چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود کیخلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج

Aug 19, 2023 | 23:39:PM
چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود کیخلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرلی گئی۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف درج ایف آئی آر  کیا گیا،مقدمہ انسداد دہشت گردی ونگ کی جانب سے انکوائری کرنے کے بعد درج کیا گیا ۔

مقدمہ میں چئیرمین تحریک انصاف اور شاہ محمود قریشی کو نامزد کیا گیا ,نامزد ملزمان نے اپنے مفاد کے لیے خفیہ سرکاری معلومات افشاء کی .

متن کے مطابق انہوں نے  اپنے مامون مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے حقائق کو مسخ کیا گیا ،وزیر اعظم آفس کو بھیجی گئی سائفر کی خفیہ کاپی بھی جان بوجھ کر واپس نہیں کی گئی ۔

  سابق وزیر خارجہ اور سابق وزیراعظم کے خلاف ایف آئی آر 15 اگست کو درج کی گئی۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ نے سائفر میں موجود اطلاعات غیر مجاز افراد تک پہنچائیں، سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخارجہ نے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔

سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخارجہ نے سائفر میں موجود اطلاعات غیر مجاز افراد تک پہنچائیں، سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخارجہ نے ریاست کے مفادات کو خطرے میں ڈالا، سابق وزیراعظم نے سائفر ٹیلی گرام بدنیتی کے تحت اپنے پاس رکھا اور وزارت خارجہ واپس نہیں بھیجا، سائفر ٹیلی گرام اب بھی سابق وزیراعظم کے قبضے میں ہے، سائفر ٹیلی گرام کو غیر قانونی قبضے میں رکھنے سے پورا سائفر سیکیورٹی سسٹم خطرے سے دو چار ہوا۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ ملزمان کے ان اقدامات سے غیر ملکی قوتوں کو بالواسطہ اور بلا واسطہ فائدہ پہنچا۔ ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان، سابق وزیر اسد عمر اور دوسرے ساتھیوں کے کردار کا تعین تحقیقات کے دوران کیا جائے گا۔ سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 اور 9 لگائی گئی، سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 بھی لگائی گئی۔

واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی نے آج  اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ناشتے پر غیرملکی سفیروں سے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ  سفیروں کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے سائفر پر کوئی بات نہیں کی۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی پر دو انتہائی سنگین الزامات ہیں ،سفارتکاری کے راز افشاء ہونے سے خارجہ امور کو سنگین زک پہنچی ہے،سائفر سازش سے ملک کے عالمی و اسٹریٹجک تعلقات کو داؤ پر لگا دیا گیا ۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ نافذ ہونے کے بعد گرفتاری کی اہمیت بہت بڑھ گئی،آرمی ایکٹ میں ترمیم کا قانون بھی نافذ العمل ہو چکا ،معاملہ اتنا سادہ نہیں ، شاہ محمود قریشی کے اپنے بیانات اور اعظم خان کا اعترافی بیان پھانسی کےپھندے ،سائفر کو گم کرنا اور اس کا بدنیتی سے سازشی استعمال دونوں اسٹیبلش ہو چکے۔

قریشی کے بچنے کا کوئی راستہ نہیں ، گرفتاری کو سیاسی بنانے والے دوست نما دشمن ہیں ،قریشی کو سوشل میڈیا پر ہیرو بنانے والے 9 مئی واقعات کی طرح پچھتائیں گے ،شاہ محمود قریشی پر بطور وزیر خارجہ ، وزیراعظم کو گمراہ کرنے کا الزام بھی ہے۔