صحافی پر قاتلانہ حملہ، اصل منصوبہ ساز کون؟ 6 ملزمان ضمانت پر ،باقی 2 کون ہیں؟

رپورٹ :عثمان جاوید(اسلام آباد)

Oct 14, 2022 | 15:51:PM
 ابصار عالم ,پیمرا,جنگ گروپ,24نیوز
کیپشن: سی سی ٹی وی کیمرے تو موجود تھے مگر ملزمان کی شناخت میں کوئی مدد نہ کرسکے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

20 اپریل 2021 کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف الیون میں سابق چیئرمین پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) ابصار عالم پر جان لیوا حملہ ہوا، چھ ملزمان پارک میں ابصار عالم کے تعاقب میں موجود تھے ،ابصار عالم جب پارک میں چہل قدمی کے لئے پہنچے تو چھ ملزمان کی بندوق کے نشانہ پر تھے۔ پھر گولیاں چلیں اور ابصار عالم پر عقب سے حملہ کیا گیا ایک گولی ان کی کمر سے ہوتے ہوئے پیٹ سے نکلی، ابصار عالم کو ندیم اصغر نامی ملزم نے گولی ماری, جس سے ابصار عالم زخمی ہوکر گر پڑے,ملزمان با آسانی فرار ہوگئے, سی سی ٹی وی کیمرے تو موجود تھے مگر ملزمان کی شناخت میں کوئی مدد نہ کرسکے اور یوں ملزمان فرار ہوگئے۔

 ندیم اصغر سمیت ملزمان حماد, محمد رمضان ,رمضان اقبال اور حامد گوندل بھی ابصار پر حملہ کرنے کے لیے جائے وقوعہ پر موجود تھے تاہم خوش قسمتی سے ابصار کو ان میں سے کسی اور کی گولی نے نہیں چھوا۔ چھ ملزمان موقع پر جبکہ دو ملزمان بیرون ملک سے ابصار عالم کو قتل کروانے کی منصوبہ بندی کررہے تھے یوں مجموعی طور پر 8 ملزمان ہیں۔ 

6ملزمان اسلام آباد کی عدالت سے ضمانت پر ہیں دو ملزمان کو مجسٹریٹ, دو کو ایڈیشنل سیشن جج اور دو ملزمان کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضمانتوں پر رہا کیا, جبکہ زین مرزا جرمنی میں اس قتل کی منصوبہ بندی کررہا تھا، زین کاساتھی جو فرانس میں ہیں وہ بھی منصوبہ بندی میں شامل رہا, ایس ایس پی آپریشن ملک جمیل نے بتایا کہ پاکستان کو موجود ملزمان کو زین نے 12 لاکھ روپے میں ابصار عالم کو قتل کرنے کے لئے دیے تھے۔

ملزمان نے پولیس کو بتایا کہ ان کو معلوم نہیں تھا کہ ابصار عالم کون ہے؟  نہ ہی پہلے سے جانتے ہیں, صرف پیسوں کے لئے قتل کرنا چاہتے تھے, ایس ایس پی آپریشن اسلام آباد کا کہنا ہے کہ زین اور اسکے ساتھی کی گرفتاری کے لئے قانونی کارروائی کی جارہی ہے مگر ابھی ریڈ وارنٹ جو کہ بیرون ملک سے ملزمان کو وطن واپس لانے کے لئے استعمال کیے جاتے ہیں، جاری نہیں ہوئے۔ ملزمان سے تفتیش کے علاوہ دیگر بینک اکاؤنٹس سمیت اہم پہلوؤں کی بھی تحقیقات جاری ہیں, ریڈ وارنٹ میں تاخیر ہونے پر وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ جلد ہی ریڈ وارنٹ جاری ہو جائیں گے۔

 ابصار عالم بھی کیس سے متعلق کافی پر امید ہیں انکا کہنا ہے ملزمان اپنے انجام کو ضرور پہنچیں گے لیکن دوسری طرف بیرون ملک سے ملزمان کی پاکستان تاحال منتقلی نہ ہونے پر شکوہ بھی کیا انکا کہنا تھاکہ کہ بیرون ملک سے ملزمان کی پاکستان تاحال منتقل نہ ہونے کی وجوہات سمجھ سے باہر ہیں لیکن مجھے امید ہے کہ مجھے انصاف ملے گا اور ملزمان اپنے انجام کو پہنچیں گے۔

ابصار عالم کہتے ہیں کہ مجھے اندازہ تھا کہ مجھ پر حملہ ہوگا لیکن میں ڈرتا نہیں مجھے اللہ کے علاوہ کسی کا ڈر نہیں, ابصار عالم سمجھتے ہیں کہ بیرون ملک میں موجود دو ملزمان بھی اصل ملزم نہیں وہ بھی کسی کا مہرہ ہیں ان ملزمان کو بھی پاکستان سے کوئی آپریٹ کر رہا ہے تحقیقات کے بعد ہی اصل ملزمان سامنے آئیں گے,  پاکستان میں موجود چھ ملزمان کی ضمانت پر انہیں تشویش ہے کہ ہمارے عدالتی نظام میں کمزوری کی وجہ سے ملزمان کی ضمانت ہوئی جبکہ پولیس نے ابھی تک مکمل چالان بھی پیش نہیں کیا۔

عثمان وڑائچ اس کیس میں ابصار عالم کے وکیل ہیں انکا کہنا ہے کہ ملزمان سے پولیس نے تاحال  آلہ یعنی پستول برآمد نہیں کیا, ملزمان تقریبًاً ایک سال چار ماہ قبل شیخوپورہ میں ایک مقدمہ میں گرفتار ہوئے تب انہوں نے ابصار عالم حملہ کیس میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا, وکیل کا کہنا ہے کہ ملزمان نے اعتراف کیا کہ پستول کو قریب جھاڑیوں میں پھینک دیا  مگر پولیس نے جب وہاں تلاشی کی تو ان کو پستول برآمد نہیں ہوا, وکیل نے مزید کہا کہ ملزمان کو ضمانت ملنا اس بات کی دلیل ہے کہ  کیس کی تفتیش ناقص ہوئی, ایف سیون کے پوش علاقے میں ملزمان کا گولی مار کر فرار ہونا اور پولیس کا ملزمان کو نہ پکڑنا ان کی کارکردگی پر سوال ہے کیونکہ ملزمان اسلام آباد پولیس نے نہیں بلکہ شیخوپورہ پولیس نے پکڑے اور انہوں نے خود ابصار عالم حملہ کیس کا انکشاف کیا, ملزمان جس راستے سے فرار ہوگئے ان راستوں کی سی سی ٹی وی وی فوٹیج نہیں لے سکی, نہ ہی پولیس نے اس علاقے کامکمل سرچ آپریشن کیا گیا جہان ملزمان نے آلہ قتل پھینک دیا,ابصار عالم کے وکیل کا کہنا ہے کہ بیرون ملک سے ملزمان کی پاکستان لانے کے حوالے سے کارروائی کا آغاز ہوا ہے مگر میرے پاس کچھ ثبوت نہیں مگر پولیس نے ایسا کہا ہے ،  تاحال ریڈ وارنٹ جاری نہیں ہوئے۔

 ایس ایس پی انویسٹی گیشن  اسلام آباد کا کہنا ہے کہ ابھی ریڈ وارنٹ جاری نہیں ہوئے لیکن جلد ہی جاری ہوں گے تاخیر کے حوالے سے انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا, ملزمان کے اکاؤنٹس سمیت تمام شواہد پولیس اکھٹی کر چکی ہے,کیس کا عبوری چالان پیش ہوچکا ہے ,عثمان وڑائچ کی جانب سے کیس میں پولیس کی ناقص کارکردگی پر ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا کہنا ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہے پولیس اپنا کام دیانت داری سے کرہی ہے۔

شکیل انجم جو کہ جنگ گروپ کا حصہ اور سابق صدر اسلام آباد پریس کلب ہیں ان کا کہنا تھاکہ مجھے اور ابصار عالم کو پہلے سے ہی معلوم تھا کہ حملہ ہوگا کیونکہ ابصار عالم ایک خاص نقطہ نظر رکھتے ہیں اس لیے ان پر حملہ ہوا, شکیل انجم کہتے ہیں کہ مجھے سب سے پہلےحملے کی اطلاع ہوئی  میں اس وقت ٹیکسلا تھا اور میں نے اپنے تمام دوستوں کو فون کرکے آگاہ کیا اور اسپتال پہنچنے کا کہا, چھ ملزمان جو ضمانت پر ہیں وہ آلہ کار ہیں ان دو ملزمان کا جو بیرون ملک ہیں ابھی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ زین اور اسکے ساتھی نے کیوں ابصار عالم پر حملہ کروایا انہوں نے اس شکوک شبہات کا بھی ذکر کیا کہ ہوسکتا ہے کہ بیرون ملک میں موجود ملزمان کو پاکستان میں کسی نے ابصار عالم کو قتل کرنے کا کہا ہو۔

انکا کہنا تھاکہ جب تک بیرون ملک میں موجود ملزمان پاکستان نہیں آتے اور اپنا بیان ریکارڈ نہیں کرواتے اور تفتیش نہیں ہوتی اس وقت تک کیس کی تحقیقات ادھوری ہیں,  پی ٹی آئی دور حکومت میں حملہ ہوا اور ملزمان موجودحکومت نے گرفتار کیے مگر ابھی بھی ان کو وزرات داخلہ کے کردار پر شکوک وشبہات ہیں کہ ریڈ وارنٹ میں تاخیر کیوں کی جارہی ہیں۔اسلام آباد پریس کلب کے صدر انور رضا کا کہنا ہے کہ ہم ابصار عالم کیس کی پیروری کر رہے ہیں جلد ہی ریڈ وارنٹ جاری ہوجائیں گے۔