن پنجاب کی نگران حکومت صرف لاہور کو فوکس کیے ہوئے ہے۔

 ضرور پڑھیں:پنجاب حکومت کا ایک جج کیخلاف ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ،آرمی تنصیبات پر حملہ کرنیوالے کسی رعایت کے مستحق نہیں: محسن نقوی

 حامد میر نے کہا کہ عمران خان 9 مئی کی مذمت کرنے کی اخلاقی پوزیشن میں نہیں، یہ آگ انہوں نے ہی بھڑکائی تھی کیونکہ ایک بیانیہ بنایا گیا کہ عمران خان پاپولر ہیں، وہ آئیں گے اور اسلام آباد کو ٹیک اوور کرلیں گے، یہ دھمکیاں علی امین گنڈاپور نے دیں، عمران خان کو پتا چل گیا تھاکہ ہمارے پاس پورے پاکستان میں 10 سے 15 ہزار لوگ ہیں ان ہی کو موبلائلز کرنا ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ  پی ٹی آئی نے پیپر پر ایک منصوبہ بنایا، مراد سعید نے کہا کہ عمران کی گرفتاری کےبعد ٹارگٹ پر پہنچیں، شہریار آفریدی نے جی ایچ کیو کی طرف جانے کا کہا، بہت  شواہد دیکھے ہیں جس سے پتا چلتا ہے یہ منصوبہ بندی تھی، عمران  خان کی مذمت اپنے لوگوں کو چلتی بس سے دھکا دینے جیسا ہے۔عمران خان  کو ابھی بھی یقین ہے اور وہ قریبی لوگوں سے بات کررہے ہیں، ان کا خیال ہے یہ زیادہ سے زیادہ دس پندرہ دن کا ابال ہے، حکومت ایسی غلطیاں کرے گی جس کے نتیجے میں مجھے دوبارہ فائدہ ہوگا اور معاملات ٹھیک ہوجائیں گے۔

پی ٹی آئی میں جس رفتار سے لوگ آئے تھے اسی رفتارسے پارٹی کو چھوڑ رہے ہیں،عمران خان کی ساکھ ہی ان کو پی ٹی آئی ورکرز کے سامنے ایک ’مرشد‘ کی صورت  میں زندہ رکھے ہوئے ہے،جب تک ان کی ساکھ اچھی رہے گی وہ اپنے کارکنوں کو سمیٹے رکھیں گے لیکن اب ایسا ہوتا نظر نہیں آتا کیونکہ حکومت کو وہ بیانیہ مل گیا ہے جو وہ عمران خان کی ساکھ کو برباد کرنے کیلئے استعمال کرے گی ۔ بہت سے لوگ پی ٹی آئی چھوڑ کر جائیں گے لیکن میں اس عمل کی حمایت نہیں کرتا، پی ٹی آئی کے اندر سے پی ٹی آئی حقیقی یا (ق) برآمد کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

چونکہ عمران خان ان واقعات کی مذمت کررہے ہیں ،فساد پھیلانے والے شر پسندوں کو اپنا نہیں مان رہے ہیں،اپنے گرفتار رہنماؤں سے کیسے جان چھڑا پائیں گے؟
نوٹ :بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ادارہ

Azhar Thiraj

ایڈیٹر سٹاف ممبر،دنیا نیوز،روزنامہ خبریں، نوائے وقت اور ڈیلی پاکستان اور دیگر اداروں میں کام کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں.